امریکا: کراچی کی خاتون کو دہشتگردی سے متعلق جھوٹے بیانات پر 8 سال قید کی سزا
ٹیکساس کے شہر فرسکو کی ایک خاتون کو کراچی میں مبینہ دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں جھوٹے بیانات دینے پر 8 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے گزشتہ جمعے کو جاری کردہ بیان میں ٹیکساس کے مشرقی ضلع کے قائم مقام اٹارنی جے آر کومبز نے خاتون کی شناخت 34 سالہ کہکشاں حیدر خان کے طور پر کی۔
محکمہ انصاف کے مطابق کہکشاں حیدر نے بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جھوٹے بیانات دینے کا اعتراف کیا تھا اور انہیں 7 اکتوبر 2025 کو امریکی ڈسٹرکٹ جج ایموس ایل مزانٹ تھری نے 96 ماہ (8 سال) قید کی سزا سنائی ہے۔
قائم مقام امریکی اٹارنی جے آر کومبز نے کہا کہ ہم امریکا کو بیرونِ ملک دہشت گرد حملے کرنے کی جگہ بننے نہیں دیں گے۔
اس میں ان افراد کے خلاف کارروائی بھی شامل ہے جو غلط فہمی میں مبتلا ہو کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ یہاں پناہ لے کر کہیں اور جرائم کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔
ایف بی آئی ڈیلاس کے اسپیشل ایجنٹ اِن چارج آر جوزف روتھ راک نےکہا کہ ایف بی آئی اُن افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی جو دہشت گردی کی حمایت میں تشدد کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی یا شمولیت رکھتے ہیں، ہم ان جرائم کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔
عدالت میں پیش کی گئی معلومات کے مطابق 23 فروری 2023 کو ایف بی آئی کے اسپیشل ایجنٹس نے کہکشاں حیدر خان سے کراچی میں 2 پیٹرول پمپس پر آتش گیر حملوں میں ان کے کردار کے بارے میں پوچھ گچھ کی تھی۔
محکمہ انصاف نے امریکی شہری اور پاکستانی نژاد تارکِ وطن کہکشاں حیدر کو مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی رکن قرار دیا۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ کہکشاں حیدر نے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے بھرتی، سہولت کاری کرنے، فنڈز اکٹھے کرتی اور انہیں پاکستان بھیجتی تھیں اور پُر تشدد کارروائیوں کا بندوبست بھی کرتی تھیں۔
محکمہ انصاف کے مطابق جنوری 2023 میں کہکشاں حیدر نے پاکستان میں ایک شخص کو کراچی میں پنجابی افراد کی ملکیت والے 2 پیٹرول پمپس پر آتش گیر حملوں کے لیے بھرتی کیا۔
بیان کے مطابق کہکشاں حیدر نے پاکستان میں اپنے ساتھی کے ساتھ منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر بات کی، جن میں اہداف کا انتخاب، کون سا کیمیکل استعمال کرنا ہے، حملے سے قبل کہاں جمع ہونا ہے، حملے کے بعد کیسے فرار ہونا ہے اور حملے میں کامیابی یقینی بنانے کے لیے 2 عدد گنز خریدنے کے انتظامات شامل تھے۔
مزید کہا گیا کہ کہکشاں حیدر نے امریکا میں ایم کیو ایم کے ہمدردوں سے پیسے اکٹھے کیے اور حملوں کی ادائیگی کے لیے رقم پاکستان بھجوائی۔
تفصیلات کے مطابق 20 فروری 2023 کو پاکستان میں ان کے ساتھی نے انہیں کراچی کے ایک پیٹرول پمپ پر ہونے والے آتش گیر حملوں کی خبروں کی تصاویر بھیجیں، جس میں حملہ آوروں نے گاڑی سے کوئی چیز پھینکی تھی جس کے نتیجے میں 6 افراد جھلس گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ کہکشاں حیدر نے اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا اور اپنے پاکستانی ساتھی کو کہا کہ اُسے اس کام پر خوب انعام ملے گا، اُس روز انہوں نے پاکستان کی خبریں انٹرنیٹ پر تلاش کیں لیکن انہیں کوئی رپورٹ نہیں ملی۔
تقریبا ایک دن بعد انہیں معلوم ہوا کہ بھیجی گئی تصاویر دراصل اکتوبر 2022 کے ایک واقعے کی تھیں، محکمہ انصاف کے مطابق اس پر کہکشاں حیدر غصے میں آگئیں اور اپنے ساتھی پر دھوکے اور ایم کیو ایم کے لیے شرمندگی کا باعث بننے کا الزام لگایا۔
23 فروری 2024 کو ایف بی آئی کے اسپیشل ایجنٹس نے اُن سے ِان واقعات کے بارے میں ان کے گھر پر دوبارہ پوچھ گچھ کی، اس دوران انہوں نے واقعات سے متعلق متعدد جھوٹے بیانات دیے اور حملوں کی کوشش میں اپنے کردار سے انکار کیا۔
کہکشاں حیدر نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ پاکستان میں آتش گیر حملے کروانا نہیں چاہتی تھیں اور نہ ہی وہ ایسی کارروائی میں ملوث تھیں جس سے کسی کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔
فروری 2025 میں اپنی پلِی ہیرنگ کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ تمام بیانات جھوٹے تھے اور وہ جانتی تھیں کہ یہ ایک دہشت گردی کی تفتیش کے لیے نہایت اہم تھے۔












لائیو ٹی وی