عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر سہیل آفریدی کا وزیراعلیٰ پنجاب کو خط
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو لکھے گئے خط میں پولیس کے ہاتھوں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو مبینہ طور پر بدسلوکی کا نشانہ بنائے جانے اور عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ پیدا کیے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ روز سہیل آفریدی ساتویں مرتبہ سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل میں ملاقات کے لیے پہنچے لیکن انہیں عدالتی حکم کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
مزید برآں، دو روز قبل پولیس نے مبینہ طور پر اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر عمران خان کی بہنوں کو دھکے دیے اور زبردستی حراست میں لیا، جب وہ اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے وہاں پہنچی تھیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیے گئے خط میں سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ مریم نواز کی توجہ عدالت کی جانب سے عمران خان سے مقرر کردہ ملاقات کے حق کے انتظام اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ حالیہ سلوک سے متعلق سنگین خدشات کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے مطابق عمران خان کے قریبی اہل خانہ اور نامزد افراد کو مخصوص دنوں میں ملنے کی اجازت ہے، ان واضح عدالتی احکامات کے باوجود بار بار ایسی اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ متعلقہ حکام ان پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔
انہوں نے عمران خان کی بہنوں کے ساتھ حالیہ ملاقات کی کوشش کے دوران کیے گئے نامناسب اور سخت رویے کو خصوصی طور پر تشویشناک قرار دیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ یہ تمام غیر سیاسی شہری ہیں جو صرف اپنے بھائی سے عدالت کی اجازت کے مطابق ملاقات کرنا چاہتی ہیں، حتیٰ کہ اگر سیاسی شخصیات کے لیے کوئی پابندی موجود بھی ہو، تب بھی قریبی اہل خانہ کی ملاقات میں رکاوٹ یا بدسلوکی کا کوئی قانونی یا انتظامی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا، انہیں روکنا یا عارضی حراست میں لینا ہرگز قابل قبول نہیں، ایسے اقدامات سے یہ واضح تاثر پیدا ہوتا ہے کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور جیل و پولیس حکام ملاقات کے حقوق کو محفوظ یا سہولت فراہم نہیں کر رہے۔
سہیل آفریدی نے مریم نواز پر زور دیا کہ مجاز ملاقات کنندگان کے لیے مناسب، محفوظ اور باوقار انتظار گاہ کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ طریقہ جس میں ملاقات کنندگان، خصوصاً بزرگ خواتین اہل خانہ کو تقریباً ایک کلومیٹر دور روک دیا جاتا ہے اور انہیں سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے، مکمل طور پر نامناسب ہے اور اسے فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملاقات سے متعلق تمام عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت جیل اور پولیس حکام کو واضح ہدایات جاری کرے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔
انہوں نے زور دیا کہ آئندہ تمام ملاقاتوں کو منظم، قابلِ احترام اور قانونی تقاضوں کے مطابق یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر نظام قائم کیا جائے۔
سہیل آفریدی نے خط کے اختتام پر کہا کہ عمران ایک سابق وزیر اعظم اور اس سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جس کی وہ خود نمائندگی کرتے ہیں۔












لائیو ٹی وی