• KHI: Partly Cloudy 25.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 25.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.6°C

کراچی: ٹریفک پولیس نے بغیر مقررہ اسپیڈ لمٹس کے ہی اوور اسپیڈنگ کے جرمانے شروع کردیے

شائع November 19, 2025
— فوٹو: فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار
— فوٹو: فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار

کراچی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے اوور اسپیڈنگ کے خلاف کارروائیاں اس وقت زیرِ بحث ہیں جب شہریوں نے شکایت کی ہے کہ شہر کی کئی اہم شاہراہوں پر اسپیڈ لمٹس باقاعدہ مقرر ہی نہیں کی گئیں، اس کے باوجود ٹریفک پولیس نے ڈرائیورز کو جرمانے جاری کرنا شروع کر دیے ہیں جس پر موٹر سواروں نے تشویش اور حیرت کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی میں نیا ای ٹکٹنگ سسٹم شاید جلد بازی میں شروع ہوا، کیونکہ ٹریفک پولیس نے اوور اسپیڈنگ پر سیکڑوں چالان تو جاری کر دیے ہیں، مگر شہر کی اہم سڑکوں پر اسپیڈ لمٹ ابھی تک باقاعدہ مقرر نہیں کی گئی۔

گزشتہ ہفتے حکام نے شاہراہِ فیصل پر اسپیڈ لمٹ کے بورڈز لگائے، حالانکہ ٹریفک پولیس اس سے پہلے ہی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائیٹیشن سسٹم (ٹی آر اے سی ایس) کے آغاز کے پہلے ہفتے (27 اکتوبر سے 3 نومبر) کے دوران ایک ہزار 967 اسپیڈنگ ٹکٹس جاری کر چکی تھی۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ وہ شہر کی مختلف سڑکوں کے لیے رفتار کی حد طے کرنے پر کام کر رہے ہیں، پہلے مرحلے میں شاہراہِ فیصل پر کاروں، موٹر سائیکلوں اور لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے رفتار کی حد 60 کلومیٹر فی گھنٹہ جب کہ ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے 30 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے اعتراف کیا کہ اب تک ہر سڑک کے لیے الگ اسپیڈ لمٹ کا کوئی سرکاری اعلان (نوٹیفکیشن) جاری نہیں ہوا۔

انہوں نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ روڈ سیفٹی اور انجینئرنگ کا ایک تفصیلی جائزہ جاری ہے، جس میں سڑک کی ساخت، انٹری اور ایگزٹ پوائنٹس، پیدل چلنے والوں کی سرگرمی اور ٹریفک کے بہاؤ کا مکمل مشاہدہ شامل ہے، آڈٹ مکمل ہونے کے بعد ہر سڑک کے حساب سے نئی اور مخصوص اسپیڈ لمٹس جاری کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شہر کی تمام سڑکوں پر ایک عارضی اور یکساں اسپیڈ لمٹ نافذ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فی الحال پورے شہر میں ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ کاروں، موٹر سائیکلوں اور ایل ٹی ویز کے لیے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر ہے، البتہ وہ یہ نہیں بتا سکے کہ یہ اسپیڈ لمٹ کب لگائی گئی تھی یا کبھی اس میں کوئی تبدیلی کی گئیں یا نہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اسپیڈ لمٹ واضح نہ ہونے کے باوجود اوور اسپیڈنگ کے چالان کیسے جاری کیے گئے تو ڈی آئی جی نے دعویٰ کیا کہ پہلے دن سے ہی یہ اسپیڈ لمٹس شہر بھر کی ڈیجیٹل اسکرینوں پر دکھائی جا رہی تھیں۔

ڈی آئی جی کا سگنل فری شاہراہِ فیصل پر اسپیڈ لمٹ کا دفاع

شاہراہِ فیصل پر روزانہ سفر کرنے والے لوگ 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ لمٹ پر حیرانی ظاہر کر رہے ہیں، کیونکہ یہ سڑک ہوٹل میٹروپول سے کراچی ایئرپورٹ تک تقریباً سگنل فری ہے۔

بہت سے شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ رفتار موٹر سائیکل والوں کے لیے تو ٹھیک ہے، مگر کاروں کے لیے ایک سگنل فری روڈ پر 60 کلومیٹر فی گھنٹہ بہت کم ہے۔

ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شاہراہِ فیصل، وی وی آئی پی ٹریفک کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے اور ان کے قافلے کی گاڑیاں کم از کم 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں۔

ان کے مطابق کاروں اور لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے اسپیڈ لمٹ 80 کلومیٹر فی گھنٹہ اور موٹر سائیکلوں کے لیے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہونی چاہیے تھی۔

تاہم، ڈی آئی جی ٹریفک کا کہنا ہے کہ اسپیڈ لمٹ ٹریفک کے بہاؤ کے بجائے روڈ سیفٹی کو مدنظر رکھ کر رکھی گئی ہے۔

ان کے مطابق اگرچہ شاہراہِ فیصل اب سگنل فری بن چکی ہے، لیکن یہ اب بھی ایک شہری شاہراہ ہے جہاں مختلف انٹری اور ایگزٹ پوائنٹس، کچھ مقامات پر پیدل چلنے والوں کی سرگرمیاں، سروس لینز اور سائیڈ روڈز سے آنے والا ٹریفک موجود رہتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ زیادہ رفتار سے حادثات کے امکانات اور ان کی شدت بڑھ جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی حد عالمی معیار کے مطابق ہے، جو ایسے شہری ایکسپریس ویز پر رکھی جاتی ہے جہاں پیدل چلنے والے اور مختلف قسم کا ٹریفک موجود ہوتا ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی ترجیح ٹریفک کی روانی برقرار رکھتے ہوئے شہریوں، موٹر سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کی حفاظت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہیوی وہیکلز کے لیے 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار اس لیے مقرر کی گئی ہے کیونکہ ان کا سائز بڑا ہوتا ہے، بریک لگانے میں زیادہ فاصلہ درکار ہوتا ہے اور تیز رفتاری کی صورت میں ان سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رات کے وقت بھی شاہراہِ فیصل پر عام شہری گاڑیاں، موٹر سائیکلیں اور رائیڈ ہیلنگ سروس کی گاڑیاں چل رہی ہوتی ہیں اور اگر کسی ہیوی ٹرانسپورٹ کا تیز رفتاری میں حادثہ ہو جائے تو اس کے نتائج بہت خطرناک ہوسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025