پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ جاری ہے، یہ معاملہ دیکھنا ہوگا، ٹرمپ

شائع October 13, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ’جنگیں ختم کرنے میں ماہر‘ ہیں، اور وہ امن کے اقدامات پر نوبیل انعام حاصل کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں، سنا ہے پاکستان اور افغانستان میں جنگ جاری ہے، یہ معاملہ دیکھنا ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق واشنگٹن میں مشرق وسطیٰ روانگی کے موقع پر ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس دیرینہ دعوے کو دہرایا کہ ان کے ٹیرف کے خطرات نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کو روکنے میں مدد کی اور کہا کہ ان کی سفارت کاری کا مقصد ایوارڈ جیتنا نہیں بلکہ جانیں بچانا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی جنگ ختم ہو چکی ہے اور اسرائیل و حماس کے درمیان جنگ بندی کو اپنی صدارت کے دوران ’آٹھویں جنگ‘ قرار دیا جو انہوں نے ختم کرائی، امریکی صدر نے کہا کہ ان کا اسرائیل اور مصر کا دورہ — جو جنگ بندی کے بعد پہلا دورہ ہوگا، جنگ بندی کو مضبوط بنانے، غزہ کی تعمیر نو کو آگے بڑھانے اور خطے میں امن کی کوششوں کو تقویت دینے پر مرکوز ہوگا۔

ٹرمپ کا 8 جنگیں ختم کرانے کا دعویٰ

امریکی صدر نے عالمی تنازعات میں اپنی ثالثی کے ریکارڈ پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے متعدد عالمی جھگڑے حل کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ میری آٹھویں جنگ ہوگی جو میں نے ختم کرائی، اور میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک جنگ جاری ہے، مجھے واپس جانا ہوگا، میں ایک اور کام کر رہا ہوں، کیونکہ میں جنگیں ختم کرنے میں ماہر ہوں‘۔

ان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی ہے، گزشتہ رات کے وقت شدید جھڑپوں کی اطلاعات ملی تھیں۔

11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال حملے کیے جن کا پاک افواج نے بھرپور انداز میں جواب دیا، جوبی کارروائیوں میں 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک کر دیے گئے، فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 23 سپوت شہید اور 29 زخمی ہوئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان تنازعات کا بھی ذکر کیا جن کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے حل کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت اور پاکستان کے بارے میں سوچیں، ان جنگوں کے بارے میں سوچیں جو برسوں سے جاری تھیں، ایک 31 سال، ایک 32 سال، ایک 37 سال تک جاری رہی، لاکھوں لوگ مارے گئے، اور میں نے ان سب کو، زیادہ تر، ایک دن میں ختم کرا دیا، یہ کافی اچھا ہے‘۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے، میں نے لاکھوں زندگیاں بچائیں، نوبیل کمیٹی کے انصاف کے مطابق یہ 2024 کے لیے تھا، لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ استثنیٰ دیا جا سکتا ہے، کیونکہ 2025 میں بہت سے کام مکمل اور شاندار طریقے سے ہوئے، لیکن میں نے یہ نوبیل کے لیے نہیں کیا، میں نے یہ جانیں بچانے کے لیے کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سفارت کاری نہیں بلکہ اقتصادی دباؤ نے انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے میں مدد دی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے صرف ٹیرف لگا کر کئی جنگیں ختم کرا دیں، مثال کے طور پر، بھارت اور پاکستان کے درمیان، میں نے کہا کہ اگر تم جنگ لڑنا چاہتے ہو اور تمہارے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، تو میں تم دونوں پر بڑے ٹیرف لگاؤں گا، 100 فیصد، 150 فیصد، 200 فیصد، میں نے کہا میں ٹیرف لگا رہا ہوں، اور میں نے وہ مسئلہ 24 گھنٹوں میں حل کرا دیا، اگر میرے پاس ٹیرف نہ ہوتے، تو تم کبھی وہ جنگ ختم نہ کرا پاتے‘۔

ٹرمپ کا مشرقِ وسطیٰ کا دورہ

امریکی صدر کا مشرقِ وسطیٰ کا دورہ جنگ بندی کو مضبوط بنانے اور اسرائیل و حماس کے درمیان یرغمالیوں کے تبادلے کی پیش رفت کی نگرانی پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی توقع سے پہلے ہو سکتی ہے، اور انہیں امید ہے کہ ان کی واپسی ’پیر یا منگل‘ تک مکمل ہو جائے گی۔

اس معاہدے کے تحت 20 زندہ یرغمالیوں کی رہائی، دیگر کی باقیات کی واپسی، اور اسرائیل کی جانب سے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ غزہ کے اہم شہروں سے جزوی انخلا شامل ہے، جنگ ختم ہو گئی ہے، میرا خیال ہے لوگ اس سے تنگ آچکے ہیں۔

نائب صدر جے ڈی وینس نے ’فاکس نیوز‘ کو بتایا کہ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران رہا شدہ یرغمالیوں اور ان کے اہلِ خانہ سے ملاقات بھی کریں گے۔

ٹرمپ پہلے یروشلم جائیں گے، جہاں وہ اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) سے خطاب کریں گے، یہ اعزاز آخری بار صدر جارج ڈبلیو بش کو 2008 میں ملا تھا۔

اس کے بعد وہ مصر کے شہر شرم الشیخ روانہ ہوں گے، جہاں وہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ امن سربراہی اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔

اس اجلاس میں 20 سے زائد عالمی رہنما شرکت کریں گے جس کا مقصد جنگ بندی کے فریم ورک کو حتمی شکل دینا، غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ تیار کرنا اور علاقائی تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کو نئی شکل دینے اور اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان فاصلے کم کرنے کا یہ ایک نایاب موقع ہے۔

انہوں نے واشنگٹن میں روانگی سے قبل کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم کچھ دیرپا تعمیر کریں۔

4 دن سے جاری جنگ بندی، غزہ جنگ کے خاتمے اور خطے کے لیے نئے نظامِ حکومت کی بنیاد رکھنے کے لیے ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کی نمائندگی کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025