• KHI: Clear 21.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Cloudy 12°C
  • KHI: Clear 21.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Cloudy 12°C

تنزانیہ: انتخابات کے بعد پُرتشدد مظاہروں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے، حزبِ اختلاف کا دعویٰ

شائع October 31, 2025
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

افریقی ملک تنزانیہ کی حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں انتخابات کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران صرف تین دن میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ انٹرنیٹ بندش کے باوجود مظاہرین اب بھی سڑکوں پر موجود ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے بدھ کو ہونے والے انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کر کے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے اور اپنی جماعت کے ناقدین کو خاموش کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم اُن کے مرکزی حریف قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔

مگر ووٹنگ کے بعد حالات خراب ہو گئے اور دارالحکومت دارالسلام سمیت متعدد شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے صدر سمعیہ صولوہو حسن کے پوسٹر پھاڑ دیے، پولیس اور پولنگ اسٹیشنز پر حملے کیے، جبکہ حکومت نے انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ کر دیا۔

غیر ملکی صحافیوں پر الیکشن کوریج کی پابندی اور مواصلاتی نظام کے تین دن سے بند ہونے کے باعث زمینی صورتِ حال کے بارے میں معلومات نہایت محدود ہیں۔

مرکزی حزبِ اختلاف کی جماعت چاڈیما نے کہا کہ آج بھی تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔

چاڈیما کے ترجمان جان کیتوکا نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس وقت دارالسلام میں اموات کی تعداد تقریباً 350 ہے، جبکہ ملک کے دیگر حصوں کے اعداد و شمار شامل کریں تو مجموعی طور پر 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ رات کے کرفیو کے دوران مزید اموات کا خدشہ ہے۔

ایک سیکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں 500 سے زائد اموات کی اطلاعات ملی ہیں، ممکنہ طور پر پورے ملک میں 700 سے 800 افراد کی موت ہوئی ہے، ایک سفارتی ذرائع نے بھی بتایا کہ ہم سیکڑوں اموات کی بات کر رہے ہیں۔

دوسری جانب، اقوامِ متحدہ نے کہا کہ قابلِ اعتبار رپورٹس کے مطابق 10 افراد مارے گئے ہیں، جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم 100 اموات رپورٹ کی ہیں۔

متعدد ہسپتالوں اور صحت کے مراکز نے خوف کے باعث اے ایف پی سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

صدر سمعیہ صولوہو حسن نے اب تک اس بدامنی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ مقامی نیوز ویب سائٹس بدھ کے بعد سے اپ ڈیٹ نہیں ہوئیں، واحد سرکاری بیان گزشتہ رات آرمی چیف جیکب مکونڈا کی جانب سے سامنے آیا، جس میں انہوں نے مظاہرین کو ’مجرم‘ قرار دیا۔

سیاحوں کے مقبول جزیرے اور نیم خودمختار علاقے زنجبار میں صدر سمعیہ صولوہو حسن کی جماعت کے ترجمان حامس مبیتو نے بتایا کہ ’انٹرنیٹ حالات کے بہتر ہونے پر بحال کر دیا جائے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جانتی ہے کہ انٹرنیٹ کیوں بند کیا گیا ہے، کچھ لوگ دارالسلام میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔

زنجبار میں چاما چا ماپندو زی (سی سی ایم) جماعت کو گزشتہ روز ہونے والے مقامی انتخابات میں کامیاب قرار دیا گیا، جسے حزبِ اختلاف نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زنجبار کے عوام سے ان کی آواز چھین لی گئی ہے، انصاف کا واحد راستہ نئے انتخابات کا انعقاد ہے۔

پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اے ایف پی کو بتایا کہ بیلٹ باکسز میں جعلی ووٹ بھرے گئے، لوگوں کو بغیر شناخت کے بار بار ووٹ ڈالنے دیا گیا، اور ہمارے مبصرین کو گنتی کے کمروں سے باہر نکال دیا گیا۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

زنجبار میں حزبِ اختلاف کے حامیوں کے ایک اجتماع میں مایوسی اور خوف کا ماحول تھا، ایک 70 سالہ شخص نے بتایا کہ 1995 کے بعد سے آج تک کوئی شفاف انتخاب نہیں ہوا۔

ایک اور شخص نے بھی نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم بولنے سے ڈرتے ہیں، کہیں وہ ہمیں گھروں سے اٹھا نہ لے جائیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر سمعیہ صولوہو حسن کو 2021 میں اپنے سخت گیر پیش رو جان مگوفولی کی وفات کے بعد اقتدار سنبھالنے سے لے کر اب تک فوج کے بعض حصوں اور مگوفولی کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا ہے۔

انہوں نے اپنی سیاسی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے فیصلہ کن کامیابی حاصل کرنا چاہی، اور اسی مقصد سے حکام نے مرکزی حزبِ اختلاف چاڈیما پر پابندی لگا دی اور اس کے سربراہ پر بغاوت کا مقدمہ چلایا۔

انتخابات سے قبل انسانی حقوق کی تنظیموں نے مشرقی افریقہ کے ملک میں خوف و دہشت کی لہر کی مذمت کی، جس میں خاص طور پر اغوا کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025