کور کمانڈر پشاور مجھے مبارکباد دینے آئے تھے، یہ کوئی سرکاری ملاقات نہیں تھی، سہیل آفریدی

شائع October 28, 2025
—  فوٹو: پی ٹی آئی
— فوٹو: پی ٹی آئی

نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ کور کمانڈر پشاور مجھے مبارکباد دینے آئے تھے اور یہ کوئی سرکاری ملاقات نہیں تھی جبکہ ہمارا مؤقف ایک ہی ہے، جو ہم اندر کہتے ہیں، وہی باہر بھی کہتے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی اور وہ ملاقات کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان سے کور کمانڈر پشاور سے ہونے والی ملاقات سے متعلق پوچھا گیا، جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ مجھے مبارکباد دینے آئے تھے، یہ کوئی سرکاری ملاقات نہیں تھی اور اس ملاقات میں گفتگو غیر رسمی تھی جبکہ ہمارا مؤقف ایک ہی ہے، جو ہم اندر کہتے ہیں، وہی باہر بھی کہتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے وضاحت کی کہ وہ ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں، اور جیسے انسپکٹر جنرل پولیس اور چیف سیکریٹری ان کے دفتر آتے ہیں، اسی طرح کور کمانڈر بھی آ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تمام سیکیورٹی اداروں کے افسران بھی آتے ہیں، اور ہم صوبے کے امور پر ان سے بات کرتے ہیں، تاہم ہماری حکومت کا مؤقف پی ٹی آئی اور اس کے قید بانی عمران خان کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔

خیال رہے کہ عمران خان کے خاندان اور پی ٹی آئی متعدد بار جیل حکام پر الزامات عائد کرچکی ہے کہ وہ ہمیں لیڈر سے ملاقات کرنے نہیں دیتے۔

علی امین گنڈاپور کو اس ماہ کے آغاز میں عمران خان کی ہدایت پر وزارتِ اعلیٰ سے ہٹا دیا گیا تھا اور پی ٹی آئی نے سہیل آفریدی کو ان کی جگہ وزیراعلیٰ منتخب کروایا تھا۔

ان کے انتخاب سے تین دن قبل، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پشاور کور ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس کی تھی۔

اس موقع پر ان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ماضی میں حکومت کے مذاکرات اور خیبر پختونخوا کی قیادت میں تبدیلی سے متعلق سوال کیا گیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب میں کہا تھا کہ آج کون یہ کہہ رہا ہے کہ ان (دہشت گردوں) سے بات کی جائے اور ان کے خلاف کارروائیاں نہ ہوں، کون ہے جو اس پوری مہم کو چلا رہا ہے کہ ان سے بات چیت ہو اور آپریشن روکے جائیں؟

ان کا کہنا تھا کہ کون ہے جو یہ کہتا ہے کہ وہ ایسی صوبائی حکومت قبول نہیں کرے گا جو آپریشن کے خلاف نہ کھڑی ہو، سب کے سامنے ہے کہ آج کون سا شخص اور کون سا سیاسی نظریہ یہ بات کر رہا ہے کہ دہشت گردوں سے بات چیت ہونی چاہیے۔

جب ان سے خیبر پختونخوا میں قیادت کی تبدیلی اور اس سے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات میں ممکنہ تبدیلی سے متعلق سوال کیا گیا تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ایسی قیادت لائی جا رہی ہے جو ریاست مخالف ہو، یہ ممکن ہی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ریاست بہت مضبوط ہے، اور میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ہمارا دہشت گردی کے خلاف جنگ اور انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیاں ان تمام سیاسی معاملات سے قطع نظر جاری رہیں گی، یہ جنگ ہر وقت اور ہر محاذ پر جاری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025