بھارت کے مشہور مندر کو سونا چوری اسکینڈل کا سامنا، بتوں پر سے سونے کی پرت اتار لی گئی
جنوبی بھارت کے ایک مشہور مندر میں اس وقت شدید تنازع کھڑا ہو گیا جب کیرالا ہائی کورٹ نے انکشاف کیا کہ مندر کے بعض بتوں سے سونے کی پرتیں اتار لی گئی ہیں، بی بی سی کے مطابق یہ معاملہ ملک بھر میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارت کے مندروں میں عام طور پر عقیدت مندوں کے خرچ سے بتوں اور مجسموں پر سونا اور چاندی چڑھائی جاتی ہے، لیکن صدیوں پرانا سبری مالا مندر، جس کی زیارت کے لیے ہر سال لاکھوں یاتری آتے ہیں، وہاں سے سونا چوری ہونے کی خبر نے عقیدت مندوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
کیرالا ہائی کورٹ نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے، پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور 3 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں مندر کا سابق معاون پجاری بھی شامل ہے۔ دو رکنی بینچ ستمبر سے اس مقدمے کی سماعت باقاعدگی سے کر رہا ہے۔
پہاڑی مقام پر واقع یہ مندر ہندو دیوتا بھگوان آیپا کے نام سے منسوب ہے، چند برس قبل یہ مندر اس وقت بھی خبروں میں آیا تھا جب اس پر حیض کے دوران خواتین کے داخلے پر پابندی کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوا تھا، سپریم کورٹ نے اس پابندی کو امتیازی قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن احتجاج کے بعد اس فیصلے پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔
موجودہ تنازع دو مجسموں سے متعلق ہے جو دوار پالکاس، یعنی وہ دروازے کے محافظ کہلاتے ہیں، جو مرکزی دیوتا کے آستانے کے باہر کھڑے ہوتے ہیں۔
عدالت نے یہ مقدمہ ستمبر میں اس وقت اٹھایا جب اس کے مقرر کردہ خصوصی کمشنر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان بتوں پر سے سونے کی پرت کئی جگہوں سے اتار لی گئی ہے۔
عدالت کے ججوں، جسٹس راجا وجے راگھون وی اور کے وی جے کمار نے کہا کہ انہوں نے مندر کے ریکارڈ، مرمت سے پہلے اور بعد کی تصاویر، اور ایس آئی ٹی کی جمع کردہ دستاویزات کا جائزہ لیا ہے، جو بھگوان آیپا کے مقدس خزانے کی چوری جیسے غیر معمولی معاملے سے متعلق ہیں۔
عدالت نے کہا کہ جب انہوں نے مندر انتظامیہ سے ان مجسموں کی مرمت کے مکمل ریکارڈ طلب کیے، تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایک بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنے جا رہے ہیں۔
ریکارڈ کے مطابق 99-1998 میں بدنام ارب پتی تاجر وجے مالیا کی جانب سے عطیہ کردہ 30.291 کلوگرام سونا بتوں، ستونوں، دروازوں کی محرابوں اور دیوتا آیپا کی کہانیوں پر مشتمل پینلز کی ملمع کاری میں استعمال کیا گیا تھا۔
عدالت کے مطابق جولائی 2019 میں مندر کے نگران ادارے تراونکور دیوسوم بورڈ نے مرکزی ملزم اونّی کرشنن پوٹی، جو اس وقت مندر کا معاون پجاری تھا، کو دوبارہ سونے کی پرت چڑھانے کے لیے بتوں کو باہر لے جانے کی اجازت دی۔
2 ماہ بعد جب یہ بت واپس لائے گئے تو ان کا وزن نہیں کیا گیا، مگر بعد کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ پہلے سے کہیں زیادہ ہلکے ہو گئے تھے، ایس آئی ٹی کی مزید تفتیش سے پتا چلا کہ چوری صرف بتوں ہی نہیں بلکہ ان کے سہاروں اور دروازوں کے فریموں سے بھی ہوئی ہے اور اندازاً 4.54 کلوگرام سونا 2019 کے بعد سے غائب ہے۔
عدالت نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ پوٹی کو بت باہر لے جانے کی اجازت دی گئی، کیونکہ اس طرح کی مرمت عام طور پر مندر کے اندر ہی کی جاتی ہے، مزید یہ کہ مندر کے ریکارڈ میں سونے کی پرت چڑھے اجزا کو ’تانبے کی پلیٹیں‘ ظاہر کیا گیا۔
ججوں نے مندر بورڈ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پوٹی کو ’غلط طور پر مرمت کے بعد تقریباً 474.9 گرام سونا اپنے پاس رکھنے کی اجازت دی‘۔
عدالت کے مطابق اونّی کرشنن پوٹی نے بورڈ کو ایک ای میل بھیجی تھی جس میں اس نے اس ’اضافی سونے‘ کو اپنی کسی رشتہ دار لڑکی کی شادی میں استعمال کرنے کی اجازت مانگی تھی، ججوں نے اسے ’انتہائی پریشان کن‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ بدعنوانی کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
اونّی کرشنن پوٹی کو گرفتار کر کے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے، جب کہ بی بی سی کے مطابق وہ اس سے بات نہیں کر سکا۔












لائیو ٹی وی