• KHI: Clear 22°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.8°C
  • ISB: Cloudy 12.6°C
  • KHI: Clear 22°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.8°C
  • ISB: Cloudy 12.6°C

مشکوک اسرائیلی پروازیں غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے ایجنڈے کا حصہ ہیں، جنوبی افریقہ

شائع November 18, 2025

جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے ایک طیارے کے ذریعے 153 فلسطینیوں کی اچانک آمد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ غزہ کی پٹی اور مقبوضہ مغربی کنارے سے فلسطینیوں کا صفایا کرنے کا ایک واضح ایجنڈا موجود ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ گروپ جمعرات کو ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے جوہانسبرگ پہنچا، جبکہ ان کے پاسپورٹس پر اسرائیل کی مہریں موجود نہیں تھیں۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ ایک پراسرار تنظیم المجد ان کی غزہ سے روانگی میں ملوث تھی۔

وزیر خارجہ رونالڈ لامولا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنوبی افریقی حکومت کے طور پر اس طیارے کی آمد کے حالات پر شکوک رکھتے ہیں۔

جنوبی افریقی بارڈر پولیس نے اس گروپ کو 12 گھنٹے تک طیارے ہی میں رکھا، جس کے بعد صدر سیرل رامافوسا نے انہیں 90 روزہ ویزا استثنیٰ کے تحت ملک میں داخلے کی اجازت دی۔

بعد میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایک پہلا طیارہ 28 اکتوبر کو 176 فلسطینیوں کو لے کر آیا تھا، جن کی امداد کرنے والی فلاحی تنظیم ’گفٹ آف دی گیورز‘ نے اس کی تصدیق کی۔

رونالڈ لامولا کا کہنا تھا کہ ہم مزید پروازیں نہیں چاہتے، کیونکہ یہ غزہ اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کا صفایا کرنے کے ایک واضح ایجنڈے کی نشاندہی کرتا ہے، جس کی جنوبی افریقہ مخالفت کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل فلسطینیوں کو فلسطین سے دنیا کے مختلف حصوں میں منتقل کرنے کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے، اور یہ یقیناً ایک منظم کارروائی ہے۔

جنوبی افریقہ، جو اس ہفتے کے آخر میں جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، فلسطینی مقصد کے سب سے مضبوط عالمی حامیوں میں شمار ہوتا ہے۔

پریٹوریا نے 2023 میں عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے الزام میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

این جی او ’گفٹ آف دی گیورز‘ کے مطابق فلسطینیوں نے بتایا کہ انہوں نے غزہ سے نکلنے کے لیے المجد نامی گروپ کو فی کس تقریباً 2 ہزار ڈالر ادا کیے تھے، اور انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ جنوبی افریقہ جا رہے ہیں۔

تنظیم کی نمائندہ سارہ اوسٹہویزن نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ انہیں کسی محفوظ ملک میں لے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا جو انہیں خوش آمدید کہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بعض مسافروں کو تو یہ بھی یقین تھا کہ وہ انڈونیشیا، ملیشیا یا بھارت جا رہے ہیں۔

سارہ نے بتایا کہ پہلے گروپ کے مسافروں کو بالکل معلوم نہیں تھا کہ وہ جنوبی افریقہ آ رہے ہیں ۔

دوسرا طیارہ، جس میں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے، اسرائیل کے رامون ایئرپورٹ سے نیروبی گیا، اور پھر وہاں سے چارٹرڈ پرواز کے ذریعے جوہانسبرگ پہنچا۔

انہوں نے بتایا کہ جن رہائش گاہوں کا مسافروں سے وعدہ کیا گیا تھا، وہ صرف تقریباً ایک ہفتے کے لیے بک کی گئی تھیں، اور جب وہ ان مقامات پر پہنچ گئے تو المجد سے رابطہ اچانک ختم ہو گیا۔

ان میں سے کچھ نے این جی او کو بتایا کہ وہ پناہ کی درخواست دینا چاہتے ہیں۔

جنوبی افریقہ میں فلسطینی سفارت خانے نے جمعرات کو کہا کہ دونوں گروپوں کا سفر ایک غیر رجسٹرڈ اور گمراہ کن تنظیم نے ترتیب دیا تھا، جس نے غزہ میں ہمارے لوگوں کی المناک انسانی صورتحال کا فائدہ اٹھایا۔

بیان کے مطابق، اس گروپ نے خاندانوں کو دھوکا دیا، ان سے پیسے لیے، اور ان کے سفر کو غیر معمولی اور غیر ذمہ دارانہ طریقے سے سہولت دی۔

جب مقبوضہ بیت المقدس میں صحافیوں نے المجد سے رابطے کی کوشش کی تو ان کی ویب سائٹ پر درج کوئی بھی نمبر فعال نہیں تھا، بتایا گیا پتہ صرف مشرقی بیت المقدس کے محلے شیخ جراح تک ہی لے جاتا تھا۔

اسرائیلی حکام نے ہفتے کو کہا تھا کہ 153 فلسطینیوں کو غزہ سے روانگی کی اجازت اس لیے دی گئی کہ انہیں ایک تیسرے ملک کی جانب سے قبول کیے جانے کی منظوری ملی تھی، تاہم اس ملک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025