سٹی کورٹ میں رجب بٹ پر ’تشدد‘ ، درجن سے زائد وکلا کے خلاف مقدمہ درج

شائع 30 دسمبر 2025 01:12pm
میاں اشفاق کے مطابق حملہ آوروں نے انہیں اور ان کے دفتر کے دیگر وکلا کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوٹو: سوشل میڈیا
میاں اشفاق کے مطابق حملہ آوروں نے انہیں اور ان کے دفتر کے دیگر وکلا کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

سٹی کورٹ کراچی میں گزشتہ روز پیشی کے دوران یوٹیوبر رجب بٹ پر تشدد کے واقعے کے بعد ایک درجن سے زائد وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

پیر کو رجب بٹ پر کراچی سٹی کورٹ کے احاطے میں بعض وکیلوں نے اس وقت تشدد کیا جب وہ مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کے لیے پیش ہوئے تھے۔ بٹ کے وکیل میاں علی اشفاق نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ عدالت کے احاطے میں ان پر جان لیوا حملہ کیا گیا۔

واقعے کی ویڈیو میں رجب بٹ کو پھٹی ہوئی قمیض میں اپنے گرد جمع ہجوم کے درمیان سے گزرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس واقعے کا مقدمہ بعد ازاں رجب بٹ کے وکیل میاں اشفاق کی درخواست پر درج کیا گیا، جس کی کاپی ڈان کے پاس ہے۔

ایف آئی آر میں ایڈووکیٹ ریاض علی سولنگی، ایڈووکیٹ عبدالفتاح اور 15 سے 20 دیگر وکیلوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ ریاض علی سولنگی ہی رجب بٹ کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں درج مقدمے کے مدعی ہیں۔

مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 147 فساد کرنے، 148 مسلح ہو کر فساد، 382 جسمانی نقصان کے بعد چوری، 506 مجرمانہ دھمکی اور 337-A شجہ (سر اور چہرے پر تشدد) کے تحت درج کیا گیا۔

مدعی کے مطابق ان کا مؤکل صبح 9 بجے سٹی کورٹ پہنچا تھا تاکہ اس کے خلاف پی پی سی کی دفعہ 295-A کے تحت درج مقدمے میں ضمانت حاصل کی جا سکے، جو مذہبی جذبات کو دانستہ اور بدنیتی سے مجروح کرنے سے متعلق ہے۔

مدعی کا کہنا تھا کہ جب وہ ویسٹ بلڈنگ کے قریب اندرونی احاطے میں پہنچے تو ریاض علی سولنگی، عبدالفتاح اور 15 سے 20 دیگر وکلا نے ان کے مؤکل پر حملہ کر دیا اور اسے مارنا شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گیا۔

میاں اشفاق کے مطابق حملہ آوروں نے انہیں اور ان کے دفتر کے دیگر وکلا کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حملے کے وقت رجب بٹ کے پاس ایک بیگ تھا جس میں تین لاکھ روپے موجود تھے، جو اس سے چھین لیا گیا۔ بعد میں سولنگی نے بیگ واپس کر دیا تاہم اس میں موجود رقم غائب تھی۔

مدعی کے مطابق بعد ازاں ان کے مؤکل کو زبردستی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج سینٹرل کے پاس لے جایا گیا، جہاں اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

جنوبی زون کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ تاحال اس کیس میں کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ایڈووکیٹ ریاض علی سولنگی نے ڈان کو بتایا کہ 20 دسمبر کو قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کرنے کے بعد یوٹیوبر نے ایک ولاگ اپ لوڈ کیا تھا، جس میں مبینہ طور پر کراچی کے وکیلوں اور ان کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی گئی۔ ان کے مطابق جھگڑے کے بعد رجب بٹ کو کراچی بار ایسوسی ایشن کے کمیٹی روم لے جایا گیا، جہاں انہوں نے وکلا سے معافی مانگی۔

اسی روز میاں علی اشفاق نے کہا تھا کہ بار بار روکنے کے باوجود حملہ آور رجب بٹ کو مارتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا ملک میں وکلا کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

ایک اور ویڈیو میں رجب بٹ کو وکلا کے ایک گروپ کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا گیا، جو کراچی بار زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے، جبکہ اس گروپ میں ریاض علی سولنگی بھی موجود تھے۔

ٹک ٹاکر ندیم مبارک جو نانی والا کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، بھی اس موقع پر موجود تھے اور ایک ویڈیو میں نظر آئے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 30 دسمبر 2025
کارٹون : 29 دسمبر 2025