• KHI: Partly Cloudy 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.1°C
  • ISB: Rain 16.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.1°C
  • ISB: Rain 16.9°C

والد کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، یہ واضح تشدد کے طریقے ہیں، عمران خان کے بیٹوں کا الزام

شائع December 20, 2025 اپ ڈیٹ December 20, 2025 05:36pm
سلیمان نے بتایا کہ انہوں نے آخری بار جولائی کے آخر میں عمران خان سے بات کی تھی۔  فوٹو: زیٹیو اسکرین شاٹ
سلیمان نے بتایا کہ انہوں نے آخری بار جولائی کے آخر میں عمران خان سے بات کی تھی۔ فوٹو: زیٹیو اسکرین شاٹ

پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان نے کہا ہے کہ ان کے والد کو جیل میں مکمل تنہائی میں رکھا گیا ہے اور یہ صورتحال واضح طور پر تشدد کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کے مترادف ہے۔

یہ بات دونوں نے برطانوی صحافی مہدی حسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی، جس کا چار منٹ کا پیشگی حصہ زیٹیو کی ویب سائٹ پر عوام کے لیے دستیاب ہے۔

عدالتی احکامات کے باوجود جیل ملاقاتیں نہ کروائے جانے پر عمران خان کے اہلِ خانہ اور پارٹی نے جیل میں ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ایک خصوصی نمائندے نے بھی خبردار کیا ہے کہ عمران خان کو ایسی حالت میں رکھا جا رہا ہے جو غیر انسانی سلوک کے زمرے میں آ سکتی ہے۔

انٹرویو کے دوران جب حکومت کے اس دعوے کے بارے میں سوال کیا گیا کہ عمران خان کو جیل میں شاہانہ سہولیات حاصل ہیں تو قاسم خان نے کہا کہ یہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ ان کے مطابق عمران خان ایک ایسے سیل میں رکھے گئے ہیں جس کی لمبائی چھ فٹ اور چوڑائی آٹھ انچ ہے، جہاں بمشکل کھڑا ہوا جا سکتا ہے۔

قاسم خان نے کہا کہ حالات نہایت خراب ہیں، پانی گندا اور بھورا ہے جس سے وہ خود کو صاف کرتے ہیں، اور کھانا بھی انتہائی ناقص ہے، اگرچہ عمران خان شکایت کرنے والے شخص نہیں۔ ان کے بقول ایسی صورتحال کو شاہانہ کہنا حقیقت سے بہت دور ہے۔

انہوں نے عمران خان کی اپنی بہن عظمیٰ سے حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو معلومات انہیں ملیں، ان کے مطابق عمران خان سخت غصے میں تھے اور مکمل تنہائی پر شدید ناخوش تھے۔ قاسم خان کے مطابق نہ صرف دیگر قیدی بلکہ جیل کے اہلکاروں کو بھی ان سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تاکہ انہیں ہر طرح کے انسانی رابطے سے محروم رکھا جا سکے، جس کا مقصد انہیں توڑنا ہے۔ ان کے بقول یہ سب واضح تشدد کے طریقے ہیں۔

انٹرویو میں مہدی حسن نے دونوں سے آخری بار والد سے رابطے کے بارے میں بھی سوال کیا۔ سلیمان خان نے بتایا کہ انہوں نے آخری بار جولائی کے آخر میں عمران خان سے بات کی تھی۔ ان کے مطابق پاکستانی عدالت ہفتہ وار فون کالز کی اجازت دیتی ہے، لیکن دو سال سے زائد عرصے کی قید کے دوران اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

قاسم خان نے بتایا کہ انہوں نے ستمبر کے آس پاس آخری بار تقریباً چھ منٹ بات کی تھی۔ سلیمان کے مطابق وہ نومبر 2022 میں اپنے والد سے آخری بار ملے تھے، جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، اور وہ اس وقت ایک ہفتے کے لیے پاکستان گئے تھے۔

زیٹیو کے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک الگ ویڈیو میں صحافی نے دونوں بھائیوں سے عمران خان کی فوجی قیادت کے خلاف بیانات پر تشویش کے بارے میں سوال کیا۔ سلیمان نے کہا کہ ایسا ہوتا ہے، لیکن یہ ان کے والد کی فطرت ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کبھی عمران خان کو محتاط رہنے کا کہتے ہیں، تو قاسم نے ہنستے ہوئے کہا کہ ان کے والد ہمیشہ خطرات کا سامنا کرنے میں پیش پیش رہے ہیں اور وہ کم عمری سے یہ حقیقت قبول کر چکے تھے۔

سلیمان نے کہا کہ بچپن میں انہیں اپنے والد کی جان کا خوف رہتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ وہ اس کے عادی ہو گئے۔ قاسم نے مزید کہا کہ ان کے والد ایک صاحبِ ایمان شخص ہیں اور ہمیشہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ خدا ان کی حفاظت کرے گا۔

’عمران خان کے بچے غلط معلومات کا شکار ہیں‘

دوسری جانب وزیرِ اعظم شہباز شریف کے غیر ملکی میڈیا کے ترجمان مشرف زیدی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ زیٹیو کو دیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی سیل میں نہیں رہتے بلکہ ریاست کے لیے ان کی سکیورٹی اور فلاح کو مدِنظر رکھتے ہوئے انہیں مخصوص رہائشی سہولیات دی گئی ہیں۔

مشرف زیدی کے مطابق عمران خان کو اپنی ورزش کی سہولت، کھلا لان، چہل قدمی کے لیے جگہ اور مطالعے کے لیے علیحدہ کمرہ میسر ہے، اور جیل کا کوئی اور قیدی ایسی گنجائش اور سہولت حاصل نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بچے اور حامی غلط معلومات کا شکار ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان روزانہ کم از کم چھ گھنٹے اس جگہ سے باہر گزارتے ہیں جہاں وہ سوتے ہیں، ان کے لیے علیحدہ باورچی مقرر ہے اور جیل کا میڈیکل افسر ان کے ہر کھانے کی نگرانی کرتا ہے۔

عمران خان کے بیٹوں کے ممکنہ دورۂ پاکستان پر بات کرتے ہوئے مشرف زیدی نے کہا کہ ان کے بچوں کو قانون کے مطابق تمام حقوق اور سہولیات دی جائیں گی۔ تاہم ان کے مطابق امکان ہے کہ عمران خان اور ان کے سیاسی کارکن اس دورے کو سیاسی سرگرمی میں بدلنے کی کوشش کریں گے، جس کی صورت میں مقامی انتظامیہ ہجوم کو منتشر کرنے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔

اس سے قبل رواں ہفتے اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قاسم اور سلیمان نے بتایا تھا کہ انہوں نے ویزوں کے لیے درخواست دے دی ہے اور جنوری میں پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس انٹرویو میں بھی انہوں نے جیل میں عمران خان کی حالت پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ڈیتھ سیل جیسی صورتحال میں رکھا گیا ہے۔

جولائی میں دونوں بھائیوں نے اپنے والد کی رہائی کے سلسلے میں امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی معاون رچرڈ گرینل سے بھی ملاقات کی تھی۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025