سیلاب سے زرعی شعبہ متاثر، موسمیاتی بحران پاکستان کیلئے وجودی چیلنج ہے، وزیر خزانہ

شائع October 14, 2025
— فوٹو: ایکس/وزارت خزانہ
— فوٹو: ایکس/وزارت خزانہ

وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے امریکا کے سرکاری دورے کے پہلے دن واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک گروپ (ڈبلیو بی جی) کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔

وزیر خزانہ اور ان کے وفد نے آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازعور اور ان کی ٹیم سے اہم ملاقات کی، دونوں فریقین نے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا اور اصلاحات کے موجودہ تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کی۔

اجلاس میں ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے دوسرے جائزے کے تحت پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

وزیر خزانہ نے دولتِ مشترکہ (کامن ویلتھ) کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے ایک مضبوط اور خوشحال دولتِ مشترکہ کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے دولتِ مشترکہ کے انفرااسٹرکچر اور مالیاتی لچک کے مرکز کے نفاذ کی حمایت کی، ساتھ ہی تکنیکی معاونت فنڈ (ٹی اے ایف) کے قیام کی بھی تائید کی، وزیر خزانہ نے ترقی پذیر ممالک، خصوصاً پاکستان کے لیے موسمیاتی مالیات کی اہمیت کو اجاگر کیا اور ’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ‘ جیسے مالیاتی میکانزم کے فوری نفاذ پر زور دیا۔

ورلڈ بینک کے سینئر ایم ڈی سے بھی ملاقات

ایک اور ملاقات میں وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک گروپ کے سینئر منیجنگ ڈائریکٹر ایکسل وین ٹروٹسین برگ سے تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے پاکستان کے قومی ترقیاتی ایجنڈے کے لیے ورلڈ بینک کے مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کیا، وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی بحران پاکستان کے لیے ایک وجودی چیلنج ہے، خاص طور پر حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد جنہوں نے زرعی شعبے اور جی ڈی پی نمو پر سنگین اثرات ڈالے ہیں۔

انہوں نے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اقدامات میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اضافی وسائل کے حصول پر اتفاق کیا۔

مزید برآں، وزیر خزانہ کی امریکا پاکستان بزنس کونسل (یو ایس پی بی سی) کے ارکان سے ملاقات ہوئی۔

انہوں نے شرکا کو پاکستان کے مثبت معاشی اشاریوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ نجی شعبے کی ترقی معاشی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کاروباری مسائل کے حل اور زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کو دہرایا۔

محمد اورنگزیب نے امریکا کے ساتھ حالیہ تجارتی معاہدے کو نمایاں کیا اور کان کنی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دواسازی جیسے کلیدی شعبوں میں حکومتوں کے درمیان (جی ٹو جی) اور کاروبار سے کاروبار (بی ٹو بی) سطح پر تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس کے آخر میں ایک سوال و جواب کا سیشن ہوا، جس میں وزیر خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ بزنس لیڈرز کی طرف سے اٹھائے گئے حقیقی خدشات کو حل کیا جائے گا۔

قبل ازیں وزیر خزانہ نے امریکی محکمہ خزانہ کے انٹرنیشنل فنانس کے اسسٹنٹ سیکریٹری رابرٹ کیپ روتھ اور مشیر جوناتھن گرینسٹین سے مفید ملاقات کی۔

اس دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی مضبوط معاشی بنیادوں کو اجاگر کیا، جو موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مستحکم ہو رہی ہیں، انہوں نے امریکی انتظامیہ کے ساتھ ٹیرف معاہدے کے کامیاب اختتام کا خیرمقدم کیا اور ورچوئل اثاثوں کی ضابطہ کاری سے متعلق پاکستان کی حالیہ قانون سازی سے آگاہ کیا۔

انہوں نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے تیل و گیس، معدنیات، زراعت اور آئی ٹی شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔

وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا، ترکیہ، افغانستان اور پاکستان کے ریجنل نائب صدر ریکارڈو پولیتی سے بھی ملاقات کی۔

محمد اورنگزیب نے پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں آئی ایف سی کے کردار کو سراہا، جو 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت اربوں ڈالر کے منصوبوں پر مشتمل ہے۔

دونوں فریقین نے آئی ایف سی کے فلیگ شپ منصوبے ’ریکو ڈک‘ کے مالیاتی بندوبست کو تیز کرنے پر اتفاق کیا، وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں آئی ایف سی کے نئے ریجنل دفتر کے قیام کا خیرمقدم کیا، جو پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔

وزیر خزانہ نے اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ڈی بی) کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر سے بھی ملاقات کی، سینیٹر اورنگزیب نے بینک کی طویل مدتی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں جاری منصوبوں کے پورٹ فولیو کا جائزہ لیا۔

انہوں نے منصوبوں پر عمل درآمد میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا اور ایم 6 موٹروے کے 2 حصوں کے لیے مالی منظوری پر شکریہ ادا کیا، دونوں فریقین نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے، آئل فنانسنگ سہولت، اور پاکستان کے لیے نئے کنٹری انگیجمنٹ فریم ورک کی تیاری پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

محمد اورنگزیب نے سٹی بینک کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی، جہاں انہوں نے پاکستان کے ساتھ سٹی کے دیرینہ تعلقات کو سراہا، وزیر خزانہ نے پاکستان کی مستحکم ہوتی معاشی صورتحال، جاری ساختی اصلاحات، اور بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے اس کی توثیق پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے پاکستان کے بطور ’ڈیجیٹل اختراعات اور مالیاتی خدمات کا علاقائی مرکز‘ کے ابھرتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا اور یقین دلایا کہ حکومت سٹی بینک کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔

ان ملاقاتوں کے علاوہ، وزیر خزانہ نے امریکی اور بین الاقوامی میڈیا سے بھی بات چیت کی، جن میں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) اور رائٹرز کو دیے گئے انٹرویوز شامل تھے، انہوں نے پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ کی جانب سے پاکستانی وفد کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں بھی شرکت کی۔

وزیر خزانہ کی واشنگٹن ڈی سی میں سرگرمیاں حکومت کے اس عزم کی عکاس ہیں کہ وہ اقتصادی تعاون کو گہرا کرے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنائے، اور پاکستان کو استحکام سے پائیدار اور جامع ترقی کی طرف تیزی سے منتقل کرے۔

یہ دورہ کلیدی بین الاقوامی مالیاتی اداروں، ترقیاتی شراکت داروں، اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مقصد سے کیا جا رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025