افغان طالبان کیساتھ عارضی جنگ بندی کا مقصد مسئلے کا قابل عمل حل تلاش کرنا ہے، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہےکہ افغان طالبان کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا مقصد تعمیری بات چیت کے ذریعے مسئلےکا مشکل مگر قابل عمل حل تلاش کرنا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان طالبان کی جانب سے سرحد پر ہونے والے حملوں کو ناکام بنایا، افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کی سرحدی خلاف ورزیوں پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جوابی کارروائیوں کے دوران عوامی نقصانات سے پرہیز کیا، پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی ہوئی، تاہم اس دوران پاکستان صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے، ساتھ ہی اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے کے لیے بھی تیار ہے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے بھارتی سرزمین سے پاکستان کے خلاف بیانات کی مذمت کرتا ہے، دفتر خارجہ کے مطابق امیر خان متقی نے افغان سرزمین پر دہشت گردوں کی موجودگی کے معاملے کو دوسری جانب موڑنے کی ناکام کوشش کی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان میں فتنۃ الخوارج، فتنہ الہندوستان کی موجودگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، دہشت گرد کیخلاف کارروائیاں، مشترکہ کاوش ہونی چاہیے، بجائے اس کے، آپ اپنی زمہ داریوں سے منہ موڑ لیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکام کو اپنے ان وعدوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا، جو انہوں نے اپنی زمین کو دیگر ممالک کے خلاف استعمال ہونے کے حوالے سے کیے تھے، طالبان حکومت کو خطے میں قیام امن اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران بھائی چارے اور پڑوسی ہونے کے ناطے 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی، اس کے باوجود ہمیں افغان سرزمین سے دہشتگردی کا بوجھ اُٹھانا پڑ رہا ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکام وہاں موجود دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کریں۔
پاکستان نے افغانستان اور بھارت کے مشترکہ اعلامیہ پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جس میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ بتایا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ہونا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے نگران افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے اُس بیان کی بھی مذمت کی، جس میں امیر خان متقی نے کہا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان نے متعدد بار دہشت گردوں کے حوالے سے افغان حکومت کے ساتھ تفصیلات شیئر کیں، تاہم ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ مصر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ مصر میں غزہ امن معاہدے کے تقریب میں وزیراعظم نے شرکت کی، اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خطاب کرنے کی دعوت دی۔
حالانکہ پروگرام کے شیڈول کے مطابق امریکی صدر نے ہی تقریب سے خطاب کرنا تھا، شہباز شریف نے اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سمیت دیگر خطوں میں قیام امن کے لیے کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔












لائیو ٹی وی