سائبرسیکیورٹی ایکٹ 2025 قومی سلامتی کیلئے ناگزیر ہے، شزا فاطمہ
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ سائبرسیکیورٹی ایکٹ 2025 قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے اور یہ حکومت کے سائبرسیکیورٹی سے متعلق قوم گیر حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے، جو ایک بڑی اصلاحاتی پیش رفت ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق انہوں نے بتایا کہ اس ایکٹ کے تحت نیشنل سائبر سیکیورٹی اتھارٹی (این سی اے) قائم کی جائے گی، جو ملک گیر سطح پر انسیڈنٹ رسپانس اور تھریٹ انٹیلی جنس کی قیادت کرے گی، جب کہ پاکستان کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (پی کے سی ای آر ٹی) کی توسیع اور ڈیجیٹل اکانومی انہیسمنٹ پروجیکٹ (ڈی ای ای پی) کے تحت محفوظ ڈیجیٹل عوامی انفرااسٹرکچر کی تعمیر سے قومی سائبر سلامتی مزید مضبوط ہوگی۔
شزا فاطمہ خواجہ اسلام آباد کی فاسٹ نیشنل یونیورسٹی میں ’پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کا تحفظ: سائبر شیلڈ، پالیسی اور مستقبل‘ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کر رہی تھیں، یہ تقریب فاسٹ پبلک پالیسی اینڈ ریسرچ سوسائٹی (ایف پی پی آر ایس) کے زیراہتمام منعقد کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا طویل المدتی ہدف ایک ایسا ڈیجیٹل ملک تعمیر کرنا ہے, جو سائبر کے لحاظ سے مضبوط، جدت پر مبنی ہو، جہاں محفوظ انفرااسٹرکچر، تکنیکی مہارت، اور انسانی وسائل کی ترقی ایک ساتھ آگے بڑھیں۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی بےمثال رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے، اور اس کے ساتھ ہی قومی ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور شہریوں کے ڈیٹا کے تحفظ کی اہم ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے پاکستان کی آئی ٹی یو گلوبل سائبر سیکیورٹی انڈیکس میں ٹاپ ٹیئر ون درجہ بندی کو حکومت، تعلیمی اداروں اور نوجوانوں کے مشترکہ عزم کا ثبوت قرار دیا، جو ایک محفوظ ڈیجیٹل مستقبل کے لیے کوشاں ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان تیزی سے اے آئی سے چلنے والی سائبر سیکیورٹی، ڈارک ویب مانیٹرنگ اور کلاؤڈ سیکیورٹی کی طرف بڑھ رہا ہے، جو کلاؤوڈ فرسٹ پالیسی اور محفوظ ڈیجیٹل شناختی فریم ورکس کے تحت فروغ پا رہی ہیں۔
انہوں نے حالیہ ’معرکہ حق‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فیصلہ کن لمحہ تھا جس میں مسلح افواج، قومی اداروں اور سائبر ماہرین نے غیر معمولی ہمت و استقامت کے ساتھ متحد ہو کر کردار ادا کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس عرصے میں پاکستان کے مؤثر اور مربوط سائبر وار فیئر ردعمل نے غیر معمولی قومی قوت اور تکنیکی صلاحیت کا مظاہرہ کیا، اور معرکہ حق نے ثابت کیا کہ جدید دور میں سائبر میدان پہلی دفاعی دیوار ہے، اور پاکستان نے دکھا دیا کہ وہ اپنی ڈیجیٹل سرحدوں کا اعتماد اور مہارت کے ساتھ تحفظ کر سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے فاسٹ این یو اسلام آباد کی آئی سی ڈیزائن لیب کا بھی دورہ کیا، جہاں ان کے ہمراہ ڈائریکٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد، ڈین ڈاکٹر سعدیہ ندیم اور ایف پی پی آر ایس کی صدر زینب انعم چیمہ بھی موجود تھیں، انہوں نے اگنائٹ کے فلیگ شپ ٹریننگ پروگرام ’ٹریننگ ان آئی سی ڈیزائن اینڈ ویریفکیشن‘ میں شامل اسکالرز سے بھی ملاقات کی۔
اگنائٹ کے زیرِ انتظام اس پروگرام کے تحت 30 نوجوان انجینئر (جن میں 7 خواتین بھی شامل ہیں) آئی سی ڈیزائن، ویریفیکیشن، اور فیبریکیشن کے عمل پر مشتمل سخت 10 ماہ کے تربیتی کورس سے گزر رہے ہیں۔
فاسٹ این یو کے تحت نافذ کردہ یہ پروگرام عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت کے معیارات کے مطابق عملی تربیت فراہم کرتا ہے۔












لائیو ٹی وی