بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سے متعلق (ن) لیگ کے شکوے کھل کر سامنے آگئے
بلوچستان میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے، جہاں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کے بارے میں کھل کر تحفظات اور شکوے ظاہر کیے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی بالآخر منظرِ عام پر آگئی، جہاں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے صوبائی چیف ایگزیکٹو کے مستقبل کے بارے میں متضاد دعوے کیے ہیں۔
بدھ کے روز مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر میر دوستین خان ڈومکی نے دعویٰ کیا کہ میر سرفراز بگٹی کو آئندہ چند دنوں میں وزارتِ اعلیٰ سے ہٹا دیا جائے گا اور نئے وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب پیپلز پارٹی کرے گی، تاہم ان کے اس دعوے کو بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے مسترد کر دیا۔
سینیٹر میر دوستین خان ڈومکی نے ایک اردو خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ ہو چکا ہے اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ نئے امیدوار کے انتخاب کے لیے مشاورت جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت، وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو مایوس کیا ہے، کیونکہ وہ ان کی توقعات پر پورا نہیں اُتر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں امن و امان کے قیام کے لیے سیکیورٹی فورسز قربانیاں دے رہی ہیں، جب کہ وزیرِ اعلیٰ کرپشن میں ملوث ہیں اور مؤثر طریقے سے حکمرانی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے علم کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ڈھائی سال کا پاور شیئرنگ فارمولا اگلے سال اگست میں مکمل ہو جائے گا، طے یہ پایا تھا کہ ڈھائی سالہ مدت پوری کرنے کے لیے پیپلز پارٹی سے نیا وزیرِ اعلیٰ لایا جائے گا۔
بے بنیاد
تاہم، پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر سردار عمر گورگیج اور صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر میر صادق عمرانی نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی کو تمام اتحادی جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے بدھ کی شب جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس حوالے سے تمام قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں اور صرف ایک (ن) لیگی سینیٹر کی خواہشات ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے بلوچستان میں وزیرِ اعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پارٹی وزرائے اعلیٰ کی تبدیلی پر یقین نہیں رکھتی، تمام اتحادی جماعتیں سرفراز بگٹی کے ساتھ ہیں اور پیپلز پارٹی کے وزیرِ اعلیٰ کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر سینیٹر میر دوستین خان ڈومکی کو کوئی تحفظات یا شکایات ہیں تو وہ وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی سے رابطہ کریں۔
سردار عمر گورگیج نے کہا کہ وہ ایسے تمام دعوؤں اور افواہوں کو مسترد کرتے ہیں۔












لائیو ٹی وی