آئینی عدالت کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس
وفاقی آئینی عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری کردیے، سماعت کے دوران بینچ کی تشکیل اور اپیل کی نوعیت پر تفصیلی بحث ہوئی۔
وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے بیرسٹر گوہر کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت کی، وکیل سمیر کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے ابتدائی فیصلہ دیا تھا، اس کے علاوہ آئینی عدالت نے سپریم کورٹ کے رولز بھی اپنا لیے ہیں، جن کے مطابق 5 رکنی بینچ اس نوعیت کی اپیل نہیں سن سکتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا ’چوں کہ یہ عدالت الگ حیثیت رکھتی ہے، اس لیے ججز کی تعداد زیادہ یا کم ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آئینی عدالت خود طے کرے گی کہ کتنے ججز اپیل سنیں گے۔
وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ موجودہ اپیل پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت دائر کی گئی ہے، اور اسی قانون کے تحت لارجر بینچ ہی اپیل سننے کا اختیار رکھتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کم از کم نوٹس جاری کرنے کی حد تک کوئی قانونی مسئلہ نظر نہیں آ رہا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف دائر اپیل پر حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔












لائیو ٹی وی