بلوچستان کے ساحلوں پر سمندری پانی سبز ہوگیا، ماہرین کیا کہتے ہیں؟
کراچی: پاکستان کے ساحلی علاقوں خصوصاً بلوچستان کے شہروں گوادر، پسنی، جیوانی اور اورماڑا کے قریب سمندری پانی کائی کے باعث سبز ہو گیا ہے، تاہم سمندری ماہرین کے مطابق اس سے کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں۔
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالرحیم کے مطابق تیز ہواؤں اور سمندری لہروں نے بڑی مقدار میں کائی کو ساحل کے قریب دھکیل دیا ہے، جس کے ساتھ گل سڑ جانے والی سمندری گھاس بھی جمع ہو گئی ہے، جس کے باعث ساحلوں پر بدبو پھیل گئی۔ ان کے مطابق یہ افزائش ایک سمندری جاندار نوکٹیلُوکا کی وجہ سے ہوئی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کائی کی افزائش پانی میں الجی کے تیز رفتار اضافے کو کہا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں پانی کا رنگ سرخ، بھورا، سبز یا نیلا ہو سکتا ہے، جو الجی کی قسم پر منحصر ہوتا ہے۔
جی ڈی اے کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے دوران بلوچستان کے ساحل پر ان افزائشوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ پہلے ایک یا دو سال میں ایک بار ایسا ہوتا تھا، جبکہ اب سال میں دو سے تین مرتبہ یہ صورتحال دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ان کے مطابق یہ رجحان دنیا بھر میں دیکھا جا رہا ہے اور محققین اسے سمندروں کے تیزی سے گرم ہونے سے جوڑتے ہیں، جس سے ان جانداروں کو بڑھنے کے لیے موزوں حالات مل رہے ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان نے بتایا کہ نوکٹیلُوکا کی یہ افزائش ہمسایہ ملک ایران تک بھی پھیل چکی ہے۔
ان کے مطابق رواں سال یہ افزائش نومبر میں پاکستانی پانیوں میں شروع ہوئی اور کراچی کے ساحل تک پھیل گئی۔ اس وقت یہ پاکستان کے پورے ساحل پر مختلف حصوں میں موجود ہے، خاص طور پر پسنی اور جیوانی کے درمیان یہ زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساحل پر سبز رنگ کی افزائش کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف 2012 سے نوکٹیلُوکا کی نگرانی کر رہا ہے اور ہر سال موسم سرما میں، یعنی نومبر سے فروری کے درمیان، اس کی موجودگی رپورٹ ہوتی رہی ہے، تاہم بعض برسوں میں یہ وسیع علاقوں تک پھیل جاتی ہے۔
ان کے مطابق موسم سرما میں ہونے والی یہ افزائش شمالی بحیرہ عرب کی ایک نمایاں خصوصیت ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افزائش بحیرہ عرب کے بعض حصوں میں ٹھنڈے پانی کے اوپر آنے اور اس عرصے میں بھنوروں کی تشکیل کے زیر اثر پھیلتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس افزائش کو غذائی آلودگی سے جوڑنا سائنسی طور پر درست ثابت نہیں۔ نوکٹیلُوکا اسکنٹی لینس ایک چھوٹا آزاد تیرنے والا جاندار ہے جو سرخ، نارنجی، سبز یا بے رنگ شکل میں بھی نظر آ سکتا ہے۔
محمد معظم خان کے مطابق موجودہ افزائش زہریلا خطرہ نہیں رکھتی اور ساحل کے ساتھ کسی قسم کی مچھلیوں کی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔
2012 سے جاری مشاہدات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلوں پر پائی جانے والی تقریباً تمام نوکٹیلُوکا افزائشیں غیر زہریلی رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2017 میں نوکٹیلُوکا کی افزائش اس قدر شدید تھی کہ اس نے پورے بحیرہ عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جس میں ایران، پاکستان، بھارت، عمان اور خلیج فارس کے علاقے شامل تھے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بعض رپورٹس میں موجودہ افزائش کو غلط طور پر آلودگی سے جوڑا جا رہا ہے، حالانکہ یہ ایک قدرتی سمندری مظہر ہے اور اس کا تعلق آلودگی سے نہیں۔ پاکستان کے ساحل پر یہ افزائش عموماً سبز یا نارنجی رنگ کی ہوتی ہے اور موسمی حالات کے مطابق وسیع پیمانے پر پھیل سکتی ہے۔
اگرچہ یہ جاندار بذاتِ خود سبز نہیں ہوتا، لیکن اس کے اندر موجود ہم زیست جاندار پروٹویوگلینا نوکٹیلُوکے کی وجہ سے رنگ سبز نظر آتا ہے۔ چونکہ نوکٹیلُوکا قدرتی طور پر روشنی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے رات کے وقت سمندر میں چمکدار مناظر بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔












لائیو ٹی وی