• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

یکم تا 15 دسمبر تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے تک کمی متوقع

شائع November 29, 2025
یکم جون سے اب تک پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت بالترتیب 12.50 روپے اور 29 روپے فی لیٹر بڑھ چکی ہے۔ —فائل فوٹو: رائٹرز
یکم جون سے اب تک پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت بالترتیب 12.50 روپے اور 29 روپے فی لیٹر بڑھ چکی ہے۔ —فائل فوٹو: رائٹرز

یکم دسمبر سے اگلے 15 دن یعنی 15 دسمبر تک بین الاقوامی مارکیٹ میں معمولی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر زیادہ سے زیادہ 6 روپے 30 پیسے کمی متوقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس شرحوں کی بنیاد پر ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی ایکس ڈپو قیمت تقریباً 3.70 روپے فی لیٹر (تقریباً 1.4 فیصد) کم ہونے کی توقع ہے، جب کہ پیٹرول کی قیمت بھی تقریباً 4.3 روپے فی لیٹر یا 1.5 فیصد کمی کے ساتھ نیچے جا سکتی ہے۔

یکم جون 2025 سے اب تک پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت میں بالترتیب تقریباً 12.50 روپے اور 29 روپے فی لیٹر اضافہ ہو چکا ہے۔

کیروسین اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی ایکس ڈپو قیمت میں بھی بالترتیب 1 روپیہ (0.3 فیصد) اور 6.35 روپے فی لیٹر (3.7 فیصد) کمی متوقع ہے، کیروسین اور ایل ڈی او کی موجودہ قیمتیں بالترتیب 194.34 روپے اور 170.80 روپے فی لیٹر ہیں۔

ایکس ڈپو پٹرول کی قیمت فی الحال 265.45 روپے فی لیٹر ہے، جو کم ہو کر 261.75 روپے تک جا سکتی ہے۔

پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹے گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے، اور یہ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے گھریلو بجٹ پر براہِ راست اثر ڈالتا ہے۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ڈپو قیمت 284.44 روپے فی لیٹر ہے، جو یکم دسمبر کو 280 روپے فی لیٹر تک آسکتی ہے، زیادہ تر ٹرانسپورٹ سیکٹر ایچ ایس ڈی پر چلتا ہے۔

اس کی قیمت کو مہنگائی پر اثر ڈالنے والی سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی مشینری جیسے ٹرک، بسیں، ٹریکٹر، ٹیوب ویل اور تھریشر میں استعمال ہوتا ہے، جو سبزیوں اور دیگر خوراک کی قیمتیں بڑھاتی ہیں۔

ٹرانسپورٹرز نے پہلے ہی مئی سے اگست کے درمیان اپنی کرایوں میں تقریباً 27 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا اور 9 روپے فی لیٹر کمی کے باوجود اسے واپس نہیں کیا۔

حکومت اس وقت پیٹرول پر تقریباً 100 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر تقریباً 96 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے۔

اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، حکومت ڈیزل پر 78 روپے فی لیٹر اور پٹرول و ہائی آکٹین مصنوعات پر 82 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی کی مد میں وصول کر رہی ہے، اس میں 2.50 روپے فی لیٹر سی ایس ایل بھی شامل ہے۔

حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 سے 17 روپے فی لیٹر کسٹمز ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے، چاہے وہ مقامی طور پر پیدا کی گئی ہوں یا درآمد شدہ۔

علاوہ ازیں تقریباً 17 روپے فی لیٹر تقسیم اور فروخت کا منافع آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو جاتا ہے۔

پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل سب سے زیادہ آمدنی پیدا کرنے والے ہیں، جن کی ماہانہ اوسط فروخت تقریباً 7 لاکھ سے 8 لاکھ ٹن ہے، جبکہ کیروسین کی طلب صرف 10 ہزار ٹن ہے۔

حکومت نے مالی سال 25 میں صرف پیٹرولیم لیوی سے تقریباً 11 کھرب روپے سے زائد وصول کیے اور توقع ہے کہ موجودہ مالی سال میں یہ تقریباً 27 فیصد بڑھ کر 14 کھرب 70 ارب روپے ہو جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025