سنیل گواسکر نے ٹیسٹ کرکٹ میں بھارت کی تاریخی ناکامی پر ‘پوسٹ مارٹم’ کا مطالبہ کردیا
بھارت کے لیجنڈری بلے باز سنیل گواسکر نے ٹیسٹ کرکٹ ٹیم میں بدترین ناکامی کے بعد پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کردیا کیوں کہ بھارت کا گھریلو میدانوں پر ناقابلِ شکست رہنے کا تاثر ایک سال کے دوران دوسری بار سیریز میں وائٹ واش کے ساتھ ختم ہو گیا۔
جنوبی افریقہ نے حال ہی میں گھر کے کاغذی شیروں کو گھر میں ہی ڈھیر کرلیا جس سے بھارت کا ہوم گراؤنڈ پر ناقابل شکست رہنے کا بھرم ایک بار پھر ٹوٹ گیا ، اس سے قبل نیوزی لینڈ نے بھی بھارت کو ہوم سیریز میں وائٹ واش کیا تھا۔
یاد رہے کہ میزبان ٹیم کولکتہ میں پہلا ٹیسٹ 3 دن کے اندر ہار گئی اور دوسرے میچ میں پانچویں روز 549 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف کے تعاقب میں صرف 140 رنز بنا سکی۔
جنوبی افریقہ نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 489 رنز بناکر بھارت کو 201 رنز پر ڈھیر کردیا تھا۔
دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ نے 260 رنز پر 5 کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد اننگز ڈیکلیئر کردی اور بھارت کو 549 رنز کا ہدف دیا لیکن بھارت کی بیٹنگ لائن پھر تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی۔
ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم 140 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور ہوم گراؤنڈ پر 408 رنز کی سب سے بڑی شکست کھا گئی اور جنوبی افریقہ 1999 کے بعد بھارت کو ہوم گراؤنڈ پر سیریز میں شکست دینے میں کامیاب ہوئی۔
یہ بھارت کی گزشتہ 7 ہوم گراؤنڈ پر کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں 5ویں شکست تھی، جس کا آغاز تقریباً ایک سال پہلے نیوزی لینڈ کے 0-3 کے وائٹ واش سے ہوا تھا۔
بھارت کے سابق بلے باز سنیل گواسکر نے ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھارتی ٹیم کا مکمل پوسٹ مارٹم کرنے کی ضرورت ہے کہ کن شعبوں میں ٹیسٹ سطح پر مضبوطی لانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روی شاستری، راہول ڈریوڈ، انیل کمبلے، سارو گنگولی، سچن ٹنڈولکر کو شامل کریں، ان کے ساتھ بیٹھیں اور آئندہ 5 سال کے لیے لائحہ عمل طے کریں کہ بھارتی کرکٹ کو کیا کرنا چاہیے۔
دوسری جانب، ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کو بیٹنگ آرڈر میں مسلسل تبدیلیوں پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
تاہم، سنیل گواسکر نے گوتم گمبھیر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کارکردگی کی ذمہ داری کھلاڑیوں پر بھی عائد ہوتی ہے، وہ ایک کوچ ہے، کوچ ٹیم کو تیار کر سکتا ہے، لیکن میدان میں جا کر کارکردگی دکھانا کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہے۔
گواسکر نے مزید کہا کہ اگر آپ چیمپئنز ٹرافی اور ایشیا کپ جیتنے کا کریڈٹ انہیں دینے کے لیے تیار نہیں تو براہِ کرم بتائیں کہ آپ انہیں اس 22 گز کی پچ پر ناکامی کے لیے کیوں ذمہ دار ٹھہرانا چاہتے ہیں۔
سینئر کمنٹیٹر ہارشہ بھوگلے نے ایکس پر لکھا کہ ’بھارت میں کھیلتے ہوئے بھارتی ٹیم کے گرد ایک رعب ہوا کرتا تھا، آپ دیکھ رہے ہیں کہ وہ روشنی کی مانند دور ہوتا جا رہا ہے‘۔
سابق وکٹ کیپر دنیش کارتک نے کہا کہ ٹیمیں بھارت آ کر ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے گھبرایا کرتی تھیں لیکن 12 مہینوں میں دوسری بار وائٹ واش ، یہ بھارت کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں مشکل دن ہیں اور شاید سخت فیصلے کرنے پڑیں۔












لائیو ٹی وی