ڈاکٹر وردہ قتل کیس کا مرکزی ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
ایبٹ آباد: ڈاکٹر وردہ مشتاق کے ہائی پروفائل قتل کیس کا مرکزی ملزم اتوار کی شام ٹھنڈیانی کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزم شمریز کی لاش کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ٹھنڈیانی کنڈلا کے علاقے میں مسلح ملزمان کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائی کی گئی تھی، مقابلے کے دوران گرفتاری میں مزاحمت پر شمریز موقع پر ہی مارا گیا۔
حکام کے مطابق شمریز ایک خطرناک مجرم تھا جو رواں ماہ کے آغاز میں ڈاکٹر وردہ کے بہیمانہ اغوا اور قتل کے بعد سے گرفتاری سے بچتا رہا تھا۔
ڈاکٹر وردہ جو ڈی ایچ کیو اسپتال میں میڈیکل آفیسر تھیں، کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، جس پر خیبرپختونخوا بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
واقعے کے بعد کئی ملزمان کو گرفتار کیا گیا، تاہم شمریز قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت سے باہر رہا، جس کے باعث پولیس نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی تھیں۔
صوبائی حکومت نے شفاف اور جامع تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی تھی۔
دریں اثنا اتوار کی شب پولیس لائنز میں بلائی گئی ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون الرشید نے کہا کہ شمریز پولیس مقابلے میں مارا گیا جبکہ اس کے دو ساتھی ٹھنڈیانی کے جنگلات کی جانب فرار ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ڈاکٹر وردہ کیس کا مرکزی اور مفرور ملزم اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ٹھنڈیانی کنڈ میں موجود ہے۔
ان کے مطابق پولیس نے علاقے پر چھاپہ مارا، تاہم ملزمان نے فائرنگ شروع کر دی۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں شمریز ہلاک ہو گیا جبکہ فرار ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے۔
ڈی پی او نے مزید کہا کہ شمریز کی لاش ایوب میڈیکل کمپلیکس منتقل کی گئی تاہم میڈیا کو لاش تک رسائی نہیں دی گئی۔
ہارون الرشید کے مطابق شمریز کی گرفتاری پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی تھی۔












لائیو ٹی وی