سندھ ہائیکورٹ، اشتہاری ملزمان حماد صدیقی اور تقی حیدر کی حوالگی میں سرکاری سستی پر برہم
سندھ ہائی کورٹ نے 2 اشتہاری ملزمان کی حوالگی کے معاملے میں غفلت اور سستی کا مظاہرہ کرنے پر وزارتِ داخلہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے، یہ ملزمان قتل کے مقدمات میں مطلوب ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی آئینی بینچ نے وزارتِ داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور اس حوالے سے جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
یہ مقدمہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما حماد صدیقی (جو بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس میں اشتہاری ہیں) اور سید تقی حیدر شاہ کی حوالگی سے متعلق ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے 2008 میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے ایک سینئر افسر اور اپنے ساتھی کو اس وقت قتل کر دیا، جب مقتول نے اپنے دفتر میں ان کی مالی بدعنوانیوں کا انکشاف کیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کئی بار وزارتِ داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام کو دونوں اشتہاری ملزمان کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے واپس لانے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت دے چکی ہے۔
منگل کی سماعت کے آغاز پر وزارتِ داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری دیگر افسران کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور پیش رفت رپورٹ جمع کرائی۔
تاہم بینچ نے مشاہدہ کیا کہ تقی شاہ کی حوالگی کے حوالے سے بظاہر کسی قسم کی قابلِ ذکر پیش رفت نہیں ہوئی، جو قتل جیسے سنگین جرم میں ملوث ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک بار پھر وزارتِ داخلہ نے ایک روایتی اور عمومی سا جواب دیا ہے کہ 6 نومبر 2025 اور 8 نومبر 2025 کو تقی حیدر شاہ کی حوالگی کے لیے اجلاس منعقد کیے گئے، تاہم یو اے ای حکام کی جانب سے کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا۔
عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ ماضی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کم کوششوں کے باوجود کئی دیگر ملزمان کو یو اے ای سے واپس لانے میں کامیابی حاصل کی، مگر تقی شاہ کے معاملے میں ادارہ وہی سنجیدگی نہیں دکھا رہا، وجوہات صرف انہی کو معلوم ہیں۔
بینچ نے ہدایت دی کہ ایڈیشنل سیکریٹری آئندہ سماعت پر بھی عدالت میں ذاتی طور پر موجود رہیں اور اب تک کی تفصیلی پیش رفت رپورٹ جمع کرائیں، عدالت نے توقع ظاہر کی کہ اگلی سماعت تک ملزم پاکستان لایا جا چکا ہوگا۔
عدالت نے مزید مشاہدہ کیا کہ وزارتِ داخلہ نے اب تک یو اے ای میں پاکستانی قونصل کو اس معاملے میں مدد کے لیے شامل نہیں کیا، حالانکہ سندھ ہائی کورٹ نے پہلے ہی ایسا کرنے کی ہدایت دی تھی، جو وزارت کی سستی اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
جہاں تک حماد صدیقی کی حوالگی کا تعلق ہے، بینچ نے کہا کہ وزارت اس معاملے کو بھی انتہائی سست روی سے نمٹا رہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس کے حکم کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن وزارت اب تک ملزم کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
سماعت کو 13 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ امید ہے کہ اگلی سماعت تک کم از کم اس ملک کا تعین کر لیا جائے گا، جہاں اشتہاری ملزم اس وقت مقیم ہے۔












لائیو ٹی وی