شمالی افغانستان میں زلزلے سے اموات 20 ہوگئیں، 500 سے زائد زخمی

شائع November 4, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کے شمالی حصے میں شدید زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 20 ہوگئی جبکہ 500 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارتِ صحت کے ترجمان شرفات زمان نے صحافیوں کو بتایا کہ اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق 534 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 20 سے زائد لاشیں صوبہ سمنگان اور بلخ کے ہسپتالوں میں لائی گئی ہیں۔

مزارِ شریف میں ’اے ایف پی‘ کے نمائندے نے بتایا کہ زلزلے کے بعد شہری گھبراہٹ کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے۔

شہر کی مشہور فیروزی ٹائلوں سے مزین نیلی مسجد جو 15ویں صدی کی ایک تاریخی یادگار ہے کو بھی نقصان پہنچا، مسجد کے کچھ حصوں بالخصوص ایک مینار کا حصہ ٹوٹ کر صحن میں بکھر گیا، یہ مقام افغانستان کے چند باقی ماندہ سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔

دارالحکومت کابل میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں ناقص مواصلاتی نظام اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے ماضی میں امدادی کارروائیاں تاخیر کا شکار رہتی رہی ہیں اور حکام کو دور دراز دیہات تک پہنچنے میں گھنٹے یا حتیٰ کہ دن لگ جاتے ہیں۔

وزارتِ دفاع کے مطابق مزارِ شریف اور خُلم کے درمیان مرکزی سڑک کو صاف کر کے دوبارہ کھول دیا گیا ہے، جبکہ وہاں رات گئے پھنسے ہوئے افراد کو بھی بچا لیا گیا ہے۔

طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمداللہ فطرت نے ایک پیغام میں کہا کہ بے شمار مکانات تباہ ہو چکے ہیں اور بھاری مالی نقصان ہوا ہے، تاہم انہوں نے درست اعداد و شمار نہیں بتائے۔

یہ طالبان حکومت کے لیے ایک اور قدرتی آفت ہے، جو 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے تین بڑے زلزلوں کا سامنا کر چکی ہے، جبکہ غیر ملکی امداد، جو کبھی افغان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تھی، اب بڑی حد تک کم ہو چکی ہے۔

اگست میں ملک کے مشرقی حصے میں آنے والے 6 شدت کے ایک تباہ کن زلزلے نے پہاڑی دیہات کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا تھا، جس میں 2200 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔

عالمی بینک کے مطابق اس زلزلے سے عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو تقریباً 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔

افغانستان میں زلزلے عام ہیں، خاص طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلے میں جہاں یوریشین اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں۔

2023 میں مغربی ہرات اور 2022 میں مشرقی ننگرہار صوبے میں آنے والے بڑے زلزلوں نے سیکڑوں جانیں لیں اور ہزاروں گھروں کو تباہ کر دیا۔

ملک کے زیادہ تر دیہی علاقوں میں گھر غیر معیاری تعمیر کے باعث آسانی سے زمین بوس ہو جاتے ہیں۔

افغانستان پہلے ہی خشک سالی، بینکاری شعبے پر اقتصادی پابندیوں، اور ایران و پاکستان سے لاکھوں افغان مہاجرین کی واپسی کے باعث ایک سنگین انسانی بحران سے دوچار ہے۔

اقوامِ متحدہ اور امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں بھوک اور غذائی قلت میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2025
کارٹون : 13 نومبر 2025