• KHI: Partly Cloudy 26.7°C
  • LHR: Sunny 20°C
  • ISB: Partly Cloudy 18.3°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.7°C
  • LHR: Sunny 20°C
  • ISB: Partly Cloudy 18.3°C

پاکستانی معیشت پائیدار و طویل مدتی ترقی کی پوزیشن پر آرہی ہے، وزیر خزانہ

شائع December 24, 2025 اپ ڈیٹ December 24, 2025 01:09pm
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کئی برسوں بعد پہلی مرتبہ پاکستان نے پرائمری مالیاتی سرپلس اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس دونوں حاصل کیے ہیں، جو مسلسل خساروں کے چکر سے نکلنے کی واضح علامت ہے — فوٹو: ایکس
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کئی برسوں بعد پہلی مرتبہ پاکستان نے پرائمری مالیاتی سرپلس اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس دونوں حاصل کیے ہیں، جو مسلسل خساروں کے چکر سے نکلنے کی واضح علامت ہے — فوٹو: ایکس

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے، جہاں معاشی استحکام، مسلسل اصلاحات اور پالیسیوں میں تسلسل نے اعتماد بحال کیا ہے۔

امریکی اخبار یو ایس اے ٹوڈے کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اس پیش رفت سے ملکی اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور پاکستان پائیدار، طویل مدتی معاشی ترقی کی پوزیشن میں آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منتقلی میکرو اکنامک استحکام، مہنگائی میں کمی اور بیرونی کھاتوں میں بہتری کے باعث ممکن ہوئی ہے۔ حکومت زرعی شعبے، معدنیات، ٹیکنالوجی اور موسمیاتی استحکام جیسے شعبوں میں ابھرتے مواقع کے ذریعے برآمدات اور پیداواری صلاحیت پر مبنی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ کئی برسوں بعد پہلی مرتبہ پاکستان نے پرائمری مالیاتی سرپلس اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس دونوں حاصل کیے ہیں، جو مسلسل خساروں کے چکر سے نکلنے کی واضح علامت ہے۔

ان کے مطابق مضبوط ترسیلاتِ زر نے اس بہتری میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ مہنگائی 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم ہو کر ایک عددی سطح پر آ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 14.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، جو تقریباً اڑھائی ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، جبکہ شرح تبادلہ میں استحکام نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد دی ہے۔

وزیر خزانہ نے زور دیا کہ اگرچہ میکرو اکنامک استحکام ایک مضبوط بنیاد ہے، تاہم پائیدار ترقی اب بھی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ مالی سال میں 2.7 فیصد معاشی ترقی مثبت ضرور تھی، لیکن تیزی سے بڑھتی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دانستہ طور پر کھپت اور قرض پر مبنی ماڈل سے ہٹ کر برآمدات پر مبنی حکمتِ عملی اختیار کر رہا ہے۔ موجودہ بجٹ میں ٹیکس، توانائی کی قیمتوں اور سرکاری اداروں میں ساختی اصلاحات شامل ہیں۔

محمد اورنگزیب کے مطابق پاکستان اپنی معاشی حکمتِ عملی کو عالمی طلب میں تبدیلیوں سے ہم آہنگ کر رہا ہے اور آئی ٹی سروسز، ٹیکسٹائل اور زرعی برآمدات کو نمایاں امکانات والے شعبوں کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کے لیے ٹیکس نظام کو سادہ بنانے اور بیوروکریٹک رکاوٹیں کم کرنے کے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں تاکہ طویل مدتی پیداواری صلاحیت اور مسابقت میں اضافہ ہو۔

وسیع تر اصلاحاتی ایجنڈے پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری، محصولات میں نرمی اور توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو کا مقصد وہ گہری خامیاں دور کرنا ہے جو طویل عرصے سے عوامی مالیات پر بوجھ بنی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات ایک طویل المدتی وژن کا حصہ ہیں، جو عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کے ممکنہ ایسٹ ایشیا موومنٹ کے جائزے سے ہم آہنگ ہیں۔

وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے ساتھ دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا بھی حوالہ دیا، جو اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے اور جس میں معاشی اصلاحات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور آبادی کے نظم پر توجہ دی گئی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کا مستقبل صرف مالیاتی اشاریوں سے جڑے مسائل پر نہیں بلکہ آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی، بچوں میں غذائی کمی، تعلیمی پسماندگی اور بچیوں کی تعلیم سے محرومی جیسے وجودی چیلنجز سے نمٹنے پر منحصر ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ خواتین کی تعلیم اور افرادی قوت میں شمولیت نہ صرف سماجی ضرورت بلکہ معاشی مجبوری بھی ہے۔

وزیر خزانہ کے مطابق ریگولیٹری فریم ورک کو جدید بنایا جا رہا ہے تاکہ جدت کی حوصلہ افزائی اور بالخصوص امریکا سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے جبکہ ٹیکنالوجی کو پاکستان کے لیے ایک بڑا گیم چینجر قرار دیا۔

انٹرویو کے اختتام پر محمد اورنگزیب نے عالمی سرمایہ کاروں اور شراکت داروں کو تجارت، سرمایہ کاری اور تعاون کے ذریعے پاکستان سے جڑنے کی دعوت دی اور کہا کہ ملک بحران کے بیانیے سے نکل کر مواقع اور تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے، جو پائیدار ترقی کے دہانے پر کھڑی ایک ابھرتی ہوئی منڈی کے طور پر نمایاں امکانات رکھتا ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2025
کارٹون : 23 دسمبر 2025