• KHI: Clear 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.4°C
  • KHI: Clear 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.4°C

حیدرآباد : پٹاخوں کی فیکٹری میں دھماکے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہوگئی

شائع November 17, 2025
فوٹو:  اسکرین گریب / ویڈیو: امتیاز علی
فوٹو: اسکرین گریب / ویڈیو: امتیاز علی

حیدرآباد میں آتش‌بازی کی فیکٹری میں ہونے والے دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہو گئی۔

واضح رہے کہ ہفتے کو حیدرآباد میں آتش‌بازی کی ایک فیکٹری میں ہونے والے شدید دھماکے میں کم از کم 6 افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوئے تھے، پولیس نے متعدد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جن میں ایک مبینہ غیرقانونی آتش‌ بازی کا سامان بنانے والی فیکٹری کے مالک بھی شامل ہیں، کل تک اموات کی تعداد 9 بتائی گئی تھی۔

لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کے ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر مجیب کلوڑ نے ڈان نیوز کو بتایا کہ (متاثرہ شخص) کو جب داخل کیا گیا تو وہ تقریباً 100 فیصد جھلسا ہوا تھا۔

ڈاکٹر مجیب کلوڑ نے مزید کہا کہ حالت تشویشناک ہونے کے پیشِ نظر متاثرہ شخص کو سرجیکل وارڈ کے آئی سی یو منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ آج دم توڑ گیا۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ دھماکا لطیف آباد پولیس اسٹیشن بی سیکشن کی حدود میں، لغاری گوٹھ ندی کے کنارے واقع پٹاخوں کی فیکٹری میں ہوا۔

لطیف آباد کے اسسٹنٹ کمشنر سعود لُنڈ نے بتایا کہ گھر میں بغیر لائسنس کے غیرقانونی طور پر آتش‌ بازی کا سامان تیار کیا جا رہا تھا۔

سندھ کے صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحق لنجار نے بھی واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔

انہوں نے جاری بیان میں کہا تھا کہ فیکٹری کی قانونی حیثیت کا فوری جائزہ لیا جائے، یہ بھی دیکھا جائے کہ آتش‌بازی تیار کرنے کے لیے ضروری قانونی لائسنس اور حفاظتی اصولوں پر عمل کیا جا رہا تھا یا نہیں، انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اور ایسے واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں ناقابلِ قبول ہیں۔

ایف آئی آر، جس کی ایک کاپی ڈان نیوز کے پاس موجود ہے، بی سیکشن تھانے کے ایس ایچ او نیاز پنہور کی مدعیت میں درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 322 (بلا ارادہ قتل کی سزا)، 285 (آگ یا آتش گیر مواد کے حوالے سے غفلت)، 286 (بارودی مواد کے حوالے سے غفلت)، 336 (اعضا کے بگاڑ یا کاٹنے کی سزا)، 336-B (کیمیائی مادے سے نقصان پہنچانے کی سزا)، 337-H (لاپرواہی سے نقصان پہنچانے کی سزا) اور 34 (مشترکہ نیت کے تحت کیے گئے افعال ) شامل کی گئی ہیں، اور ان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 بھی شامل کیا گیا ہے۔

فیکٹری کے مالک اسد یوسف زئی اور ان کے مبینہ ساتھیوں رشید خان، دلشاد خان، ارشد اور شکیل پنجابی کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025