چین میں تیار پہلی ہنگور کلاس آبدوز آئندہ سال پاک بحریہ کا حصہ ہوگی، نیول چیف
پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے چینی سرکاری میڈیا کو بتایا ہے کہ پاک بحریہ کو اگلے سال پہلی چینی ساختہ آبدوز فعال سروس (بحری بیڑے) میں شامل ہونے کی توقع ہے، 8 ہنگور کلاس آبدوزوں کی فراہمی کا معاہدہ 2028 تک مکمل ہوگا، یہ معاہدہ خوش اسلوبی سے جاری ہے۔
اتوار کو گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں ایڈمرل اشرف نے کہا کہ رواں سال کے آغاز میں چین میں دوسری اور تیسری آبدوزوں کا کامیاب لانچ دونوں ممالک کے درمیان بحری تعاون میں ایک بڑا سنگِ میل ہے۔
ایڈمرل اشرف نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاک بحریہ کی آبدوز فورس کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے اہم ہے بلکہ ٹیکنالوجی کے تبادلے اور ہنرمندی کے فروغ کے ذریعے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں خود انحصاری کو بھی فروغ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹائپ 054A/P فریگیٹس چین۔پاکستان بحری تعاون کی ایک اور بڑی کامیابی ہیں۔
امیرالبحر نے مزید کہا کہ چینی ساختہ ان فریگیٹس نے بحریہ کی کثیر الجہتی مشن صلاحیتوں خصوصاً فضائی دفاع، آبدوز شکن کارروائیوں، اور سمندری نگرانی کے شعبوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارمز شمالی بحیرہ عرب اور وسیع تر بحرِ ہند کے علاقے میں بحری تحفظ یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، جو عالمی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے۔
چینی آبدوزوں کے معاہدے سے متعلق یہ تازہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب پاکستانی فضائیہ نے مئی میں چینی ساختہ جے-10 لڑاکا طیارے کے ذریعے بھارت کے فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے کو مار گرایا تھا۔
جوہری طاقت رکھنے والے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اس جھڑپ نے عسکری حلقوں کو حیران کر دیا تھا، اور یہ سوال اٹھایا تھا کہ آیا مغربی دفاعی سازوسامان، چینی متبادل سے بہتر ہے یا نہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تقریباً 5 ارب ڈالر مالیت کے اس آبدوز معاہدے کے تحت پہلی 4 ڈیزل الیکٹرک اٹیک آبدوزیں چین میں تیار ہوں گی، جب کہ باقی آبدوزیں پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ ملکی تکنیکی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔
پاکستان پہلے ہی چین کے وسطی صوبے ہوبئی کے ایک شپ یارڈ میں یانگ ژی دریا سے تین آبدوزیں لانچ کر چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کارکردگی اور تکنیکی معاونت دونوں لحاظ سے پاک بحریہ کا تجربہ مثبت رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے جدید جنگ کے طریقے بدل رہے ہیں، غیر انسان بردار نظام، مصنوعی ذہانت، اور جدید الیکٹرانک وارفیئر جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے، پاک بحریہ ان ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور چین کے ساتھ تعاون کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اسلام آباد طویل عرصے سے بیجنگ کا سب سے بڑا اسلحہ خریدار رہا ہے، اور 2020 سے 2024 کے دوران چین کی ہتھیاروں کی کل برآمدات کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ پاکستان نے خریدا۔
چین۔پاکستان بحری تعاون کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ پاک بحریہ کا چین کے ساتھ تعلق گہری دوستی، باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ اسٹریٹجک مفادات پر مبنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی، غیر انسان بردار نظام، سمندری سائنسی تحقیق اور میری ٹائم انڈسٹری کی ترقی کے شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں، ہمارا مشترکہ ہدف ایک محفوظ اور مستحکم سمندری ماحول کو یقینی بنانا ہے، جو علاقائی امن اور خوشحالی کا ضامن ہو۔
چین پاک بحریہ کے جدید دور کے سفر میں ایک ‘قابلِ اعتماد شراکت دار’ رہا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ جدید فریگیٹس اور آبدوزوں کی شمولیت نے پاک بحریہ کی آپریشنل رسائی، کثیر الجہتی جنگی صلاحیت، اور دفاعی طاقت میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان پلیٹ فارمز کے ساتھ چین کے ساتھ مشترکہ تربیت اور مشقوں نے دونوں ممالک کی پیشہ ورانہ ہم آہنگی کو مزید مضبوط کیا ہے، اور یہ تعاون ’محض ہتھیاروں تک محدود نہیں بلکہ مشترکہ اسٹریٹجک نقطۂ نظر، باہمی اعتماد اور دیرینہ شراکت داری‘ کی عکاسی کرتا ہے۔












لائیو ٹی وی