ملک میں استحکام رکھنے کیلئے ایک اور آئینی ترمیم لائی جاسکتی ہے، طلال چوہدری
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد ملک میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے ضرورت پڑنے پر ایک اور آئینی ترمیم بھی لا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان 27 ویں ترمیم کے 3 روز بعد اتوار کو فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران دیا، واضح رہے کہ 27 ویں ترمیم کو رواں ہفتے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد قانون کا حصہ بنا دیا گیا تھا، اس عمل کی اپوزیشن جماعتوں نے شدید مخالفت کی تھی۔
طلال چوہدری نے اصرار کیا کہ 26ویں اور 27ویں ترامیم نے ملک کو ’استحکام‘ فراہم کیا، انہوں نے کہا کہ ’اگر اس استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اور ترمیم درکار ہوئی تو ہم اسے بھی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ضرور لائیں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ جب چاہے ترمیم کر سکتی ہے، اور یہ کام پارلیمنٹ ہی کو کرنا چاہیے، ’پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ ہی نظر آنا چاہیے‘۔
ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے حالیہ استعفوں کو ’سیاسی‘ قرار دیا۔
13 نومبر کو جس روز 27ویں ترمیم نافذ العمل ہوئی، سپریم کورٹ کے سینیئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے پیش کر دیے تھے، دونوں نے اس ترمیم کو آئین پر ’حملہ‘ اور عدلیہ کو کمزور کرنے کے مترادف قرار دیا تھا، اگلے ہی روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا، اور اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی کچھ مزید استعفے متوقع ہیں۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے، جج آئین کے تحت حلف اٹھاتے ہیں، وہ کوئی سیاسی جماعت نہیں کہ آئین میں ترمیم ہو تو استعفیٰ دے دیں، انہوں نے کہا کہ آئین ججوں کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ پارلیمنٹ اور عوام کی خواہش کے مطابق چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ججوں کی ہر چیز، ان کی تنخواہوں سے لے کر ان کے اختیارات تک، سب کچھ پارلیمنٹ ہی طے کرتی ہے۔
انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ مستعفی ہونے والے سینئر جج ’جانبدار‘ تھے اور ’سیاسی‘ فیصلے دے رہے تھے۔
طلال چوہدری نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے مشہور جملے ’گڈ ٹو سی یو‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس نوعیت کے بہت سے واقعات پیش آئے، مگر اب ماحول ویسا نہیں رہا‘۔
27 ویں ترمیم کے ذریعے ختم کیے گئے ازخود نوٹس کے حوالے سے انہوں نے الزام لگایا کہ ججوں نے ازخود نوٹس کے بے جا استعمال کے ذریعے وزرائے اعظم کو گھر بھیجنے اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کی روایت قائم کی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے فیصل آباد میں 23 نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی وہاں انتخابات نہیں لڑنا چاہتی جہاں اسے سخت مقابلے کا سامنا ہو۔












لائیو ٹی وی