• KHI: Partly Cloudy 16.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.4°C
  • ISB: Cloudy 14.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 16.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.4°C
  • ISB: Cloudy 14.2°C

سینیٹ نے گرفتار اور زیرِ حراست افراد کے حقوق سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کر لیا

شائع December 2, 2025
فائل فوٹو: ڈان نیوز
فائل فوٹو: ڈان نیوز

ایوانِ بالا میں انسانی حقوق کے تحفظ کی جانب اہم پیش رفت ہوئی ہے، جہاں سینیٹ نے گرفتار اور زیرِ حراست افراد کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے پیش کیا گیا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینیٹ نے پیر کے روز ایک اہم اور تاریخی بل منظور کیا جس کا مقصد گرفتار، حراست میں لیے گئے یا تفتیش کے دوران زیرِ حراست افراد کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک نے گرفتار، زیرِ حراست یا کسٹڈی میں تفتیش کے دوران موجود افراد کے حقوق کا بل پیش کیا، جنہوں نے کہا کہ یہ بل انسانی حقوق کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔

ایوانِ بالا میں خطاب کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 14 انسانی وقار کو ناقابلِ پامال قرار دیتا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس بل میں اہم حقوق اور حفاظتی اقدامات شامل ہیں، جن میں گرفتاری کی تحریری وجوہات سے آگاہ کرنا، قانونی معاونت تک رسائی، خاندان سے ملاقاتیں، خوراک و ادویات کی فراہمی اور کسی آزاد ڈاکٹر سے طبی معائنہ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حقوق دنیا بھر میں زیرِ سماعت قیدیوں کو حاصل ہوتے ہیں، لیکن پاکستان میں افراد کو یہ حقوق لینے کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے زور دیا کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو، ہر شخص بے گناہ ہے اور اسے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ سزا سے پہلے زیرِ سماعت قیدی ہوتے ہیں، البتہ سزا یافتہ افراد کے کچھ حقوق ختم ہو جاتے ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بل میں یہ حق بھی شامل ہے کہ وکیل کی عدم موجودگی میں پولیس اہلکار کے سامنے بیان دینے سے انکار کیا جا سکے، بل میں ان افسران کے لیے سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں جو اس حق کی خلاف ورزی کریں۔

اس کے علاوہ گرفتار شخص کو 24 گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے اور تشدد یا غیر انسانی سلوک سے تحفظ کی شق بھی شامل ہے۔

بل کا مقصد حراست میں موجود افراد کے ساتھ منصفانہ اور انسانیت پر مبنی برتاؤ کو یقینی بنانا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔

بل کے مطابق متعلقہ افسر پر لازم ہوگا کہ وہ زیرِ حراست شخص کے تمام حقوق کو یقینی بنائے۔

بل میں لکھا ہے کہ کوئی بھی متعلقہ افسر جو کسی گرفتار، زیرِ حراست یا تفتیش کے دوران موجود شخص کو اس کے خاموش رہنے کے حق اور آزاد و قابل وکیل کی دستیابی سے متعلق بتانے میں ناکام رہے، اسے 6 ہزار روپے جرمانہ یا کم از کم ایک ماہ اور زیادہ سے زیادہ ایک سال قید یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔

ایک شق میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی افسر یا اس کے حکم پر عمل کرنے والا اہلکار ایسے شخص کو مفت قانونی مدد فراہم کرنے میں ناکام رہے جو اپنا وکیل رکھنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اسے بھی یہی سزائیں دی جائیں گی۔

بل کی ایک اور دفعہ کے مطابق جو بھی شخص کسی وکیل، گرفتار شخص کے کسی قریبی عزیز، یا کسی ڈاکٹر یا مذہبی پیشوا کو اس شخص سے نجی طور پر ملنے، اس کا معائنہ و علاج کرنے یا اس کی مذہبی ضروریات پوری کرنے سے روکے، اسے ایک ماہ سے ایک سال تک قید اور 4 ہزار روپے جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ متعلقہ افسر ضروری اقدامات کر سکتا ہے تاکہ تفتیش کے دوران زیرِ حراست افراد کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

مقاصد کا بیان

مقاصد و وجوہات کے بیان کے مطابق یہ قانون گرفتار، زیرِ حراست یا تفتیش کے دوران موجود افراد کے حقوق اور ان عملوں میں شامل افسران کی ذمہ داریوں کو واضح کرتا ہے، اس میں سرکاری معاونت یافتہ وکلا کی فراہمی اور ان کی ادائیگی کا طریقہ بھی شامل ہے، یہ قانون عالمی معیار اور آئین کے آرٹیکل 14 سے ہم آہنگ ہے اور اسے انسانی حقوق کے انقلاب کی طرف ایک قدم قرار دیا گیا ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل پر کچھ تحفظات تھے، تاہم انہوں نے اس کی مخالفت نہیں کی۔

سینیٹ نے متفقہ طور پر فیٹل ایکسیڈنٹس ایکٹ 1855 میں ترمیم کا بل، فیٹل ایکسیڈنٹس (ترمیمی) بل 2024 بھی منظور کر لیا، جو سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا تھا اور متعلقہ قائمہ کمیٹی پہلے ہی منظور کر چکی تھی۔

سینیٹر شہادت اعوان نے بتایا کہ سیکشن 3 میں ترمیم کے تحت مہلک حادثے کے متاثرہ خاندان کو عدالت سے ایک مخصوص رقم کے عبوری حکم کا حق دیا گیا ہے، ان کا لمیٹڈ لائیبیلٹی پارٹنرشپ (ترمیمی) بل 2023 بھی منظور کر لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ترمیم کے مطابق اگر کوئی پارٹنرشپ فرم ایس ای سی پی میں اپنے سالانہ اکاؤنٹس جمع کرانے میں تاخیر کرے تو اسے نوٹس ملنے کے بعد 30 دن کے اندر جمع کرانے کی اجازت ہوگی اور اس پر 10 سے 20 لاکھ روپے کے بھاری جرمانے لاگو نہیں ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025