پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کا امریکا سے آبادکاری پروگرام بحال کرنے کا مطالبہ
امریکا میں دوبارہ آبادکاری کے منتظر افغان پناہ گزینوں نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پروگرام کو دوبارہ شروع کرے، کیونکہ وہ پاکستان میں انتہائی مشکلات اور مسلسل جبری واپسی کے خدشے کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان پی ون ، پی ٹو کیس ہولڈرز کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب وائٹ ہاؤس کے قریب افغان شہری کی فائرنگ سے 2 نیشنل گارڈ فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی انتظامیہ نے غیر معینہ مدت کے لیے افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستوں کی پراسیسنگ اچانک روک دی ہے۔
میڈیا کے ساتھ شیئر کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم، امریکی اتحادی اور شراکت دار جو مکمل شدہ پی ون، پی ٹو کیسز رکھتے ہیں، اپنی گہری تشویش اور فوری مدد کی اپیل کا اظہار کرتے ہیں، ہمارے کیسز مکمل طور پر پروسیس ہو چکے تھے اور ہم اپنی پرواز کی تاریخوں کے منتظر تھے کہ 20 جنوری 2025 کو پروگرام کسی بھی وضاحت کے بغیر معطل کر دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ 3 سال سے ہم پاکستان میں انتہائی مشکلات اور مسلسل خوف کے ماحول میں رہ رہے ہیں، بیان میں واشنگٹن حملے کی مذمت بھی کی گئی ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ یہ ایک فرد کا عمل تھا، اور اسے کبھی بھی ہزاروں مخلص افغان اتحادیوں کو اجتماعی طور پر سزا دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، جنہوں نے امریکا کی عزت اور ذاتی خطرات کے باوجود خدمت کی، فرد کا جرم پورے گروہ کی عکاسی نہیں کرتا، اور ہم احترام کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ انصاف کے اس اصول کی پاسداری کی جائے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات افغانستان کی سرزمین سے کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں کی وجہ سے خراب ہوتے جا رہے ہیں، جس کے باعث اسلام آباد نے افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری میں اضافہ کر دیا ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے پاس درست دستاویزات موجود ہیں۔
جاری بیان میں بھی اسی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکام افغان شہریوں کو گرفتار اور ملک بدر کر رہے ہیں، جن میں ’دستاویزی امریکی اتحادی‘ بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حتیٰ کہ امریکی سفارت خانے کے سرکاری خطوط بھی کوئی تحفظ فراہم نہیں کرتے، اور بہت سے لوگ جن کے پاس درست دستاویزات ہیں، پھر بھی گرفتار اور ملک بدر کیے جا رہے ہیں، اگر ہمیں افغانستان واپس بھیج دیا گیا تو ہمیں ہماری امریکی خدمات کی وجہ سے طالبان فوراً پہچان کر قتل کر دیں گے۔
مزید کہا گیا کہ ہزاروں کیسز جو پہلے ہی پروسیس ہو چکے تھے، اب غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔
فوری طور پر درخواست کرتے ہیں کہ امریکا اپنے وعدے پورے کرے، اپنے اتحادیوں کا تحفظ کرے، اور مزید بے گناہ جانوں کے ضیاع سے قبل انخلا کے عمل کو دوبارہ شروع کرے۔
پاکستان میں موجود پی ون، پی ٹو کیس ہولڈرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم مجرم نہیں ہیں، ہم وہ اتحادی ہیں جو امریکا کے ساتھ کھڑے رہے، اب ہم امریکا سے کہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہو۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے بھی اپنی تازہ بیان میں پاکستان پر زور دیا کہ وہ مخصوص حفاظتی ضروریات رکھنے والے افغانوں کو ’غیر قانونی غیر ملکی واپسی کے منصوبے‘ کے دائرے سے مستثنیٰ رکھے اور انہیں ملک میں محفوظ رہنے کی اجازت دے۔
یو این ایچ سی آر نے تصدیق کی کہ 2025 میں 10 لاکھ سے زیادہ افغان پاکستان سے واپس افغانستان جا چکے ہیں۔
پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی نمائندہ فِلِپا کینڈلر نے کہا کہ اچھے حالات میں یہ قابلِ خوشی بات ہوتی، لیکن موجودہ حالات میں یہ مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید تشویش کا باعث ہے۔












لائیو ٹی وی