زچگی کی رخصت کے دوران خاتون کی برطرفی کالعدم قرار، نجی کمپنی پر 10 لاکھ جرمانہ

شائع October 21, 2025
محتسب نے واضح کیا کہ تمام آجروں پر لازم ہے کہ وہ خواتین کے وقار اور مساوات کو کام کی جگہ پر برقرار رکھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
محتسب نے واضح کیا کہ تمام آجروں پر لازم ہے کہ وہ خواتین کے وقار اور مساوات کو کام کی جگہ پر برقرار رکھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت بمقام کار (ایف او ایس پی اے ایچ) نے قرار دیا ہے کہ زچگی کی چھٹیوں کے دوران کسی خاتون کو نوکری سے برخاست کرنا صنفی امتیاز کے زمرے میں آتا ہے، اور اس سلسلے میں نجی کمپنی ایمبرِیس آئی ٹی پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تاریخی فیصلہ ملک بھر میں کام کرنے والی خواتین کے تحفظ کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

یہ حکم زینب زہرہ اعوان کی شکایت پر جاری کیا گیا، جنہیں اپریل 2024 میں باقاعدہ منظور شدہ میٹرنٹی کی چھٹیوں کے دوران ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

محتسب نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ اس قسم کی برطرفی نہ صرف خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے تحفظ دینے کے قانون 2010 کی خلاف ورزی ہے، بلکہ یہ آئین کے آرٹیکل 14، 25، اور 37 میں درج بنیادی حقوق وقار، مساوات اور ماں کے تحفظ کی بھی خلاف ورزی ہے۔

’کسی عورت کو مجبور نہیں کیا جانا چاہیے‘

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت بمقام کار نے حکم دیا کہ 8 لاکھ روپے شکایت کنندہ کو بطور ہرجانہ ادا کیے جائیں اور 2 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے جائیں، ساتھ ہی، کمپنی کی جانب سے جاری کیا گیا برطرفی کا خط کالعدم قرار دیتے ہوئے شکایت کنندہ کی ملازمت بحال کرنے کا حکم دیا گیا۔

اپنے تفصیلی فیصلے میں محتسب نے زور دیا کہ زچگی کے دوران تحفظ ایک ناقابلِ سمجھوتہ اور مقدس حق ہے، جسے پاکستان نے بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنز کے تحت تسلیم کیا ہوا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ محفوظ طور پر ماں بننے کا عمل کوئی احسان نہیں، یہ ایک بنیادی حق ہے، کسی عورت کو اپنے پیشے اور ’ماں بننے‘ کے درمیان انتخاب پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

محتسب نے یہ بھی واضح کیا کہ تمام آجروں پر لازم ہے کہ وہ خواتین کے وقار اور مساوات کو کام کی جگہ پر برقرار رکھیں۔

یہ فیصلہ پاکستان میں خواتین کے روزگار کے حقوق کے لیے ایک اہم نظیر قائم کرتا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ زچگی کی رخصت کے دوران کسی بھی خاتون کو برطرف کرنا غیر قانونی ہے اور یہ صنفی امتیاز کے مترادف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025