• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سہیل آفریدی کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر اعتراض

شائع October 19, 2025
رجسٹرار آفس نے اعتراض کیا تھا کہ عدالت ملاقات کی اجازت کیلئے طریقہ کار پہلے ہی وضع کر چکی ہے۔
—فوٹو: ایکس
رجسٹرار آفس نے اعتراض کیا تھا کہ عدالت ملاقات کی اجازت کیلئے طریقہ کار پہلے ہی وضع کر چکی ہے۔ —فوٹو: ایکس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی درخواست پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر پیر کے روز اس درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کریں گے۔

یہ درخواست نو منتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل نے ایڈووکیٹ علی بخاری کے ذریعے دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات صوبائی حکومت کے امور اور نئی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت کے لیے ضروری ہے۔

تاہم، اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالت پہلے ہی اسی نوعیت کے معاملات پر فیصلہ دے چکی ہے، اور ملاقات کی اجازت کے لیے ایک طریقہ کار وضع کر چکی ہے، دفتر نے سوال اٹھایا کہ مقررہ طریقہ کار پر عمل کیے بغیر نئی درخواست کیسے دائر کی جا سکتی ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی، ملاقات سے انکار کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، اور وفاقی و پنجاب کے سیکریٹریز داخلہ، آئی جی پنجاب پولیس اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا تھا۔

درخواست میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس سے قبل وفاقی وزارت داخلہ اور پنجاب کے محکمہ داخلہ کو ملاقات کی باضابطہ درخواستیں دی تھیں، لیکن کسی نے منظوری نہیں دی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ وزیراعلیٰ کے لیے عمران خان سے مشاورت ’قانونی اور اخلاقی طور پر ضروری‘ ہے، تاکہ انتظامی اور سیاسی فیصلوں، بشمول کابینہ کی تشکیل، پر رہنمائی حاصل کی جا سکے۔

ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل، جنہوں نے خصوصی وکالت نامے کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں بائیو میٹرک تصدیق کرائی، انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے ذاتی طور پر ملاقات کی کوشش کی تھی مگر وزیراعظم کی اجازت کے باوجود رسائی نہیں دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ اس معاملے کو چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے انتظامی سطح پر بھی اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اور وکیل علی بخاری نے کہا کہ گزشتہ سال 26 نومبر کو لگائی گئی سیاسی ملاقاتوں پر پابندی پاکستان پریزن رولز کے خلاف ہے، اور ملاقات کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے ملاقاتوں سے متعلق ہدایات کو بھی نظرانداز کیا جا رہا ہے، قیدیوں سے ملاقات ایک حق ہے، سہولت نہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جیل حکام کو فوری طور پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور پی ٹی آئی بانی کے درمیان ملاقات کی اجازت دینے کا حکم دیا جائے، اور مستقبل میں معمول کی حکومتی مشاورت کے لیے رہنما اصول بھی جاری کیے جائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ پیر کے روز اس درخواست اور اعتراضات پر سماعت کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025