وسطی پنجاب میں پارٹی قیادت کے تنازع نے تحریک انصاف کو ہلا کر رکھ دیا

شائع October 31, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

جیل میں قید پارٹی کے بانی عمران خان کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو چند ہفتے قبل یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے اندرونی اختلافات عوام میں نہ لائیں، مگر جمعرات کو تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے درمیان ایک نیا تنازع سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کھلے عام سامنے آ گیا، اس بار معاملہ وسطی پنجاب میں پارٹی قیادت کے اختیار کا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جمعرات کو جاری ایک سلسلہ وار پوسٹس میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے ان لوگوں پر تنقید کی جو ان کے بقول ان کے خلاف ’سازشیں‘ کر رہے ہیں، انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان نے خود انہیں اڈیالہ جیل سے پیغامات پہنچانے کی ذمہ داری سونپی تھی۔

اگرچہ سلمان راجا نے اختلاف کی تفصیلات نہیں بتائیں، تاہم ان کے سابقہ پوسٹس اور دیگر رہنماؤں کے پیغامات سے واضح ہوا کہ تنازع کی اصل وجہ پی ٹی آئی وسطی پنجاب کے صدر احمد چٹھہ اور جنرل سیکریٹری بلال اعجاز کی برطرفی ہے، ان دونوں رہنماؤں کو 16 اکتوبر کو عمران خان کی مبینہ ہدایت پر عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا، جب عمران خان نے اڈیالہ جیل میں بیرسٹر گوہر علی خان اور سلمان اکرم راجا سے ملاقات کی تھی۔

احمد چٹھہ وہی رہنما ہیں جو 2022 میں وزیرآباد جلسے کے دوران عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہوئے تھے۔

اسی روز پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں احمد چٹھہ کی برطرفی اور ان کی جگہ علی امتیاز وڑائچ کی تقرری کا اعلان کیا گیا۔

تاہم ملاقات کے بعد سلمان اکرم راجا نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عمران خان نے ان کی موجودگی میں پنجاب کی تنظیمی تبدیلی کا کوئی حکم نہیں دیا، اور وہ اگلی ملاقات میں اس فیصلے کی تصدیق کریں گے۔

بعد ازاں بدھ کو انہوں نے وضاحت کی کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ احمد چٹھہ اور بلال اعجاز کی برطرفی کا ’فیصلہ‘ بیرسٹر گوہر کو ان کی جیل آمد سے قبل ہی پہنچا دیا گیا تھا۔

جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ دو وکلا علی عمران اور مبشر مقصود اعوان نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کی تھی اور بعد میں یہ دعویٰ کیا کہ خان نے علی امتیاز وڑائچ کو مرکزی پنجاب کا صدر مقرر کرنے کی ہدایت دی ہے۔

سلمان اکرم راجا نے ایک پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ انہوں نے علی امتیاز وڑائچ کو کام شروع کرنے کا کہا کیونکہ اس معاملے میں پیدا ہونے والی الجھن نے پنجاب میں پارٹی کے کام رکوا دیے تھے۔

تاہم عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹر عظمٰی خان نے صحافیوں سے گفتگو میں اس فیصلے کی تردید کی، جس کی توثیق عمران خان کے آفیشل ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے جاری ایک پوسٹ نے بھی کی، حالانکہ وہ جیل میں ہونے کے باعث خود اسے استعمال نہیں کرتے۔

اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ’میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ احمد چٹھہ اور بلال اعجاز میرے دیرینہ اور وفادار ساتھی ہیں، انہوں نے میرے ساتھ بے مثال قربانیاں دی ہیں، میں نے ان کی برطرفی کا کوئی حکم نہیں دیا‘۔

دوسری جانب، پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے جوابی پوسٹ میں کہا کہ عمران خان ہی تمام فیصلوں کے آخری مجاز ہیں، اور وہ صرف ان کے احکامات پر عملدرآمد کر رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق عالیہ حمزہ نے حال ہی میں علی عمران کو پارٹی کا صوبائی ترجمان بھی مقرر کیا تھا۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ علی عمران ایک متنازع شخصیت ہیں اور وہی سلمان اکرم راجا کو احمد چٹھہ کی برطرفی سے متعلق ’گمراہ‘ کرنے والوں میں شامل تھے، کچھ رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ عالیہ حمزہ ’دوسری ٹیم کے لیے کھیل رہی ہیں‘، اور وہ پارٹی کی تنظیمی کارکردگی کے بجائے ظاہری سرگرمیوں جیسے ملاقاتوں، گھروں کے دوروں، کیک کاٹنے کی تقریبات اور عدالتوں میں احتجاج پر توجہ دے رہی ہیں جبکہ پنجاب میڈیا سیل کی آوازوں کو دبا رہی ہیں۔

عالیہ حمزہ نے رابطہ کرنے پر قیادت کے کسی بحران سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی صدر کا عہدہ بدستور ڈاکٹر یاسمین راشد کے پاس ہے اور انہیں عمران خان نے حماد اظہر کے مستعفی ہونے کے بعد قائم مقام صدر کے طور پر کام جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی۔

سلمان اکرم راجا کی جمعرات کی پوسٹس میں ایک اور تنازع کا ذکر بھی تھا، جو اڈیالہ جیل میں ملاقات کے اجازت ناموں کی فہرست جمع کرانے کے معاملے سے متعلق ہے۔

سپریم کورٹ نے حال ہی میں واضح کیا تھا کہ ایسی فہرستیں جمع کرانے کا اختیار پارٹی کے سیکریٹری جنرل، یعنی سلمان اکرم راجا کے پاس ہوگا، تاہم 29 اکتوبر کو سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو دو الگ الگ فہرستیں موصول ہوئیں۔

جمعرات کے ایک ایکس تھریڈ میں سلمان اکرم راجا نے وضاحت کی کہ انہوں نے ذاتی طور پر بیرسٹر ظفر کو پیغام بھیجا تھا کہ وہ فہرست خود بھیج رہے ہیں، اور بعدازاں انہوں نے یہ فہرست ٹی سی ایس، واٹس ایپ اور ایک وکیل کے ذریعے خود بھی جیل انتظامیہ کو پہنچائی۔

انہوں نے لکھا کہ ’اس کے باوجود سینیٹر ظفر نے ملاقات کے شرکا کی ایک علیحدہ فہرست بھیج دی‘۔

جمعرات کو ڈان سے بات کرنے والے پارٹی رہنماؤں نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اتنے سینئر رہنماؤں کے درمیان اس نوعیت کا تنازع پارٹی کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025