بلاول، فضل الرحمٰن ملاقات ختم، سیاسی صورتحال، کشمیر میں حکومت سازی پر مشاورت

شائع October 27, 2025
— فوٹو: اسکریبن گریب/ایکس
— فوٹو: اسکریبن گریب/ایکس

چیئرمین پاکستان پیپلز بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی ملاقات ختم ہوگئی۔

ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے اسلام آباد میں اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر میں حکومت سازی کے عمل میں فضل الرحمٰن سے مشاورت کی، جس پر سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت سازی کے حوالے سے مشورے دیے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی سے ملاقات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات خیر سگالی تھی، یہ ایجنڈا میٹنگ نہیں تھی، انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں کسی آئینی ترمیم پر بات نہیں ہوئی۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے مؤقف اپنایا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر بننے میں کوئی دلچسپی ہے نہ ایسی بات ہوئی، ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس کتنے ارکان ہیں، ہم انہی ارکان کے ساتھ اپوزیشن میں رہیں گے۔

اس دوران بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی، جو انہوں نے قبول کر لی۔

اہم ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نیر حسین بخاری، ہمایوں خان اور جمیل سومرو موجود تھے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے ملاقات میں سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود اور مفتی ابرار شریک تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن سے جب پاک-افغان امن مذاکرات کے حوالے سے اُن کے کردار پر سوال کیا گیا تو سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو ہم مثبت جواب دیں گے، ملکی مفاد ہماری ترجیح،اُسی کے پیشِ نظر کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پالیسی اختلافات ہیں، تاہم، اس کے باوجود ہم پاکستان کی مشکلات میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے ، پاک-افغان کشیدگی دونوں ممالک کے لیے مفید نہیں، رویے شدت کی طرف جا رہے ہیں، جس میں نرمی اور لچک لانا ہوگی۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مزید کہنا تھا کہ بیانیہ بنانا اور پھر اس کی تشہیر کرنا مسئلے کا حل نہیں، اگر ہم افغانستان سے لڑنا چاہتے ہیں اور بھارت سے بھی لڑنا چاہتے ہیں، تو سفارتی گہرائی کہاں چلی گئی ؟

واضح رہے کہ 25 اکتوبر (ہفتہ) کو پیپلزپارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا تھا، بڑا فیصلہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ میں بتایا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔

بعد ازاں، آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی اور آزاد کشمیر میں حکمرانی اور پارٹی کے کردار سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ برقرار رکھا، صدر زرداری نے آزادکشمیر میں حکومت بنانےکی منظوری دے دی ۔

صدر پی پی آزاد کشمیر چوہدری یاسین نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم کون بنےگا، فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025