وفاقی آئینی عدالت کے 2 مزید ججز جسٹس روزی بڑیچ اور جسٹس ارشد شاہ نے حلف اٹھالیا
پیر کے روز وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی ) کے 2 مزید ججز نے حلف اٹھایا۔
ایف سی سی کے چیف جسٹس امین الدین خان نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس ارشد حسین شاہ سے حلف لیا، اپنے حلف میں دونوں ججز نے آئین کی پاسداری کرنے کا عہد کیا۔
ججز نے حلف میں کہا کہ ’میں صدق دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ حقیقی وفاداری رکھوں گا، اور بطور جج ایف سی سی پاکستان اپنے فرائض ایمانداری سے، اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق وفاداری کے ساتھ انجام دوں گا۔
ذرائع نے پہلے ’ڈان‘ کو بتایا تھا کہ جسٹس ارشد حسین شاہ کو اس وقت تعینات کیا گیا تھا، جب سپریم کورٹ کی جسٹس مسرّت ہلالی نے ایف سی سی میں شمولیت سے معذرت کرلی تھی۔
ایف سی سی کی ابتدائی تشکیل صدر کے حکم کے ذریعے طے کی گئی، جب کہ مستقبل میں ججز کی تعداد میں کسی بھی اضافے کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی۔
حکومتی اہلکاروں کے مطابق، ایف سی سی کے قیام کا مقصد سپریم کورٹ کے بوجھ کو کم کرنا، آئینی کیسز کا بروقت فیصلہ یقینی بنانا، اور عدالتی آزادی اور ساکھ کو مضبوط کرنا ہے۔
چیف جسٹس اور 4 ججز کے حلف اٹھانے کے بعد ایف سی سی باضابطہ طور پر جمعہ کو کام شروع کر چکی ہے، نیا آئینی ادارہ وقتی انتظامات کے تحت کام کر رہا ہے، کیوں کہ اس کی مستقل عمارت ابھی تک حتمی طور پر طے نہیں ہوئی۔
حلف برداری کی تقریب 5 سینئر ججز اسلام آباد ہائی کورٹ کے بائیکاٹ کے سبب کم توجہ حاصل کر سکی، کیوں کہ سوال اٹھا کہ ایف سی سی میں تقرری کس اصول یا معیار کے تحت کی گئی ہے۔
ناقدین نے نشاندہی کی کہ اگر سنیارٹی معیار ہے، تو نئے تعینات ہونے والوں میں سے صرف جسٹس امین الدین سابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ (سی بی) کے اراکین سے سینئر ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔
27ویں ترمیم کے خلاف درخواست
بیرسٹر علی طاہر نے سندھ ہائی کورٹ میں 27ویں ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں وفاق پاکستان کو وزارت قانون و انصاف کے ذریعے فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے تمام ججز (جنہیں اس درخواست میں غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے)، بشمول چیف جسٹس امین الدین خان، کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔












لائیو ٹی وی