• KHI: Sunny 27.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C
  • KHI: Sunny 27.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Cloudy 18.6°C

جرمنی کی سخت گیر جماعت کے نئے یوتھ ونگ کا متنازع آغاز، احتجاج کے باعث میٹنگ میں 2 گھنٹے تاخیر

شائع November 30, 2025
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

جرمنی کی سخت گیر جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے نئے یوتھ ونگ کی میٹنگ میں شدید احتجاج کے باعث دو گھنٹے تاخیر ہو گئی۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی سخت گیر دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے اپنا نیا یوتھ ونگ شروع کرنے کے لیے ہفتے کو میٹنگ بلائی تھی، جو احتجاج کی وجہ سے دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی، کیونکہ احتجاج کرنے والوں نے میٹنگ کے مقام تک جانے والے راستے بند کر دیے۔

ہزاروں مخالفین صبح سویرے سے فرانکفرٹ کے قریب مرکزی شہر گیسن کی جانب آنے لگے، اور پولیس بھی زوروشور سے موجود تھی۔

میٹنگ صبح 10 بجے شروع ہونی تھی، لیکن یہ دوپہر 12 بجے کے بعد شروع ہوئی، باہر احتجاج کرنے والے سیٹی بجا رہے تھے، ڈرمز بجاتے اور نعرے لگا رہے تھے، احتجاجی گروپ ریزیسٹ نے کہا کہ اس نے کئی راستے بند کیے اور تقریباً 15 ہزار لوگ جمع کیے۔

پارٹی کی شریک رہنما ایلس وائیڈل نے باہر افرا تفری پھیلانے والوں کی مذمت کی اور کہا کہ ہال میں موجود لوگ پارٹی کی نئی نسل ہیں۔

اے ایف ڈی جو مہاجرین کے خلاف ہے، فروری کے عام انتخابات میں جرمنی کی اہم اپوزیشن بن گئی اور اس نے ریکارڈ 20 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، پارٹی امید رکھتی ہے کہ آئندہ ریاستی انتخابات میں مشرقی علاقوں میں مزید کامیابیاں حاصل کرے گی۔

یہ نئی یوتھ تنظیم جونگ آلٹرنیٹیو (جے اے) کی جگہ لے گی، جسے حکومت نے انتہا پسند قرار دیا تھا اور اے ایف ڈی نے اسے تحلیل کر دیا تھا تاکہ ممکنہ پابندی سے پہلے نئی تنظیم بنا سکے۔

جے اے اکثر تنازعات میں رہتی تھی، اس کے اراکین نسلی نعرے لگاتے اور نیو نازیوں کے ساتھ ملاقاتیں کرتے تھے، پارٹی کے دوسرے شریک رہنما تینو کروپالا نے کہا کہ پارٹی کو ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی یوتھ سرگرمیوں میں کچھ لوگ اپنے قدم دروازے میں رکھنے کے بجائے دیوار سے ٹکرا گئے۔

‘کچھ بدلنا ہوگا’

نئی یوتھ ونگ کا نام ممکنہ طور پر جنریشن ڈوئچ لینڈ یا یوتھ جرمینیا رکھا جائے گا اور اراکین فیصلہ کریں گے کہ آیا مشورہ دی گئی علامت (عقاب، صلیب، اور جرمنی کے قومی رنگ) کو اپنایا جائے یا نہیں۔

ممکنہ طور پر پہلا رہنما جین-پاسکل ہوم 28 ہوں گے، جو مشرقی جرمنی کے اے ایف ڈی کے ریاستی قانون ساز ہیں اور دائیں بازو اور نسلی قوم پرست گروپوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

ہال میں اسٹالز لگائے گئے تھے جہاں زیادہ تر مرد شرکا کو پروٹین پاؤڈر، مگ اور اے ایف ڈی رہنماؤں کی تصویروں والی ٹی شرٹس مل رہی تھیں۔

34 سالہ الیکٹریشن کیون پوتھاسٹ نے کہا کہ وہ اس میٹنگ میں اس لیے آئے کیونکہ ملک کی حالت خراب ہے اور کچھ بدلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو شامل کرنا ضروری ہے کیونکہ وہ ملک کا مستقبل ہیں۔

سڑکوں پر موجود ایک مظاہرین 28 سالہ اریانا گلڈٹ نے کہا کہ وہ مختلف نظریات کی حمایت میں مظاہرہ کرنا چاہتی ہیں اور ڈر یا نفرت سے نہیں ڈرنا چاہتی۔

سخت گیر دائیں بازو کا ماحول

مئی میں، جرمنی کی داخلی سلامتی سروس نے اے ایف ڈی کو ایک دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت قرار دیا، جس سے اسے بند کرنے کی کالیں بڑھ گئیں، پارٹی نے عدالتوں میں اس فیصلے کو چیلنج کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی یوتھ ونگ جے اے جتنی انتہا پسند ہو سکتی ہے، یونیورسٹی کے پروفیسر فیبیان ورچو نے کہا کہ اہم رہنما سخت دائیں بازو کے ماحول سے آئے ہیں، جن میں سابق نیو نازی اور نسلی قوم پرست گروپ شامل ہیں۔

جہاں جے اے نسبتاً آزاد تھی، نئی تنظیم اے ایف ڈی کے ساتھ زیادہ مربوط ہوگی اور پارٹی کے ضابطوں کے تحت آئے گی۔

پروفیسر سٹیفن مارشال نے کہا کہ اس سے پارٹی کی قیادت کو اس شاخ پر کنٹرول ملے گا اور پارٹی کا چہرہ زیادہ متحد دکھائی دے گا، لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پارٹی اب مکمل طور پر خود کو یوتھ تنظیم سے الگ نہیں کر سکے گی اگر یہ کسی مسئلے پر مختلف موقف اختیار کرے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025