ٹی وی ڈرامے اور سفارت کاری نے بنگلہ دیش اور تُرکیہ کو مزید قریب کر دیا
ڈھاکہ کے ایک اسٹوڈیو میں وائس اوور آرٹسٹ ربائیا ماتین گتی ترکیہ کے مشہور ڈرامے کو بنگالی زبان میں ڈب کر رہی ہیں، جو اس بات کا مظہر ہے کہ ٹی وی ڈرامے اور ثقافتی رابطے دونوں ممالک کے تعلقات کو قریب لا رہے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈھاکہ کے ایک اسٹوڈیو میں وائس اوور آرٹسٹ ربائیا ماتین گتی ترکیہ کے مشہور ڈرامے کو بنگالی زبان میں ڈب کر رہی ہیں، جو دکھاتا ہے کہ ترکیہ اور بنگلہ دیش کے تعلقات پہلے سے بہتر ہو رہے ہیں، اس دوران وہ اسکرین پر چلتے ترک ڈرامے ’کارا سیودا‘ کی نئی اقساط کے ڈائیلاگ بھی بول رہی تھیں، جو بنگلہ دیش میں بہت مقبول ہیں اور لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں۔
ترک ڈراموں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت صرف تفریح تک محدود نہیں، بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی، تجارتی اور دفاعی تعلقات کو بھی ظاہر کرتی ہے، حالانکہ دونوں ملک ایک دوسرے سے 5 ہزار کلومیٹر دور ہیں، مگر تعلقات قریب ہوتے جا رہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں ترک کھانوں کے ریستورانوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور مقامی افراد ترکیہ کی زبان سیکھنے میں بھی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں، ساتھ ہی دونوں حکومتوں کے درمیان تعلقات میں بھی گرمجوشی آئی ہے، خاص طور پر اس وقت جب ڈھاکا اور نئی دہلی کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
نئے مواقع
ڈھاکہ یونیورسٹی کے پروفیسر انوارالعظیم کے مطابق ترکیہ اور بنگلہ دیش کے تعلقات ہمیشہ اچھے نہیں رہے، لیکن اب یہ بہتر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تعلق دو بار کمزور ہوا، ایک بار 1971 میں جب بنگلہ دیش پاکستان سے الگ ہوا اور دوسری بار 2013 میں جب بنگلہ دیش نے جنگی جرائم میں ملوث افراد کو پھانسی دی۔
اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت زیادہ نہیں لیکن ترکیہ، بنگلہ دیش کے لیے چین کے مقابلے میں دفاعی سامان کا ایک نیا متبادل بن سکتا ہے۔
ترکیہ کے دفاعی شعبے کے سربراہ جولائی میں ڈھاکا آئے تھے اور رواں ماہ بنگلہ دیش کی فوج کے سربراہ بھی ترکیہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
بنگلہ دیش نے ترکیہ کے ڈرونز میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ڈھاکا کے عبوری حکمران محمد یونس نے بھی ترک وفد سے ملاقات میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
کلاسیں، کپڑے اور گھڑ سواری
سرکاری تعلقات کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی رابطے بھی بڑھ رہے ہیں۔
ڈیپٹو ٹی وی کے پروگرامنگ ہیڈ اعزاز الدین احمد کے مطابق ان کے چینل کے پاس ترجمہ کرنے، اسکرپٹ لکھنے اور ڈبنگ کرنے والی ایک بڑی ٹیم موجود ہے، کیونکہ ملک میں ترک ڈراموں کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔
چینل نے 2017 میں ایک تاریخی ترک ڈراما دکھایا جو بہت زیادہ مشہور ہوا اور بھارتی ڈراموں سے بھی زیادہ دیکھا گیا، جس کے بعد چینل نے مزید ترک ڈرامے خریدنا شروع کر دیے۔
اسی طرح لوگوں میں ترک زبان سیکھنے کا شوق بھی بڑھ رہا ہے اور مختلف اداروں نے زبان کے کورسز شروع کیے ہوئے ہیں۔
جگن ناتھ یونیورسٹی کے لیکچرار کے مطابق ان کی ایک کلاس میں تقریباً 20 طالبعلم ہوتے ہیں اور طلبہ کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
بعض لوگ ترک ثقافت سے اتنا متاثر ہوئے ہیں کہ اپنی روزمرہ زندگی میں بھی اس کا رنگ شامل کر رہے ہیں۔
کاروباری خاتون طاہیہ اسلام نے ترک طرز کے کپڑوں کا برانڈ شروع کیا ہے اور عثمانی روایت سے متاثر ہو کر گھڑ سواری بھی سیکھ لی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عثمانی دور میں شادی شدہ جوڑے گھوڑوں پر سیر کو جاتے تھے، اب ان کے شوہر بھی گھڑ سواری کرتے ہیں اور خود ان کا بھی گھوڑا ہے۔












لائیو ٹی وی