آئی ایم ایف کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر کی قسط کیلئے معاہدہ رواں ہفتے ہو جائے گا، محمد اورنگزیب
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کو رواں ہفتے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ قرض پروگرام کے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ (ایس ایل اے) ہو جائے گا، جس کے تحت 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کے مشن نے پاکستانی حکام کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) اور 1.1 ارب ڈالر کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (آر ایس ایف) پروگرامز کے جائزہ مذاکرات مکمل کیے۔
بعد ازاں، آئی ایم ایف مشن پاکستان سے روانہ ہوگیا تھا مگر ای ایف ایف کے دوسرے جائزے اور آر ایس ایف کے پہلے جائزے پر ایس ایل اے پر دستخط نہیں ہوسکے تھے، تاہم آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ اسٹاف معاہدے تک پہنچنے میں ’نمایاں پیشرفت‘ ہوئی ہے۔
واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ اجلاس کے موقع پر رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ ’ہم امید کر رہے ہیں کہ اس ہفتے کے دوران ایس ایل اے پر دستخط ہو جائیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مشن دو ہفتوں تک پاکستان میں موجود رہا، ہمارے درمیان اہداف اور دیگر امور پر انتہائی تعمیری مذاکرات ہوئے، اور ہم اب بھی فالو اپ بات چیت جاری ہے۔
امریکا روانگی سے قبل وزیر خزانہ نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ ان کے دورے کے دوران ایس ایل اے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
اسٹاف لیول معاہدہ ہونے کے بعد آئی ایم ایف ادارے سے مزید 1.24 ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کی راہ ہموار ہو گی، آئی ایم ایف کے قرض پروگراموں کے تحت ممالک کو باقاعدہ جائزوں سے گزرنا ہوتا ہے، اور جب فنڈ کا ایگزیکٹو بورڈ ان کی منظوری دیتا ہے تو اگلی قسط جاری کی جاتی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اضافی ٹیکس اقدامات کی فوری ضرورت نہیں ہے، تاہم ٹیکس ہدف میں ترمیم پہلی سہ ماہی کی جی ڈی پی کے اعداد و شمار (جو دسمبر کے آخری ہفتے میں جاری ہوں گے) کی بنیاد پر کی جا سکتی ہے۔
اس وقت، اگر مالی سال کے پہلے نصف میں کوئی کمی پائی گئی تو نئے اقدامات یا شرحوں میں تبدیلی کا اطلاق یکم جنوری 2026 سے متوقع ہوگا، کیونکہ جائزہ عمل ششماہی بنیادوں پر ہوتا ہے۔
گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ ملک میں حالیہ سیلابی نقصانات کو جائزے میں مدنظر رکھے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف نے گزشتہ سال جولائی میں تین سالہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر اتفاق کیا تھا، جس سے ملک کو خاطر خواہ مالی ریلیف ملا، اس پروگرام کا مقصد پاکستان کو اقتصادی استحکام فراہم کرنا اور مضبوط، جامع اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنا تھا۔
مئی میں آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو موسمیاتی خطرات اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت مضبوط کرنے کے لیے ایک اورایک ارب ڈالر کا قرض منظور کیا تھا، تاہم اس کی ادائیگی ای ایف ایف کے تحت جائزوں کی کامیاب تکمیل سے مشروط ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کیلئے پُرامید
دریں اثنا، محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’یہ ہماری اقتصادی حکمتِ عملی کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔‘
پاکستان تین بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور قومی ایئر لائن، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی فروخت میں بھی پیش رفت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کافی پُرامید ہیں، یورپ اور برطانیہ کے منافع بخش روٹس کھولے جانے کے بعد پی آئی اے میں دلچسپی رکھنے والے موزوں خریداروں کے امکانات بڑھ گئے ہیں، جس سے یہ سرمایہ کاروں کے لیے ’ایک انتہائی پرکشش موقع‘ بن گیا ہے۔
یہ لین دین تقریباً دو دہائیوں میں ملک کی پہلی بڑی نجکاری ثابت ہوگی۔
گزشتہ سال اس عمل کی ایک سابقہ کوشش ناکام ہوگئی تھی پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی جو منظور نہیں کی گئی تھی۔
لیکن حکومت کو اب پانچ مقامی کاروباری گروپوں کی جانب سے دلچسپی ملی ہے، جن میں ایئر بلو، لکی سیمنٹ، انویسٹمنٹ فرم عارف حبیب اور فوجی فرٹیلائزر شامل ہیں، حتمی بولیاں رواں سال کے آخر تک ملنے کی توقع ہے۔
دوسری جانب، اورنگزیب نے توقع ظاہر کی کہ حکومت رواں سال کے اختتام سے قبل گرین پانڈا بانڈ’ (چینی یوآن میں پاکستان کا پہلا بانڈ) جاری کرے گی، اور اگلے سال بین الاقوامی مارکیٹ میں کم از کم ایک ارب ڈالر کے بانڈ کے اجرا کے ساتھ واپسی کرے گی، اگرچہ تفصیلات ابھی طے نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یورو، ڈالر، سکوک، اسلامک سکوک، ہم تمام امکانات پر غور کر رہے ہیں۔’











لائیو ٹی وی