موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب کے مریضوں کی امریکی ویزا کی درخواستیں مسترد کیے جانے کا امکان
امریکی خبر رساں ادارے ’کے ایف ایف ہیلتھ نیوز‘ کے مطابق امریکا میں رہائش کے خواہش مند غیر ملکی درخواست گزاروں کو کچھ مخصوص بیماریوں، بشمول ذیابیطس یا موٹاپے کا سامنا ہو تو ان کے ویزا کی درخواستیں مسترد کی جاسکتی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کے ایف ایف نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ایک نئی ہدایت کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ نئی ہدایت امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کے اہلکاروں کو بھیجے گئے ایک کیبل (سرکاری پیغام) میں بیان کی گئی تھی۔
اس میں ہدایت کی گئی ہے کہ ویزا افسران اب درخواست گزاروں کو کئی نئی وجوہات کی بنیاد پر امریکا میں داخلے کے لیے نااہل قرار دے سکتے ہیں، جن میں عمر یا یہ امکان شامل ہے کہ وہ مستقبل میں سرکاری امداد پر انحصار کر سکتے ہیں۔
صحت کے مسائل والے افراد ’امریکی وسائل پر بوجھ‘
رپورٹ کے مطابق ’گائیڈ لائن میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد ’پبلک چارج‘ یعنی امریکی وسائل پر ممکنہ بوجھ بن سکتے ہیں، کیونکہ انہیں صحت یا عمر سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔
کیبل میں لکھا تھا کہ آپ کو درخواست گزار کی صحت پر غور کرنا چاہیے، بعض طبی حالتیں جن میں دل کی بیماریاں، سانس کی بیماریاں، کینسر، ذیابیطس، میٹابولک بیماریاں، اعصابی امراض اور ذہنی صحت کے مسائل شامل ہیں، یہ بیماریاں علاج کے لیے لاکھوں ڈالر کے اخراجات کا تقاضا کر سکتی ہیں۔
کے ایف ایف کے مطابق کیبل میں موٹاپے جیسی حالتوں پر بھی غور کرنے کی ہدایت دی گئی جو دمہ، نیند میں سانس رکنے اور ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماریاں پیدا کر سکتی ہیں، تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ آیا کوئی تارکِ وطن ’پبلک چارج‘ بن سکتا ہے اور اس بنیاد پر داخلے سے انکار کیا جا سکتا ہے۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام حالتیں مہنگے، طویل مدتی علاج کی متقاضی ہو سکتی ہیں۔
مزید یہ بھی ہدایت دی گئی کہ ویزا افسر یہ تعین کریں کہ آیا درخواست گزار کے پاس امریکا میں علاج کے اخراجات ادا کرنے کے لیے مالی وسائل موجود ہیں یا نہیں، تاکہ انہیں سرکاری امداد کی ضرورت نہ پڑے۔
کے ایف ایف نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ ہدایت نامے میں درخواست گزار کے اہلِ خانہ (بشمول بچوں اور بزرگ والدین) کی صحت پر بھی غور کرنے کو کہا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ٹومی پیگوٹ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کوئی راز نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکی عوام کے مفادات کو ترجیح دے رہی ہے، اس میں ایسی پالیسیوں کا نفاذ شامل ہے جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارا امیگریشن سسٹم امریکی ٹیکس دہندگان پر بوجھ نہ بنے۔
الگ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سرکاری اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ ویزا جاری کرنے کا فیصلہ ہمیشہ افسر کی صوابدید پر منحصر ہوتا ہے۔
اہلکار نے وضاحت کی کہ افسران کو کسی مخصوص طبی حالت کی بنیاد پر درخواست مسترد کرنے کی ہدایت نہیں دی جا رہی، بلکہ یہ دیکھنے کو کہا گیا ہے کہ اگر کسی شخص کے لیے اپنے علاج کے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو تو اس کے مجموعی اثرات کیا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ہر درخواست کی بنیاد پر، انفرادی طور پر کیا جائے گا۔












لائیو ٹی وی