26 نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم

شائع October 24, 2025
— فائل فوٹو: طاہر نصیر
— فائل فوٹو: طاہر نصیر

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرنے کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہونے پر علیمہ خان کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک اور تمام بینک اکاونٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے تھانہ صادق آباد میں درج 26 نومبر احتجاج کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت علیمہ خان عدالت سے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرنے کے باوجود پیش نہ ہوئیں، عدالت نے ملزمہ علیمہ خان کے ضامن کی پراپرٹی بحق سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی جی نادرا اور ڈی جی پاسپورٹ کو علیمہ خان کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک کو علیمہ خان کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے، عدالت پیش نہیں ہوتی، ملزمہ کی حاضری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت پیر 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ عدالت نے 22 اکتوبر کو علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

عدالت نے ایس پی راول ڈویژن سعد ارشد اور ڈی ایس پی نعیم کو جعلی رپورٹ جمع کرانے پر شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں توہینِ عدالت کے الزام میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ کہ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ علیمہ خان ’چھپ گئی ہیں‘، جبکہ وہ اڈیالہ جیل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دیکھی گئی ہیں۔

عدالت نے ان کے ضامن کے مچلکے ضبط کر لیے تھے اور علیمہ خان کو 10 لاکھ روپے کے نئے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی، عدالت نے کیس میں شامل 4 گاڑیوں کے ضامنوں کے مچلکے بھی ضبط کر لیے تھے۔

20 اکتوبر کو بھی جج امجد علی شاہ نے مسلسل غیر حاضری پر علیمہ خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اس سے قبل، 14 اکتوبر کو بھی عدالت نے عدم حاضری پر علیمہ خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے تھانہ صدیق آباد پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ علیمہ خان کو 15 اکتوبر تک گرفتار کر کے پیش کرے۔

پس منظر

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر 2024 کو بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور اُس وقت کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے۔

تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔

احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں پر مختلف تھانوں میں مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔

مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025