امریکا کا 2 سینئر القاعدہ رہنماؤں کی معلومات دینے پر ایک کروڑ ڈالر تک انعام کا اعلان
امریکا نے القاعدہ برصغیر پاک و ہند کے دو سینئر رہنماؤں اسامہ محمود اور عاطف یحییٰ غوری کی معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر تک انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
اسامہ محمود پر ایک کروڑ ڈالر جب کہ عاطف یحییٰ غوری پر 50 لاکھ ڈالر تک انعام رکھا گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق دونوں 2015 کے میشیٹی حملے اور 2016 میں ڈھاکا میں امریکی سفارت خانے کے ملازم کے قتل میں ملوث ہیں، ان کے متعلق اطلاع سگنل، ٹیلی گرام، واٹس ایپ یا ٹور لنک کے ذریعے دی جا سکتی ہے۔
ریوارڈز فار جسٹس (آر ایف جے) کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2014 میں اس وقت کے القاعدہ کے امیر ایمن الظواہری نے القاعدہ برصغیر پاک و ہند (اے کیو آئی ایس) کے قیام کا اعلان کیا تھا، اور عاصم عمر کو امیر اور اسامہ محمود کو ترجمان مقرر کیا تھا، اسامہ محمود نے پہلے القاعدہ کے سرکاری پروپیگنڈے کے ادارے ’اصحاب‘ کے ذریعے جاری کئی پیغامات میں بھی حصہ لیا تھا۔
بیان کے مطابق بعد ازاں عاصم عمر کو القاعدہ کے مرکزی دہشت گرد گروپ میں سینئر قیادت کی حیثیت دی گئی، اور محمود اے کیو آئی ایس کے رہنما بن گئے، اسامہ محمود عرف عطا اللہ، زر ولی، اور ابو زر 2 ستمبر 1980 کو پیدا ہوئے اور پاکستانی شہری ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں مقیم ہیں۔
القاعدہ نیٹ ورک کے حصے کے طور پر اے کیو آئی ایس افغانستان، بنگلہ دیش، برما، بھارت اور پاکستان میں جہادی گروپوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرتا ہے۔
اس گروپ نے 26 فروری 2015 کو بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والے امریکی شہری اور شادی شدہ جوڑے روی اور احمد پر کیے گئے چھری کے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، یہ جوڑا ڈھاکا کے کتاب میلے میں شرکت کے لیے آیا تھا، اس حملے میں روی قتل ہوگئے تھے جب کہ ان کی بیوی شدید زخمی ہوئی تھی، جن کے انگوٹھے کاٹ دیے گئے اور سر میں کئی زخم آئے تھے۔
اے کیو آئی ایس کی بنگلہ دیش شاخ نے 26 اپریل 2016 کو بنگلہ دیش میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ملازم خولہاز منان اور ان کے ایک دوست کے قتل کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔
30 جون 2016 کو امریکی محکمہ خارجہ نے اے کیو آئی ایس کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (ایف ٹی او) کے طور پر ایگزیکٹو آرڈر کے طور پر اسپیشلی ڈائیگوسٹڈ ٹیررسٹ (ایس ڈی جی ٹی) قرار دیا تھا، اس سے قبل مرکزی القاعدہ کو ایف ٹی او قرار دیا گیا تھا۔
30 نومبر 2022 کو امریکا نے اسامہ محمود کو ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت ایس ڈی جی ٹی قرار دیا تھا۔
ان تعیناتوں کے نتیجے میں، دیگر نتائج کے علاوہ محمود کی تمام جائیداد اور جائیداد میں دلچسپی جو امریکی دائرہ اختیار میں ہے، بلاک کر دی گئی ہے، اور امریکی شہریوں کے لیے محمود کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین میں مشغول ہونا عموماً ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں، جان بوجھ کر AQ اور AQIS کو مالی یا دیگر وسائل فراہم کرنا، یا دینے کی کوشش یا سازش کرنا جرم ہے۔












لائیو ٹی وی