امریکی پابندیوں سے اہلکار متاثر، بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے، عالمی فوجداری عدالت
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی صدر نے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں نے عدالت کے اہلکاروں کی نجی زندگیوں کو متاثر کیا ہے، لیکن انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ادارہ بیرونی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کے جواب میں پراسیکیوٹرز اور ججوں سمیت آئی سی سی کے 9 اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
ذرائع کے مطابق واشنگٹن پوری عدالت پر بھی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے۔
جج توموکو اکانے نے دی ہیگ میں عدالت کے 125 رکن ممالک پر مشتمل گورننگ باڈی کے سالانہ اجلاس کے پہلے دن کہا کہ ہم کسی بھی شخص کی جانب سے کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کرتے، خاص طور پر اس حوالے سے کہ قانون کی تشریح کیسے کی جائے یا مقدمات کا فیصلہ کیسے کیا جائے۔
توموکو اکانے نے کہا کہ پابندیوں نے متاثرہ اہلکاروں کی خاندانی زندگیوں کو بے سکون کیا ہے اور ان کے مالی معاملات کو بھی متاثر کیا ہے، حتیٰ کہ یورپ میں آئی سی سی کے رکن ممالک میں بھی وہ متاثر ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ فروری 2025 میں امریکی محکمہ خزانہ نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے فیصلے کی وجہ سے ان پر پابندی عائد کی تھی۔
امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے عائد ان پابندیوں کے تحت کریم خان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے، اور ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
یہ نامزدگی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دستخط کیے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق تھی، جس میں عالمی فوجداری عدالت کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔












لائیو ٹی وی