• KHI: Partly Cloudy 26.1°C
  • LHR: Sunny 21.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 20°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.1°C
  • LHR: Sunny 21.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 20°C

خیبرپختونخوا کا پنجاب سے گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ

شائع October 23, 2025
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت نے پنجاب حکومت سے گندم اور اس سے بنی مصنوعات کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر عائد ’ پابندیوں’ کو واپس لینے کی درخواست کی ہے، کیونکہ صوبے میں اس بنیادی غذائی جنس کی قیمتوں میں ’ شدید اضافہ’ ہو گیا ہے۔

یہ پیش رفت خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی جانب سے پنجاب کے گندم اور آٹے کی ترسیل کو محدود کرنے کے ’ اقدام’ کی مذمت کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے اس اقدام کو ’ آئین کی صریح خلاف ورزی اور کے پی کے شہریوں کے حقوق پر حملہ’ قرار دیتے ہوئے محکمہ خوراک کو ہدایت کی تھی کہ پنجاب کے متعلقہ حکام کو اس بارے میں باضابطہ خط لکھا جائے۔

حکومت پنجاب نے سیلاب کے بعد صوبے کے اندر قیمتوں پر قابو پانے کے لیے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پرمٹ سسٹم کے ذریعے سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ تاہم، کے پی حکومت نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیونکہ صوبے میں گندم کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔

محکمہ خوراک خیبر پختونخوا کی جانب سے سیکریٹری پرائس کنٹرول اینڈ کموڈیٹیز مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے:’ درخواست ہے کہ بین الصوبائی سطح پر گندم کی نقل و حرکت پر تمام پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے ہنگامی اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔’

خط میں مزید کہا گیا کہ موجودہ صورتحال آئین کے آرٹیکل 151(1) کے منافی ہے، جو ’ ملک بھر میں تجارت اور سامان کی آزادانہ نقل و حرکت’ کی ضمانت دیتا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ’ خیبر پختونخوا چونکہ گندم کے لحاظ سے خود کفیل نہیں ہے، لہٰذا صوبہ اپنی یومیہ گندم کی ضرورت، جو تقریباً 14 ہزار 500 میٹرک ٹن ہے، پوری کرنے کے لیے پنجاب سے آنے والی گندم پر انحصار کرتا ہے۔’

خط میں کہا گیا کہ ’ موجودہ پابندیوں نے صوبے میں گندم اور آٹے کی آمد کو شدید متاثر کیا ہے، جس سے غذائی قلت اور منڈی میں قیمتوں میں عدم استحکام پیدا ہو گیا ہے۔’

محکمہ خوراک نے مزید زور دیا کہ ان پابندیوں کا اثر خیبر پختونخوا پر ’ غیر متناسب’ ہے، اور دیگر صوبوں کے مقابلے میں یہاں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

خط میں 2 ہزار میٹرک ٹن آٹے کی ترسیل کے لیے ’ حالیہ اجازت’ کا خیرمقدم کیا گیا، لیکن کہا گیا کہ یہ اقدام ’ ناکافی’ ہے۔

مزید کہا گیا:’ چیف سیکریٹری، سیکریٹری فوڈ، اور ڈائریکٹر فوڈ خیبر پختونخوا کی جانب سے متعدد بار رابطوں کے باوجود پابندیاں اب بھی برقرار ہیں۔ نتیجتاً صوبہ اس وقت گندم کی شدید قلت اور مارکیٹ میں بے مثال قیمتوں کے اضافے کا سامنا کر رہا ہے۔’

خط میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ فلور ملز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا نے گندم کے تیزی سے ختم ہوتے ذخائر پر ’ شدید تشویش’ ظاہر کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر پابندیاں برقرار رہیں تو آنے والے دنوں میں گندم اور آٹے کی عدم دستیابی کا خدشہ ہے۔

محکمہ خوراک نے یاد دلایا کہ یہ معاملہ گزشتہ ہفتے وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے ’ گندم پالیسی 2025-26’ کے اجلاس میں بھی زیرِ بحث آیا تھا۔

اجلاس کے دوران وزیرِاعظم نے ہدایت دی تھی کہ گندم کی ملک بھر میں دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔

محکمہ خوراک کے مطابق 100 کلوگرام گندم کی قیمت 13 اگست کو پشاور میں 6 ہزار 175 روپے تھی، جو 28 اگست کو بڑھ کر 7 ہزار725 روپے ہو گئی، اور 22 اکتوبر تک یہ دس ہزار 675 روپے تک جا پہنچی۔

دوسرے شہروں میں 22 اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں قیمت 9 ہزار975 روپے، لاہور میں 9 ہزار375 روپے، راولپنڈی میں 9 ہزار 600 روپے اور کوئٹہ میں دس ہزار روپے تھی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اجلاس میں کہا کہ ’ سیاسی اختلافات کی آڑ میں شہریوں کو بنیادی ضروریات سے محروم کرنا ناقابلِ قبول ہے۔’

محکمہ خوراک کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ کے پی میں سالانہ گندم اور آٹے کا استعمال تقریباً 5.3 ملین میٹرک ٹن ہے، جن میں سے صرف 1.5 ملین میٹرک ٹن صوبے میں پیدا ہوتی ہے، باقی ضرورت پنجاب اور دیگر صوبوں سے حاصل کی جاتی ہے۔

پنجاب کی جانب سے گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندیوں کو سیاسی رہنماؤں اور فلور ملرز نے ’ آئینی حقوق’ اور حالیہ ’ ڈی ریگولیشن معاہدے’ کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب کے حکام نے باضابطہ پابندی سے انکار کیا، تاہم تسلیم کیا کہ ’ غیر معمولی’ گندم کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ’ آزاد منڈی کے اصولوں’ کے منافی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025