73فیصد غیر ملکی شرکا نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں ملک قراردیا، سروے

شائع October 28, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں 200 سے زائد غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سب سے بڑی باڈی اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے اپنے پرسیپشن اینڈ انوسٹمنٹ سروے 2025کے نتائج جاری کردیے ہیں، او آئی سی سی آئی کے 73فیصد ممبران نے پاکستان کو براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے موزوں ملک قراردیا۔

واضح رہے کہ او آئی سی سی آئی 2سال بعد اس سروے کا انعقادکرتی ہے، سروے نتائج کے مطابق پاکستان کے کاروباری حالات اور سرمایہ کاری کے ماحول کے بارے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مجموعی طورپر محتاط مگر پُرامید نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے۔

او آئی سی سی آئی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سروے کے مطابق او آئی سی سی آئی کے 73فیصد ممبران نے پاکستان کو براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے موزوں ملک قراردیا ہے جوکہ 2023کے سروے کے 61فیصد کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

سروے کے دیگر کلیدی نتائج کے مطابق سرمایہ کاری کے لحاظ سے پاکستان کی علاقائی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے اور 2023کے سروے کے مقابلے میں اس سروے میں بنگلہ دیش، ویتنام اور فلپائن جیسے ممالک کے مقابلے میں پاکستان سرمایہ کاری کیلئے موزوں ملک ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کی پیرنٹ کمپنیوں نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، 2023کے سروے کے 24فیصد کے مقابلہ میں 35فیصد کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ہیڈ آفس پاکستان میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو ترجیحی ملک کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔

پرسیپشن سروے 2025 پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے کہاکہ سرمایہ کاروں کے خیال میں قابلِ ذکر بہتری اس بات کی عکاسی ہے کہ معاشی استحکام اور پالیسی کوآرڈینیشن کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل جیسے اقدامات نے سرمایہ کاری میں سہولت اور بین الحکومتی تعاون فراہم کرنے کیلئے ایک منظم طریقہ کار فراہم کیا ہے، اس کے علاوہ مستقبل میں نجی شعبے کی فعال شمولیت، ٹیکسیشن اور ریگولیٹری اصلاحات کا تسلسل اس رفتار کوبرقرار رکھنے کیلئے کلیدی پوائنٹ ہوں گے۔

سروے کے مطابق کاروباری رسک کے بارے میں سرمایہ کاروں کاتصور سازگار سرمایہ کاری ماحول کی طرف منتقل ہواہے، جو بنیادی طورپر زیادہ رسک اب درمیانے درجے کے خطرے میں تبدیل ہوگیاہے اور یہ چیز بہتر میکرو اکنامک مینجمنٹ اور نسبتاً استحکام کی عکاسی ہے۔

تاہم سروے کے نتائج کے مطابق اسٹرکچرل رکاوٹیں پاکستان کی سرمایہ کاری کی صلاحیت میں مسلسل رکاوٹ ہیں اور 57 فیصد شرکا نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کے بارے میں منفی رائے دی ہے۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ سروے کے مطابق 96 فیصد شرکا نے توانائی اخراجات میں اضافہ، 95فیصد نے بڑھتے ہوئے اجرت اخراجات اور 91فیصد نے مقامی خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی رپورٹ دی ہے۔

اسی طرح80فیصد سے زائد شرکاء نے ٹیکس ریفنڈمیں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکس ریفنڈ کے عمل میں اکثر 2سال سے زیادہ تاخیر ہوجاتی ہے جبکہ نصف سے زائد شرکاء نے بتایاکہ تجارتی تنازعات کے حل میں 5 سال سے زائد کا عرصہ لگ جاتا ہے جو عدالتی اصلاحات اور تنازعات کے مؤثر حل کے نظام کی کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔

او آئی سی سی آئی ممبران کی 2023کے مقابلے میں پاکستان کی معاشی صوتحال کے بارے میں رائے میں نمایاں بہتری آئی ہے، جو مستحکم افراطِ زر، ایکسچینج ریٹ مینجمنٹ اور کیپٹل مارکیٹ کی بہترین کارکردگی سمیت بہتری میکرو اکنامک اشاریوں میں حاصل ہونے والے ثمرات کی عکاسی ہے۔

58فیصد شرکاء نے آئندہ 2، 3سالوں میں عالمی اقتصادی نمو کے بہتر امکانات کا اظہار کیا ہے جو گزشتہ سروے سے 40فیصد زائد ہے۔

او آئی سی سی آئی کے ممبران نے پاکستان کے ڈیجیٹل، ریگولیٹری او ر افرادی وسائل کے اسٹرکچر کو مزید مضبوط کرنے، غیر آئی ٹی صنعتی شعبے کی ترقی اور جامع سرمایہ کاری پالیسی کی سفارش کی ہے۔

گلوبل پرسیپشن کے طورپر 82فیصد شرکاء نے بتایاکہ بین الاقوامی میڈیا کی منفی رپورٹنگ پاکستان کے بارے میں سرمایہ کاری کے فیصلوں کو متاثر کرتی ہے، پاکستان کی معاشی بحالی اور اصلاحاتی پیش رفت کو عالمی فورمز پر مؤثر انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سروے میں ٹیکس بیس کو توسیع، پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھنے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے اورانٹلکچوئل پراپرٹی رائٹس کے تحفظ کو بہتر بنانے کی سفارشات کی گئی ہیں تا کہ سرمایہ کاروں کو اعتماد اور طویل المدّتی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں نے آئی ٹی اور ڈیجیٹل خدمات، قابلِ تجدید توانائی، زراعت، فارماسوٹیکلزاور برآمد ی صنعتوں کو مستقبل کی سرمایہ کاری کیلئے سب سے زیادہ امید افزا شعبے قرارد یا ہے۔

تاہم ٹیکسوں کا بڑھتا ہوا بوجھ، پالیسیوں میں عدم تسلسل، توانائی کے زائد اخراجات اور معاہدوں کے نفاذ میں تاخیر جیسے مسائل بدستور کاروباری مسابقت کو متاثر کررہے ہیں۔

او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو اور سیکریٹری جنرل ایم عبد العلیم نے کہاکہ اگرچہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری آئی ہے، تاہم سروے میں بھاری کاروباری لاگت، پیچیدہ ٹیکسیشن اور معاہدوں کے نفاذ میں تاخیرجیسے اہم شعبوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

او آئی سی سی آئی ممبران نے ٹیکس پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے، قواعد وضوابط کو آسان بنانے اور ادارہ جاتی اصلاحات میں بہتری کی سفارش کی ہے تاکہ اس مثبت رجحان کو حقیقی سرمایہ کاری میں بدلا جاسکے۔

او آئی سی سی آئی پرسیپشن اینڈ انوسٹمنٹ سروے 2025کے تنائج اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ اگرچہ جاری اصلاحات نے معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد فراہم کی ہے تاہم پاکستان کیلئے اصل چیلنج ان اصلاحات کا تسلسل اور مستقل نفاذ یقینی بناناہے تاکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو طویل المدّتی سرمایہ کاری میں تبدیل کیا جاسکے۔ او آئی سی سی آئی کے نصف سے زائد ممبران نے پرسیپشن اینڈ انوسٹمنٹ سروے 2025میں حصہ لیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025