• KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

نیپرا کو کے-الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف میں کمی کرنے کی کارروائی کرنے سے روک دیا گیا

شائع November 6, 2025
نیپرا نے کے-الیکٹرک کا اوسط ملٹی ایئر ٹیرف 39.97 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 32.37 روپے کر دیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
نیپرا نے کے-الیکٹرک کا اوسط ملٹی ایئر ٹیرف 39.97 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 32.37 روپے کر دیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو کے-الیکٹرک کے خلاف اس کے ملٹی ایئر ٹیرف میں کمی سے متعلق کسی بھی زبردستی کارروائی سے روک دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ نیپرا نے کے-الیکٹرک کا اوسط ملٹی ایئر ٹیرف، جو رواں سال مئی میں ریگولیٹر نے 39.97 روپے فی یونٹ سے کم کر کے 32.37 روپے فی یونٹ کر دیا تھا۔

جسٹس محمد اقبال کَلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے وزارتِ توانائی، نیپرا اور دیگر فریقین کو 19 نومبر کے لیے نوٹسز جاری کر دیے۔

کے-الیکٹرک نے نیپرا کے حالیہ فیصلوں کے خلاف درخواستیں دائر کیں، جن میں ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے کمپنی کے ملٹی ایئر ٹیرف میں تقریباً 7 روپے فی یونٹ کی کمی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کے-الیکٹرک، نیپرا کے 20 اکتوبر کے ان فیصلوں سے متاثر ہوا ہے، جو کچھ ایسے افراد کی نظرثانی درخواستوں پر دیے گئے جو اس سے قبل اتھارٹی کے سامنے اصل کارروائی میں فریق ہی نہیں تھے۔

وکیل نے کہا کہ نیپرا نے ان تمام افراد کی نظرثانی درخواستیں مسترد کر دی تھیں، مگر بعد ازاں اپنے ہی سابق حکم پر از خود نوٹس (سُو موٹو) لیتے ہوئے ٹیرف میں تبدیلی کر دی، اور اسے 32.37 روپے فی یونٹ مقرر کر دیا گیا۔

وکلا کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت اس نئے ٹیرف کو نوٹیفائی کرتی ہے تو کے-الیکٹرک کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا اور اسے اپنے آپریشنز عارضی طور پر بند کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

وکیل نے مزید کہا کہ نیپرا نے جب از خود نوٹس لیا تو کے-الیکٹرک کو اس بارے میں کوئی نوٹس نہیں دیا، بعد ازاں کے-الیکٹرک نے اس فیصلے کے خلاف ریگولیٹری اتھارٹی کے اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیل دائر کی، مگر فی الحال وہ ٹریبونل فعال نہیں ہے۔

ابتدائی سماعت کے بعد بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزار کے اٹھائے گئے نکات غور طلب ہیں، اس لیے فریقین اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو 19 نومبر 2025 کے لیے نوٹس جاری کیے جائیں۔

اس دوران، اگلی سماعت تک درخواست گزار کے خلاف کوئی زبردستی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025