شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی تعاون کو فروغ دینے کیلئے ’ اچھی پوزیشن ’ میں ہے، اسحٰق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے انسانی شعبے میں علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ’ اچھی پوزیشن ’ میں ہے۔
ایس سی او اپنی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کا اجلاس ماسکو میں 17 سے 18 نومبر تک منعقد کر رہی ہے، روس کی زیر صدارت ہونے والا یہ اعلیٰ سطح کا اجلاس تین ماہ قبل منعقد ہونے والی اہم تیانجن سربراہی ملاقات کے بعد ہو رہا ہے اور بدلتی ہوئی عالمی ترتیب میں یوریشین اقتصادی رابطوں کے ایک فیصلہ کن موڑ پر منعقد کیا جا رہا ہے۔
اپنے خطاب میں وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہمارے سامنے موجود ایجنڈا (تجارت، معیشت، ثقافت اور انسانی تعاون) ایک بہتر مستقبل کی طرف دیکھنے والی ایس سی او کی بنیاد ہے، پاکستان انہیں علاقائی شراکت داری کے مضبوط تانے بانے میں جُڑے ہوئے دھاگے سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیانجن سربراہی اجلاس سے یہ واضح پیغام ملا کہ ہماری تنظیم اقتصادی انضمام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنے اجتماعی ممکنات کے پورے دائرہ کار کو بروئے کار لانے کے عزم کے ساتھ ترقی کر رہی ہے، جس میں توسیع شدہ تجارتی تعاون، بہتر انفرا اسٹرکچر رابطہ، سرمایہ کاری کی شراکت داری، سرحد پار تجارتی راہداریوں کی ترقی، اور ڈیجیٹل معاشی ترقی کے فروغ شامل ہیں۔
اسحٰق ڈار نے اس بات کو اجاگر کیا کہ شنگھائی تعاون تنطیم نے پورے ایس سی او خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے۔
وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ پاکستان نے ٹیکنالوجی پر مبنی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا نظام تیار کیا ہے اور یہ بھی کہا کہ ملک علاقائی سطح پر آفات سے نمٹنے کی تیاری کو بہتر بنانے کے لیے ایس سی او شراکت داروں کے ساتھ سیمولیشن مشقیں منعقد کرنے کا خواہشمند ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ تیانجن میں ہونے والی ہماری گفتگو میں اس ضرورت پر زور دیا گیا کہ ہم اپنی رسائی کو جدید بنائیں، ہمارے مبصر اور شراکت دار ممالک کی قدر بہت زیادہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ آئیے ہم مشاہداتی کردار سے حقیقی شمولیت کی طرف بڑھیں، انہیں سائیڈ لائن پر موجود مہمانوں کے طور پر نہیں بلکہ ایسے شراکت داروں کے طور پر مدعو کریں جو مخصوص منصوبوں پر مبنی اقدامات میں حصہ لے سکیں، ایسے اقدامات جو ان کی مہارت اور ہمارے اجتماعی اہداف سے مطابقت رکھتے ہوں۔
اسحٰق ڈار نے زور دیا کہ اس طرح ہم ایسا لچکدار، کثیر سطح کے تعاون کا ماڈل تشکیل دے سکتے ہیں جو سب کے لیے فائدہ مند ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او کی جدیدیت کی ایک اہم خصوصیت انگریزی کو ورکنگ لینگوئج کے طور پر متعارف کرانا ہے، آئیے ہم سیاسی بیانات سے آگے بڑھیں اور ایک ترجمہ یونٹ قائم کریں، صرف اسی ایک قدم سے ایس سی او مزید شراکت داروں کو اپنی طرف راغب کر سکتا ہے اور وسیع تر عالمی اثر و رسوخ حاصل کر سکتا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ تیانجن کی رفتار کو عملی پیش رفت میں بدلنے کے لیے، ہم زیادہ توجہ ایسے عملی اور جامع اقدامات پر دینے کی تجویز کرتے ہیں۔
اسحٰق ڈار کے مطابق پاکستان کی دو تجاویز ہیں: تجارت اور معیشت کے فروغ کے لیے مالیاتی ٹولز کو فعال بنانا، اور انسانی وسائل کی تعمیر کرنا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوششیں ترقیاتی بینک اور ترقیاتی و سرمایہ کاری فنڈز جیسے متنوع مالیاتی ٹولز کو فراہم کرنے کے لیے جاری ہیں، ہمیں ان ٹولز کو جارحانہ طریقے سے استعمال کرنا چاہیے جو پہلے ہی ہمارے پاس موجود ہیں، جیسے ایس سی او انٹر بینک کنسورشیم، تاکہ رابطہ اور تکنیکی تعاون کے منصوبوں کی مالی اعانت کی جا سکے۔
انسانی وسائل کی تعمیر کے حوالے سے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایس سی او کا اصل سرمایہ ’ہمارے لوگ‘ ہیں، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کا بااختیار ہونا انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ان پر براہ راست سرمایہ کاری کرنی چاہیے، پاکستان اس لیے ایس سی او یونیورسٹی نیٹ ورک کی نمایاں توسیع کی وکالت کرتا ہے تاکہ اسے عملی علم کے کنسورشیم میں تبدیل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف طلبہ کے تبادلوں کو فروغ ملے گا بلکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، آبی وسائل کے انتظام، زراعت اور ٹیلی میڈیسن جیسے اہم شعبوں میں مشترکہ تحقیقی پروگرام بھی قائم کیے جا سکیں گے، جس کے ذریعے اجتماعی ذہانت کے ساتھ مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کیا جا سکے گا۔
اسحٰق ڈار نے زور دیا کہ پاکستان اس سفر میں ایک فعال اور تخلیقی شراکت دار بننے کے لیے پُرعزم ہے، آئیے ایک ایسی ایس سی او تعمیر کریں جو مشترکہ کامیابی کے لیے لانچ پیڈ ثابت ہو، جہاں ہر تجارتی، ثقافتی یا فکری رابطہ پورے خطے کو مضبوط بنائے۔ آئیے یہ یقینی بنائیں کہ ہمارے کام کی میراث ایک ایسا خطہ ہو جو زیادہ جدید، زیادہ باہم مربوط اور زیادہ یکجا ہو۔
اس سے ایک دن قبل وزیرِ خارجہ ڈار کا ماسکو پہنچنے پر روسی ڈپٹی وزیرِ خارجہ میخائل گالوزن، اسٹیٹ پروٹوکول کے ڈپٹی ڈائریکٹر الیگزینڈر پرُسوف، روسی وزارتِ خارجہ کے سیکنڈ ایشیا ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر الیکسی سوروتسیف اور پاکستانی سفارتخانے کے افسران نے استقبال کیا۔
اس سال کے اوائل میں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ کا اجلاس 31 اگست سے یکم ستمبر تک تیانجن چین میں منعقد ہوا تھا جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ اٹھایا تھا۔
انہوں نے ستمبر میں یہ بھی اعلان کیا تھا کہ پاکستان اگلا ایس سی او سربراہی اجلاس منعقد کرے گا، تاہم انہوں نے اس کی تاریخ نہیں بتائی تھی۔ پاکستان نے آخری بار 2024 میں کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ اجلاس کی میزبانی کی تھی۔












لائیو ٹی وی