لاہور: سعد رضوی کے گھر سے 11 کروڑ کی کرنسی، 2 کلو سونا برآمد، منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع
تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، جب کہ لاہور میں ان کے گھر پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چھاپے کے دوران بڑی مقدار میں غیر ملکی کرنسی برآمد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ چھاپہ صوبائی پولیس، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے مشترکہ طور پر مارا تھا، اور سونے کے زیورات سمیت تمام اشیا ضبط کرلی گئی تھیں۔
ٹی ایل پی سربراہ کے گھر پر چھاپہ اس وقت مارا گیا جب اتوار کی شب تنظیم کے مارچ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، پولیس نے بتایا کہ سعد رضوی اس دوران مریدکے میں کریک ڈاؤن کے وقت فرار ہو گئے تھے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو گھر سے بڑی مقدار میں غیر ملکی کرنسی، سونا اور چاندی برآمد ہونے پر حیرت ہوئی، کیونکہ ٹی ایل پی کی تشکیل سے قبل سعد رضوی کا کوئی کاروبار نہیں تھا۔
ان انکشافات کے بعد حکام نے تحقیقات کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے ٹی ایل پی سربراہ، ان کے بیٹے اور دیگر اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ تنظیم کے نام پر کتنی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد حاصل کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعد رضوی کے گھر سے مجموعی طور پر 11 کروڑ روپے مالیت کی کرنسی برآمد ہوئی، جس میں 50 ہزار بھارتی روپے بھی شامل تھے۔
ایک علیحدہ بیان میں ایف آئی اے نے کہا کہ اس نے ایک مذہبی تنظیم کے خلاف قانونی اور مالی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جو ریاست مخالف مظاہروں اور پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہے، اور اس تنظیم کے کئی عہدیداروں اور کارکنوں کے اکاؤنٹس اور اثاثوں کی جانچ جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایف آئی اے نے متعدد بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے ہیں، جو مبینہ طور پر پرتشدد احتجاجوں کے لیے فنڈنگ میں استعمال ہو رہے تھے، اسی طرح، ٹی ایل پی کی فنڈنگ میں ملوث اہم شخصیات کو اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا جا رہا ہے۔
ٹی ایل پی ہیڈکوارٹرز ’نو گو ایریا‘
ایک پولیس افسر کے مطابق ٹی ایل پی نے اپنے ملتان روڈ پر واقع ہیڈکوارٹرز کے اردگرد درجنوں جائیدادیں خرید رکھی ہیں، جس سے یہ علاقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کے لیے ’نو گو ایریا‘ بن گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سعد رضوی نے اپنے وفادار کارکنوں کی ایک ٹیم تشکیل دی جو کم قیمتوں پر خریدے گئے گھروں میں آباد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے ایک علیحدہ گروپ کو جدید آلات سے لیس دفتر فراہم کیا گیا ہے تاکہ وہ تنظیم کی سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا مہمات چلا سکے۔
پولیس افسر کے مطابق ٹی ایل پی کے پاس ایک تربیت یافتہ ٹیم بھی موجود ہے جو پولیس آپریشنز کے دوران فوری ردعمل ظاہر کرتی ہے۔
پنجاب پولیس نے سعد رضوی کے گھر سے برآمد ہونے والے سامان کی تفصیلی فہرست جاری کی جس میں ایک کلو 920 گرام سونا، 898 گرام چاندی، 69 برانڈڈ گھڑیاں، 28 سونے کے کنگن (445 گرام)، 12 بریسلیٹ (490 گرام)، 24 ہار، چین اور لاکٹ، 46 سونے کی انگوٹھیاں (355 گرام)، ایک چاندی کا تاج، اور 32 چاندی کی انگوٹھیاں شامل ہیں۔
ٹی ایل پی کے خلاف 22 مقدمات
دوسری جانب، پنجاب پولیس نے سعد رضوی اور ان کے حامیوں کے خلاف صوبے بھر میں 22 مقدمات درج کیے ہیں، مرکزی ایف آئی آر میں مریدکے پولیس نے 300 سے زائد مشتبہ افراد کو دہشت گردی سے لے کر قتل تک کے سنگین الزامات میں نامزد کیا ہے۔
سعد رضوی، ان کے بھائی انس رضوی اور متعدد مرکزی رہنماؤں پر نفرت انگیزی اور ریاست مخالف نعروں پر اکسانے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، ایف آئی آر کے مطابق انسپکٹر شہزاد نواز کو ٹی ایل پی کے مشتعل ہجوم نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور الزام ہے کہ سعد رضوی نے انہیں پیٹ میں گولی ماری، جس سے وہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے کارکنان نے پولیس اہلکاروں پر ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور کیلوں والے ہتھیاروں سے حملہ کیا، جب کہ بعض نے پولیس پر فائرنگ بھی کی جس سے متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔
پاکپتن، ساہیوال اور چیچہ وطنی پولیس نے بھی سعد رضوی اور ان کے کارکنوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے ہیں۔
ایک ایف آئی آر میں الزام ہے کہ برولا چوک سے سعد رضوی کی لائیو تقریر نے ان کے حامیوں کو سڑکیں بلاک کرنے، بازار بند کرانے، اور امنِ عامہ میں خلل ڈالنے پر اکسانے میں کردار ادا کیا۔
اسی طرح گجرات پولیس نے بھی 120 سے زائد ٹی ایل پی کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
تحقیقات کے مطالبات
ادھر معروف عالم دین مفتی منیب الرحمٰن نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹی ایل پی پر کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن قائم کیا جائے، جس کی سربراہی کوئی حاضر سروس اعلیٰ عدلیہ کا جج کرے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مطالبہ بڑھ رہا ہے کہ کسی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں ایک آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور ان کے خلاف مناسب کارروائی کی سفارش کی جائے۔
انہوں نے حکومتِ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ ہلاک ہونے والے ٹی ایل پی کارکنوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کرے اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ بند کرے۔
مفتی منیب الرحمٰن نے ٹی ایل پی قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنی حکمتِ عملی پر نظرِ ثانی کرے، تشدد سے گریز کرے اور جمہوری و پارلیمانی نظام کے ذریعے اپنا حق حاصل کرنے پر توجہ دے۔
انسانی حقوق کمیشنِ پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کہا کہ وہ 8 اکتوبر سے شروع ہونے والے واقعات اور ان کے نتیجے میں ہونے والے تشدد، ہلاکتوں اور زخمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ حکومت نے آپریشن کے بارے میں شفاف اور قابلِ اعتماد معلومات فراہم نہیں کیں، جو اس کی ذمہ داری تھی، اگرچہ ریاستی ادارے ٹی ایل پی کے نفرت انگیز بیانیے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کے کردار کو نظرانداز کرتے رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود مبینہ طور پر طاقت کے غیر ضروری استعمال کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
کمیشن نے کہا کہ آئینِ پاکستان اور بین الاقوامی قوانین دونوں اس بات کے متقاضی ہیں کہ سیکیورٹی فورسز حتیٰ کہ جب وہ پرتشدد مظاہروں کو منتشر کر رہی ہوں، تب بھی کم سے کم طاقت استعمال کریں۔













لائیو ٹی وی