ساڑھی ہماری مشترکہ ثقافت ہے، کسی سرحد کی ملکیت نہیں، مس یونیورس پاکستان
تھائی لینڈ میں مس یونیورس کے عالمی مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی روما ریاض نے ساڑھی پہننے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ ساڑھی جنوبی ایشیا کا مشترکہ ثقافتی ورثہ ہے، جو کسی سرحد کی ملکیت نہیں۔
روما ریاض مس یونیورس کے عالمی مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں، جو کہ 21 نومبر کو تھائی لینڈ میں ہوگا۔
اسی سلسلے میں وہ تھائی لینڈ میں ایک تقریب میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے ڈیزائنر کنول ملک کی تیار کردہ خوبصورت چاندی کی ساڑھی پہنی، چونکہ ساڑھی اکثر بھارتی لباس کے طور پر دیکھی جاتی ہے، کچھ صارفین نے ان کے انتخاب پر تنقید بھی کی۔
روما ریاض نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے ناقدین کو جواب دیا اور ساڑھی کو جنوبی ایشیائی مشترکہ ثقافتی ورثے کے طور پر پیش کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ساڑھی کسی سرحد کی ملکیت نہیں اور یہ ہمارے مشترکہ ورثے کا حصہ ہے، جو بہت پہلے سے وجود رکھتا ہے، جب ہمارے درمیان سرحدیں موجود نہیں تھیں۔
ان کے مطابق ساڑھی وادی سندھ کی مٹی سے پیدا ہوئی، وہی زمین جسے ہمارے آباؤاجداد نے اپنا گھر کہا اور یہ لباس اتنا ہی پاکستانی ہے جتنا کہ شلوار قمیض۔
روما ریاض نے مزید کہا کہ ساڑھی کئی نسلوں سے پاکستانی خواتین کی وارڈروب کا حصہ رہی ہے اور یہ ہر جگہ نظر آتی ہے، چاہے وہ خاندانی تصاویر ہوں یا فلمی پریمیئر۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ثقافتی ورثے کو کسی کے کہنے پر مٹنے نہیں دیں گی۔
اپنے پیغام میں روما ریاض نے پاکستانی ثقافت کی بصری جھلکیاں بھی شیئر کیں، جن میں 1969 کے اخبار کی کلپنگ شامل ہے، جس میں یہ ذکر تھا کہ پاکستانی خواتین اب بھی مغربی لباس کی بجائے ساڑھی کو ترجیح دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے اردو میگزین کی خواتین کی ساڑھی میں تصاویر اور نصرت بھٹو و پلے بیک سنگر مالا بیگم کی تصاویر بھی شیئر کیں، جو ساڑھی پہننے کے لیے مشہور تھیں۔
روما ریاض نے اپنے ریڈ کارپٹ کے لباس کی جھلک کے ساتھ واضح کیا کہ ساڑھی ایک لازوال لباس ہے جو سرحدوں سے پہلے وجود رکھتا تھا اور آج بھی وقار، نسوانیت اور شناخت کی علامت ہے، پاکستان میں ساڑھی ہمیشہ ثقافت اور ذہانت کی حامل خواتین کا پسندیدہ لباس رہی ہے، جسے شاعر، فنکار اور سینما کے سنہری دور کی مشہور شخصیات نے پہنا۔
انہوں نے اپنے انتخاب کو خراج تحسین قرار دیتے ہوئے لکھا کہ وہ کنول ملک کی ساڑھی پاکستانی ہنر کی نفاست، ڈیزائنرز کی مہارت اور ان خواتین کے لیے پہن رہی ہیں جو فخر کے ساتھ روایت کو نئے انداز میں زندہ رکھتی ہیں۔












لائیو ٹی وی