• KHI: Clear 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 13°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.8°C
  • KHI: Clear 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 13°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.8°C

خلیل الرحمٰن کے سیٹ پر نہ آنے کی شرط پر نعمان اعجاز نے ڈرامے میں کام کیا، پروڈیوسر

شائع October 20, 2025
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

فلم اور ڈراما پروڈیوسر راشد خواجہ نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں نعمان اعجاز نے لکھاری خلیل الرحمٰن قمر کے شوٹنگ سیٹ پر نہ آنے کی شرط پر ان کے پروڈیوس کردہ ایک ڈرامے میں کام کیا۔

راشد خواجہ متعدد فلموں اور ڈراموں کو پروڈیوس کر چکے ہیں اور وہ پاکستانی پروڈیوسرز کی ایسوسی ایشن کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔

حال ہی میں راشد خواجہ نے ’گپ شب’ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی اور ڈراما و فلم انڈسٹری پر بھی گفتگو کی۔

ان کے مطابق پوری دنیا میں اداکار اپنے اسکینڈلز خود بھی بنواتے ہیں اور پاکستان میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، ہیرو اور ہیروئنز اپنے اسکینڈلز اور افیئرز خود بنواتے ہیں تاکہ وہ میڈیا کی سرخیوں میں رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر اسکرین پر نظر آنے والے افراد ہی خبروں میں رہتے ہیں، ان کی طرح کیمرے کےپیچھے کام کرنے والے افراد کو کوئی نہیں جانتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فلموں پر بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن دیکھا جائے تو یہاں ایران، انڈونیشیا، مصر اور ملائیشیا جیسے اسلامی ممالک کی کہانیوں سے بھرپور فلمیں بھی نہیں چلتیں، یہاں وہی فلمیں کامیاب ہوتی ہیں جو مصالحہ ہوتی ہیں۔

راشد خواجہ کا کہنا تھا کہ ہر انسان فلم کو اپنی زبان میں دیکھنا چاہتا ہے، انگریزی فلمیں بھی چند کامیاب ہوتی ہیں، زیادہ تر دوسرے ممالک اور زبان کی فلمیں کامیاب نہیں ہوتیں جب کہ ہندی فلمیں ہندی نہیں بلکہ اردو میں ہوتی ہیں۔

ان کے مطابق وہ تقریبا ہر پاکستانی فلم دیکھتے ہیں، انہیں پاکستانی فلمیں اچھی لگتی ہیں، حالیہ چند سالوں میں انہیں ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں خلیل الرحمٰن قمر کی لکھی گئی فلمیں ’لو گرو اور لوڈ ویڈنگ‘ جیسی فلمیں پسند نہیں آئیں لیکن وہ تقریبا تمام پاکستانی فلمیں دیکھتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ان کی پروڈیوس کردہ فلم ’سلاخیں‘ کو ایک اسٹائل ایوارڈز کے لیے منتخب کیا گیا لیکن انہوں نے ایوارڈ لینے سے انکار کردیا۔

راشد خواجہ نے انکشاف کیا کہ ایوارڈز منتظمین نے انہیں بتایا کہ ان کا شو ’اسٹائل‘ ایوارڈ شو ہے جب کہ ان کی فلم کے ہدایت کار اسٹائلش نہیں، وہ شلوار قمیض پہنتے ہیں اور دوسری بات یہ کہ وہ موٹے بھی ہیں۔

پروڈیوسر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایوارڈ منتظمین کی بات سن کر ایوارڈ نہ لینے کا فیصلہ کیا، کیوں کہ یہ ان کی فلم کی توہین تھی۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ’میں مرگئی شوکت علی‘ نامی ڈرامے میں کام کرنے کے لیے نعمان اعجاز نے ایک شرط رکھی تھی۔

ان کے مطابق نعمان اعجاز نے اسکرپٹ پڑھ کر اس میں کام کرنے کی رضامندی دکھائی لیکن ساتھ ہی شرط رکھی کہ ڈرامے کے لکھاری خلیل الرحمٰن قمر شوٹنگ سیٹ پر نہیں آئیں گے۔

راشد خواجہ نے بتایا کہ خلیل الرحمٰن قمر نے ہی نعمان اعجاز کو کاسٹ کرنے کی تجویز دی تھی لیکن اداکار نے انہی کے سیٹ پر نہ آنے کی شرط رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خلیل الرحمٰن قمر کو پوری بات بتائی اور وہ شوٹنگ سیٹ پر نہ آنے کے لیے رضامند ہوگئے، یوں ان کا ڈراما بن گیا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025