بھارت نے اپنی تاریخ کا سب سے بھاری سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ کر دیا
بھارت کی خلائی ایجنسی نے اب تک کا سب سے بھاری پے لوڈ خلا میں روانہ کر دیا، جس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے خلائی شعبے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔
ایل وی ایم تھری ایم سکس راکٹ کے ذریعے امریکا میں تیار کردہ اے ایس ٹی اسپیس موبائل کمیونی کیشن سیٹلائٹ کو نچلے زمینی مدار میں پہنچایا گیا۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو) کے مطابق یہ بھارتی سرزمین سے لانچ کیا جانے والا اب تک کا سب سے بھاری پے لوڈ ہے۔
یہ لانچ بھارت کے کم لاگت مگر بلند عزائم پر مبنی خلائی پروگرام کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس کے تحت آئندہ برسوں میں بغیر انسان کے مدار میں مشن اور انسانی خلائی پروازوں کا منصوبہ ہے۔
6 ہزار 100 کلوگرام وزنی سیٹلائٹ کو راکٹ کے ایک ترمیم شدہ ورژن کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا، جسے بھارت مستقبل کے خلائی مشنز میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
بھارت تیزی سے پھیلتے ہوئے کمرشل سیٹلائٹ بزنس میں بڑا حصہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں فون، انٹرنیٹ اور دیگر کمپنیاں جدید اور وسیع کمیونی کیشن سہولیات کی متلاشی ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ لانچ بھارت کے خلائی سفر میں ایک قابلِ فخر سنگِ میل ہے۔
ان کے مطابق اس سے بھارت کی ہیوی لفٹ لانچ صلاحیت مضبوط ہوئی ہے اور عالمی کمرشل لانچ مارکیٹ میں اس کے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاسی ہوتی ہے۔
اس سے قبل رواں سال اسرو نے سی ایم ایس زیرو تھری کمیونی کیشن سیٹلائٹ لانچ کیا تھا جس کا وزن تقریباً 4 ہزار 410 کلوگرام تھا۔
ان بھاری لانچز کے لیے بھارت نے راکٹ کا اپ گریڈ شدہ ورژن استعمال کیا ہے، جس کے ذریعے اگست 2023 میں بغیر انسان کے ایک خلائی جہاز کو چاند پر بھیجا گیا تھا۔
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک گزشتہ ایک دہائی میں اپنے خلائی عزائم کا بھرپور اظہار کر چکا ہے، جہاں اس کا خلائی پروگرام کم لاگت میں بڑی خلائی طاقتوں کے ہم پلہ کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ وہ 2027 میں پہلی انسانی خلائی پرواز سے قبل ایک بغیر انسان کے مدار میں مشن لانچ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
نریندر مودی اس سے قبل یہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ بھارت 2040 تک ایک خلاباز کو چاند پر بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔












لائیو ٹی وی