اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان سے ملاقاتوں کے ’تنازع‘ پر دائر 11 درخواستوں پر فریقین کو نوٹس
زیر حراست سابق وزیرِاعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں سے متعلق پیدا ہونے والے تنازعات کے حل کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بینچ جمعرات (کل) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی جانب سے دائر کی گئی تمام 11 درخواستوں پر سماعت کرے گا، ان میں نومنتخب خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی درخواست بھی شامل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایچ سی رجسٹرار آفس نے اسلام آباد اور پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرلز، پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل، پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس، اور انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں، عدالت نے اسی تاریخ پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور خاتون میڈیکل افسر کو بھی طلب کر لیا ہے۔
یہ بینچ نہ صرف پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے ملاقات کے حقوق سے متعلق مسائل کو زیر غور لائے گا، بلکہ اڈیالہ جیل کے دائرہ اختیار (جو اسلام آباد اور پنجاب کی انتظامیہ کے درمیان ایک دیرینہ تنازع ہے) پر بھی بحث کرے گا۔
پیر کے روز، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی اس درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کر دیے، جس میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت طلب کی گئی تھی، درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ علی بخاری پیش ہوئے، جب کہ درخواست ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل کے ذریعے دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وزیرِاعلیٰ کے پی اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے درمیان ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ خیبرپختونخوا میں گورننس کے معاملات اور کابینہ کی تشکیل پر مشاورت کی جا سکے۔
رجسٹرار آفس نے اس سے قبل اعتراض اٹھایا تھا کہ اسی نوعیت کی درخواستوں کا پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے اور اس طرح کی ملاقاتوں کے لیے ایک مقررہ طریقہ کار موجود ہے، تاہم ایڈووکیٹ بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ اب نئی قانونی بنیادیں موجود ہیں، کیونکہ کابینہ تاحال تشکیل نہیں دی گئی اور عمران خان سے مشاورت صوبائی انتظامی امور کے لیے ناگزیر ہے۔
جسٹس طاہر نے دلائل سننے کے بعد اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹسز جاری کیے اور انہیں 23 اکتوبر تک اپنے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی۔
اس سے قبل، 25 مارچ کو، اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل 3 رکنی لارج بینچ نے عمران خان کے لیے ہفتے میں دو روز ملاقاتوں کا شیڈول بحال کیا تھا، تاہم ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ صرف وہی افراد عمران خان سے ملاقات کر سکیں گے، جن کی منظوری ان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجا دیں گے، ملاقاتیں منگل اور جمعرات کو ہوں گی۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے بچوں سے ٹیلیفون پر گفتگو کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔
اب اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے عمران خان کی ملاقاتوں اور جیل کی صورتِ حال سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کر کے اسی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔












لائیو ٹی وی