• KHI: Partly Cloudy 22.9°C
  • LHR: Clear 16.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.9°C
  • LHR: Clear 16.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.4°C

پی آئی اے کا انتظام نیا مالک اگلے سال اپریل تک سنبھال لے گا، مشیر وزیراعظم

شائع 24 دسمبر 2025 03:32pm
محمد علی نے رائٹرز کو آن لائن انٹرویو میں بتایا کہ منظوریوں سے مشروط طور پر حکومت کو توقع ہے کہ اپریل تک نیا مالک ایئرلائن کا انتظام سنبھال لے گا۔ فوٹو: رائٹرز
محمد علی نے رائٹرز کو آن لائن انٹرویو میں بتایا کہ منظوریوں سے مشروط طور پر حکومت کو توقع ہے کہ اپریل تک نیا مالک ایئرلائن کا انتظام سنبھال لے گا۔ فوٹو: رائٹرز

وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے اپریل آئندہ سے نئے مالک کے تحت چلنے کی توقع ہے اور نجکاری معاہدے کے تحت قومی ایئرلائن کو نیا سرمایہ بھی فراہم کیا جائے گا۔

منگل کو براہِ راست ٹیلی وژن پر ہونے والی نیلامی میں عارف حبیب کارپوریشن کی قیادت میں قائم کنسورشیم نے پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کے لیے سب سے زیادہ بولی دی، جو ایئرلائن کی طویل عرصے سے التوا کا شکار نجکاری کے عمل میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔

عارف حبیب کنسورشیم نے 135 ارب روپے کی بولی دی، جو حکومت کی مقررہ 100 ارب روپے کی ریزرو قیمت سے کہیں زیادہ تھی جبکہ گزشتہ سال فروخت کی کوشش ناکام رہی تھی۔

محمد علی نے رائٹرز کو آن لائن انٹرویو میں بتایا کہ منظوریوں سے مشروط طور پر حکومت کو توقع ہے کہ اپریل تک نیا مالک ایئرلائن کا انتظام سنبھال لے گا۔

ان کے مطابق اب معاملہ پرائیویٹائزیشن کمیشن کے بورڈ اور کابینہ کی حتمی منظوریوں کی طرف جائے گا، جو چند دنوں میں متوقع ہیں جبکہ معاہدے پر دستخط ممکنہ طور پر دو ہفتوں کے اندر اور 90 دن کی مدت کے بعد مالی تکمیل کی جائے گی تاکہ تمام قانونی اور ریگولیٹری شرائط پوری کی جا سکیں۔

محمد علی نے بتایا کہ حکومت کو ابتدائی طور پر تقریباً 10 ارب روپے نقد ملیں گے اور وہ 25 فیصد حصص اپنے پاس رکھے گی، جن کی مالیت تقریباً 45 ارب روپے ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ صرف ملکیت کی منتقلی کے بجائے ایئرلائن میں نیا سرمایہ ڈالا جا سکے۔

ان کے مطابق حکومت نہیں چاہتی تھی کہ ایئرلائن فروخت ہو جائے، رقم حکومت کو مل جائے اور ادارہ پھر بھی دیوالیہ ہو جائے۔

واضح رہے کہ کامیاب کنسورشیم میں فرٹیلائزر بنانے والی کمپنی فاطمہ، نجی تعلیمی نیٹ ورک سٹی اسکولز اور رئیل اسٹیٹ کمپنی لیک سٹی ہولڈنگز لمیٹڈ بھی شامل ہیں۔

محمد علی نے بتایا کہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے بولی میں حصہ نہیں لیا تاہم وہ بعد میں کنسورشیم میں شراکت دار کے طور پر شامل ہو سکتی ہے کیونکہ خریدار کو اجازت ہے کہ وہ معیار پر پورا اترنے کی صورت میں دو شراکت دار شامل کرے، جن میں کوئی کنسورشیم پارٹنر یا غیر ملکی ایئرلائن بھی ہو سکتی ہے۔

ان کے مطابق شراکت دار شامل کرنے سے مالی طاقت میں اضافہ ہوگا اور عالمی ہوا بازی کا تجربہ بھی حاصل ہو سکے گا۔

واضح رہے کہ فوجی فرٹیلائزر ابتدا میں پی آئی اے کے حصص خریدنے کی دوڑ میں شامل تھی، تاہم بعد میں اس نے بولی کے عمل سے دستبرداری اختیار کر لی۔

محمد علی نے کہا کہ حکومت نے حفاظتی اقدامات بھی رکھے ہیں، جن میں جمع کرائی گئی ضمانتی رقم اور معاہدے پر دستخط کے وقت اضافی ادائیگی شامل ہے تاکہ اگر سودا مکمل نہ ہو تو حکومت دوسرے نمبر پر آنے والے بولی دہندہ کی طرف جا سکے۔

ملازمین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خریدار پر لازم ہوگا کہ لین دین کے بعد 12 ماہ تک تمام ملازمین کو برقرار رکھے اور ان کے معاہدوں میں کوئی تبدیلی نہ کرے جبکہ پی آئی اے کا عملہ پہلے ہی گزشتہ برسوں میں کم ہو چکا ہے۔

آئی ایم ایف کا دباؤ

انہوں نے کہا کہ اس فروخت پر عالمی مالیاتی فنڈ کی بھی گہری نظر ہے، جو پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ سرکاری اداروں کے نقصانات کا سلسلہ روکا جائے۔

محمد علی کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کی اصلاحاتی ساکھ کا ایک اہم امتحان ہے اور نقصان میں چلنے والے سرکاری ادارے فروخت نہ کرنے کی صورت میں عوامی مالیات پر دوبارہ دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی تکمیل اصلاحات اور نجکاری کے عمل میں پیش رفت کا واضح اشارہ ہوگی جبکہ حکومت پی آئی اے کے بعد آئندہ نجکاری منصوبوں کی تیاری پر بھی کام کر رہی ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2025
کارٹون : 23 دسمبر 2025