پاکستان کا برطانیہ میں حالیہ سرگرمیوں پر شدید احتجاج، برطانوی ہائی کمیشن کو ڈیمارش جاری
پاکستان نے برطانیہ میں ہونے والی حالیہ سرگرمیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمیشن کے قائم مقام ہائی کمشنر کو ڈی مارش کر دیا ہے۔
ڈان نیوز نے بتایا کہ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق قائم مقام برطانوی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا، جہاں انہیں پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ڈی مارش برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں پاکستانی قونصل خانے کے باہر ہونے والے احتجاج اور برطانیہ کی سرزمین سے پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے خلاف دیے گئے اشتعال انگیز بیانات پر کیا گیا۔
پاکستان نے ان واقعات کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے برطانوی حکام کے سامنے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) برطانیہ کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے 23 دسمبر کو ایک ویڈیو جاری کی گئی، ویڈیو میں برطانوی سرزمین پر کھڑے مظاہرین کھلے عام فیلڈ مارشل کو بم دھماکے میں قتل کی دھمکی دے رہے ہیں۔
ویڈیو میں نظر آنے والی ایک خاتون نے اشتعال انگیز گفتگو میں کہا کہ کوئی بھی فیلڈ مارشل کو کاربم دھماکے میں قتل کردے گا۔
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرولز نے اس کھلم کھلا اشتعال اور دھمکی آمیز ویڈیو کو آگے پھیلایا اور اپنے آفیشل اکاونٹ سے شیئرکیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے اشتعال انگیز اور پرتشدد تقاریر کے لیے برطانوی سرزمین کے غلط استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان نے برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں ملوث افراد کی شناخت اور تحقیقات کے بعد ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور ذمہ دار عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کو یقینی بنائے۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی قیادت، اداروں اور قومی مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی یا نفرت انگیز سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے پہلے بھی دو افراد کی حوالگی کے لیے برطانوی حکومت سے رابطہ کیاہےلیکن اس معاملے پراب تک پیش رفت نہیں ہوسکی ۔
برطانوی حکام کو خط
قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے دو وزرائے مملکت نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو سمیت اشتعال انگیز بیانات کے خلاف کارروائی کے لیے برطانوی حکام کو خط لکھا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے جیو نیوز سے گفتگو میں اس پیش رفت کی تصدیق کی۔
بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ مذکورہ ویڈیو میں سربراہِ افواج کو دھمکی دی گئی ہے۔
بلال اظہر کیانی نے اس معاملے میں اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے کردار کا بھی ذکر کیا اور پارٹی کا نام لیا۔
طلال چوہدری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ’یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی اظہارِ رائے کی آزادی سے متعلق ہے‘۔ انہوں نے خاص طور پر برطانیہ کے دہشت گردی ایکٹ 2006 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون اور برطانیہ کے قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔












لائیو ٹی وی